سرینگر // لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے پرتاپ پارک میں خاموش دھرنے میں شرکت کی۔اس موقعہ پر انہوں نے کہا کہ کبھی عالمی برادری بھی انسانی حقوق کیلئے تڑپا کرتی تھی لیکن اب اس پر تجارت اور معیشت اتنی غالب آچکی ہے کہ انسانی اقدار اور حقوق کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہی۔لاکھوں کشمیریوں کا بے دردانہ قتل عام، اربوں روپے مالیت کی املاک کی تباہیاں،عزت ماب خواتین کی عزت و ناموس پر حملے،ہزاروں بے نام قبریں،گرفتاریوں کا چکر اور ہزاروں لوگوں پر مظالم،جملہ سیاسی کاوشوں پر مکمل پابندی اور اس سب سے بڑھکر ہزاروں افراد کی حراستی گمشدگیاں اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ بھارت کشمیریوں کے انسانی حقوق کو جبر سے روندھ رہا ہے ۔یاسین ملک نے کہا کہ آج عالمی برادری ان لوگوں کی یاد منارہی ہے جنہیں اپنے اہل و عیال کے سامنے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا گیاہے اور جن کے بچے،والدین اور خواتین آج تک انکی تلاش میں بھٹکتے پھررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دس ہزار سے زائد لوگوں کے اہل و عیال مسلسل اذیت اور غم و اندوہ میں مبتلا ہیں لیکن کوئی ان کا پرسان حال نہیں۔یاسین ملک نے کہا کہ جب کوئی انسان مرجاتا ہے تو قانون قدرت کے مطابق اسکے لواحقین کچھ دنوں میںسکون حاصل کرلیتے ہیںلیکن جن کا کوئی پیارا اُن کی آنکھوں کے سامنے گرفتار ہوکر لاپتہ کردیا جائے تو اسکے لواحقین ناختم ہونے والے کرب و غم کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ملک نے کہا کہ آج ان گمشدہ لوگوں کی بیویاں آدھی بیوہ کہلانے پر مجبور ہیں اور ان کے بچے نہ اپنے آپ کو یتیم کہلاسکتے ہیں اور نا ہی کچھ اور۔ انہوں نے کہا کہ آج ان لاپتہ کئے گئے لوگوں کے بزرگ والدین در در کی ٹھوکریں کھاکر اپنے لخت جگروں کی تلاش میں سرگرداں نظر آتے ہیں اور یوں ان خاندانوں کو ایک نفسیاتی صدمہ لاحق ہے۔یاسین ملک نے کہا کہ عالمی طاقتیں اور دنیا انسانی حقوق سے لیکر جانوروں کے حقوق کی حفاظت کیلئے سرگرداں نظر آتی ہے لیکن کشمیریوں کے انسانی حقوق کے تئیں عالمی ضمیر مردہ ہوچکا ہے۔