اسرائیلی فوج کا شہر کا چاروں طرف سے محاصرہ ، ٹینک تعینات
تل ابیب//عالمی پیمانے پر شدید تنقید کا سامنا کر رہے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اپنی مجرمانہ حرکتوں سے باز نہیں آ رہے ہیں۔ یورپی یونین (ای یو) اور اقوام متحدہ (یو این) کی وارننگ کا خوف کیے بغیر اسرائیل لگاتار غزہ شہر پر تابڑ توڑ حملے کر رہا ہے اور اس کی فوج شہر میں داخل ہونے کو کھڑی ہے۔سی این این کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیٹیلائٹ امیجری سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ٹینک شہر کے چاروں طرف تعینات ہو چکے ہیں اور وہ کبھی بھی زمینی کارروائی شروع کر سکتے ہیں۔ کئی عینی شاہدین نے بھی اس کی تصدیق کی ہے کہ آئی ڈی ایف نے غزہ سٹی کے چاروں طرف ٹینک تعینات کر رکھے ہیں۔عینی شاہدین نے سی این این کو بتایا کہ اسرائیلی ٹینک اور فوجی اب غزہ شہر کے ٹھیک شمال میں شیخ رادوان تالاب علاقے میں جمع ہو گئے ہیں۔ منگل اور بدھ کی سیٹیلائٹ تصویروں سے پتہ چلا ہے کہ ٹینک اپنی پچھلی حالت سے غزہ شہر کی طرف بڑھ رہے ہیں، لیکن ابھی شہر میں داخل نہیں کر پائے ہیں۔ اس کے علاوہ بختر بند گاڑیاں اسرائیل سے لگتی غزہ کی شمالی سرحد پر زکیم کراسنگ کی سمت سے تقریباً دو کلومیٹر (1.2 میل) کے اندر چلی گئی ہیں۔کثیر تعداد میں فوج کی تعیناتی کے درمیان ہزاروں فلسطینیوں کے شہر چھوڑنے کی خبر ہے۔ اس شہر کی تخمینی کْل آبادی 10 لاکھ ہے لیکن بہت سارے لوگ شہر چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ غزہ شہر میں اس کا زمینی حملہ حماس کے فوجی بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیے ہے۔ ’اے پی‘ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجی اور ٹینک بدھ کو غزہ شہر میں اندر تک داخل ہو چکے ہیں۔بحرحال اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں زمینی مہم شروع ہو گئی ہے لیکن سیٹیلائٹ تصاویر سے پتہ چلا ہے کہ ٹینک ابھی تک شہر میں داخل نہیں کر پائے ہیں۔ بڑی بات یہ ہے کہ اسرائیل کا یہ نیا آپریشن عالمی پیمانے پر تنقید اور اقوام متحدہ و دیگر تنظیموں کے ذریعہ وارننگ کے باوجود جاری ہے۔ یورپی یونین نے ایک دن پہلے ہی اسرائیل پر غزہ جنگ کی وجہ سے نئے ٹیرف اور پابندیاں لگائی ہیں۔ دوسری طرف اقوام متحدہ نے بھی وارننگ دی ہے کہ اسرائیلی حملہ پہلے سے سنگین بحران جھیل رہے غزہ کو مزید تباہ کر دے گا۔اس درمیان فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ میں 98 لوگ مارے گئے ہیں جس سے جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 65000 سے زیادہ ہو گئی ہے۔