اقوامِ متحدہ، جنیوا//کشمیریوں کے انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے سر گرم کارکنان نے اقوامِ متحدہ انسانی حقوق کونسل کے 36 ویں اجلاس کے دوران بھارت اور پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ متنازعہ علاقہ بین الاقوامی تحقیقات کیلئے کھول دیں۔اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین نے اقوامِ متحدہ کی تاریخ میںپچھلے ایک سال سے کئی مرتبہ کشمیر کے حوالے سے بین الاقوامی خاموشی کو توڑتے ہوئے کشمیر کو اقوامِ متحدہ کے اہم انسانی حقوق کے مسائل میں شامل کیا ہے۔ لیکن اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے چار اجلاسوںمیں ستمبر 2016 سے ستمبر 2017 تک ہائی کمشنر نے بھارت اور پاکستان سے شکایت کی ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم کوانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا اندازہ لگانے کیلئے متنازعہ علاقوں تک رسائی نہیں دے رہے۔پاکستان کا کہنا ہے کہ و ہ اسکے زیر انتظام کشمیر میں اقوامِ متحدہ کی ٹیم کا خیر مقدم کریں گے مگر اس شرط پر کہ بھارت بھی اقوامِ متحدہ ہی کی ایک ٹیم کو بھارتی زیرانتظام کشمیر میں بھی جانے کی اجازت دے۔کشمیری کارکنان نے بھی اقوامِ متحدہ کی درخواستوں کے مطابق دونوں ممالک سے مطالبہ کیا لیکن انہوں نے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔آل پارٹیز حریت کانفرنس(APHC) کے رہنماسید فیض نقشبندی نے کہا کہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی صورتحال انتہائی گھمبیر ہے، ۔ادھر حریت کانفرنس کے سینیئر رہنما ایڈووکیٹ پرویز احمد شاہ نے بھی ہائی کمشنر کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ میری تنظیم بھی ہائی کمشنر کے بیان کہ بھارت اور پاکستان میں اقوامِ متحدہ کا فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجا جائے پر عملدارآمد کروانے میں اقوامِ متحدہ کے ساتھ ہے۔۔مظفرآباد سے تعلق رکھنے والی پروفیسر شگفتہ اشرف نے بھی ہائی کمشنر کے بیان کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ بھارت کی جانب سے اقوامِ متحدہ کی ٹیم کو کشمیر تک رسائی نہ دینے کے بعد میں ہائی کمشنر کے اس فیصلے کی حمایت کرتی ہوں کہ وہ اقوامِ متحدہ کے نگرانی کے عمل کوکشمیر کیلئے استعمال کریں گے جب تک بھارت رسائی نہیں دے دیتا۔ YFKانٹرنیشنل کشمیر لابی گروپ(یوتھ فورم فار کشمیر)، ایک غیر جانبداربین الاقوامی این جی او(NGO) ہے جو تنازعۂ کشمیر کے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پُر امن حل کیلئے کوشاں ہے۔