سرینگر //سال 2014کے تباہ کن سیلاب میں ختم ہونے والی سلک فیکٹری راج باغ کو عالمی بینک کی مالی مدد سے پھر بحال کیا گیا ہے۔ 23کروڑ روپے کی لاگت سے فیکٹری کیلئے بنائی گئی نئی بلڈنگ میں مشینر ی نصب کرنے کا کام جاری ہے اور اپریل مہینے کے پہلے ہفتے میںافتتاح ہونے کی اُمید ہے۔ سلک فیکٹری راج باغ کے علاوہ سولنہ میں قائم سپننگ مل، سلک فیکٹری سولنہ اور باغ علی مردان خان میں قائم سپننگ ملک کو بھی عالمی وباء کے دوران بحال کیا گیا ہے۔جے کے انڈسٹریز ایمپلائز یونین کے چیرمین فاروق احمد پال نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ سال 1987میں 19کارخانوں سے شروع کئے گئے جے کے انڈسٹریز نامسائد حالات کی وجہ سے 4یونیٹوں تک سمٹ کر رہ گیا لیکن اب جے کے انڈسٹریز کے چند کارخانوں کو بحال کرنے کا عمل شروع ہوگیا ہے‘‘۔فاروق پال نے بتایا کہ سلک فیکٹری راج باغ اور سولنہ بحال ہونے سے ریشم پیدا کرنے والے کسانوں کی پریشانی کافی حد تک حل ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ پیدا وار دینے والے تمام یونٹوں کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس پر کام جاری ہے۔جے کے انڈسٹریز کے منیجنگ ڈائریکٹرسنجے ہنڈو نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’عالمی بینک کی 23کروڑ روپے کی مالی مدد سے سلک فیکٹری راجباغ کیلئے ایک نئی بلڈنگ تعمیر کی گئی ہے اور اب بلڈنگ میں مشینری نصب کرنے کا کام شروع کیا گیا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ بلڈنگ کی پہلی منزل میں افسران کے دفاتر ہوںگے جبکہ مستقبل میں سیلاب کے امکانات کو مد نظر رکھتے ہوئے بلڈنگ کی دوسری منزل میں مشینری نصب کی گئی‘‘۔انہوں نے کہا کہ فیکٹری کی پرانی بلڈنگ کو ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا ہے‘‘۔ہنڈو نے بتایا کہ سلک فیکٹری راجباغ اور سولنہ کے دوبارہ شروع ہونے سے جموں و کشمیر میں سالانہ 2لاکھ میٹر سلک تیارہوگا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ عالمی وباء کے دوران جے کے انڈسٹریز نے ریشم پیدا کرنے والے کسانوں سے 100میٹرک ٹن خام مال خریدا ہے جو جموں و کشمیر میں پیدا ہونے والے سلک کا 20فیصد ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ جے کے انڈسٹریز نے 70فیصد جموں کے کسانوں جبکہ 20فیصد کشمیر کے کسانوں سے خریدا کیونکہ کشمیر میں پیدا ہونے والے ریشم کے کیڑوں میں بیماری لگ گئی تھی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ریشم خریدنے سے 30ہزار کسانوں کوبراہ راست فائدہ پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسوقت جموں صوبے میں جے کے انڈسٹریز کے 3جبکہ کشمیر میں 6یونٹ کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر سرکار نے واضح پالیسی بنائی ہے کہ جے کے انڈسٹریز کے صرف ان ہی یونٹوں کو دوبارہ بحال کیا جائے گاجن کا خام مال کشمیرمیں ہی پایاجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے کے انڈسٹریز کی ماچس بنانے والی فیکٹری ، جرابیں اور گرم بنیان بنانے والی فیکٹریوں کو بحال نہیں کیا جائے گا ۔