سرینگر // حریت (ع)چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے جموںوکشمیر کی سیاسی صورتحال کو حد درجہ مخدوش اور اذیت ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی کشمیر ہو یا وسطی کشمیرہر جگہ نوجوانوںکو جس طرح سرکاری سطح پر شدید ظلم و زیادتی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہ عالمی برادری خصوصاً انسانی حقوق اور انسانی اور جمہوری قدروں پر یقین رکھنے والے اقوام کیلئے چشم کشا ہے ۔ جامع مسجد میں نماز جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے جموںوکشمیر اور بھارت کی مختلف ریاستوں کے جیلوں میں مقید کشمیری سیاسی نظر بندوں کی حالت زار اور جیل حکام کی جانب سے ان کے ساتھ روا رکھے جارہے غیر انسانی سلوک کو حد درجہ افسوسناک قرار دیتے ہوئے حقوق بشر کے عالمی اداروں ، ایمنسٹی انٹرنیشنل ، ایشیا واچ، اورICRC سے اپیل کی کہ وہ بذات خود ان جیلوں کا دورہ کرکے وہاں مقید قیدیوں کی ناگفتہ بہہ حالت کا جائزہ لیں۔ میرواعظ نے کہا کہ کٹھوعہ ، ادھمپور، جموں اور تہاڑ جیل میں مقید کشمیری سیاسی نظر بندوںکو اذیت ناک صورتحال کا سامنا ہے ، بہت سے نوجوانوںکو سیلوں میں رکھ کر اذیتیں دی جارہی ہیں۔ تہاڑ جیل میں مقید مزاحمتی رہنمائوں اور کارکنوںکو عادی مجرموںکے ساتھ رکھا گیا ہے جو ان کو ذہنی اور نفسیاتی اذیتیں دے رہے ہیں۔ میرواعظ نے سوال کیا کہ کیا کشمیری قیدیوں کے حقوق نہیں ہیں؟ باوجود اس کے کہ یہ لوگ پیشہ ور مجرم نہیں بلکہ سیاسی قیدی ہیں ان لوگوںکو جنیوا کنونشن کے تحت حاصل طبی ،اور دیگر سہولیات سے محروم رکھا جارہا ہے۔ میرواعظ نے شبیر احمد شاہ، شاہد الاسلام، الطاف احمد فنٹوش، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال ، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار ، اور تاجر ظہور وٹالی، مسرت عالم بٹ، ڈاکٹر محمد قاسم، آسیہ اندرابی،فہمیدہ صوفی،محمد شفیع خان،عاقب احمد، غلام احمد گلزار، محمد یوسف میر، غلام جیلانی، فاروق احمد ڈگہ، محمد صدیق گنائی، مظفر احمد وغیرہ اور سینکڑوں کی تعداد میں نوجوانوںکی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کو بلا وجہ جیلوں میں مقید رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔