سرینگر//حریت (گ)چیرمین سید علی گیلانی نے اقوامِ متحدہ میں پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی کے کشمیر سے متعلق مؤقف کو تاریخی اور زمینی حقائق کے عین مطابق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہپاکستان پچھلے 39سال سے اس قرارداد کو منظورکرانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا ساڑھے سات لاکھ افواج اور ایک لاکھ کے لگ بھگ نیم فوجی فورسز کی موجودگی میں ہم پچھلے 71سال سے ظلم وجبر کی چکی میں پسے جارہے ہیں۔ ہماری آہ وبکا اور ہمارے چیخ وپکاراور فریاد کی کہیں بھی سماعت نہیں ہورہی ہے۔ پاکستانی سفیر نے اقوامِ متحدہ میں کشمیر کے حوالے سے جو موقف رکھا ہے، اس کی ایک تاریخ ہے اور اس تاریخ سے نہ صرف پوری عالمی برادری واقف ہے، بلکہ یہ خود بھارت کو بھی معلوم ہے جو جموں کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ میں لے کر گیا جہاں کل ملاکر 18قراردادیں پاس کی گئی کہ جموں کشمیر کے لوگوں کو حقِ خودارادیت کا موقع فراہم کیا جائے گا۔ اقوامِ متحدہ کے سلامتی کونسل نے کشمیریوں کو حق ِخودارادیت کی واگذاری کی ضمانت فراہم کی ہے،البتہ یہ عالمی ادارہ اس ضمانت کو پورا کرنے میں ابھی تک کامیاب نہیں ہوا ہے۔ گیلانی نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے اس ادارے کی غفلت شعاری اور اپنی منصبی ذمہ داریوں سے انحراف کی وجہ سے جموں کشمیر کی ڈیڑھ کروڑ آبادی ظلم وجبر، تشدد، بربریت اور سفاکیت کا سامنا کررہی ہے۔ جموں کشمیر کے لوگوں نے آج تک 6؍لاکھ انسانی زندگیاں اپنے اس جمہوری حق کو حاصل کرنے کے لیے قربان کی ہیں اور جب تک یہ ادارہ اپنی منصبی ذمہ داریوں کو انجام نہیں دے گا تب تک کشمیری مظلومین بھارت کے ظلم وجبر کے دیو کے ہتھے چڑتے رہیں گے۔ آزادی پسند رہنما نے کہا بھارت جھوٹ اور روائتی ہٹ دھرمی کے ساتھ ہماری اس مبنی برحق جدوجہد کو زیر کرنے پر عمل پیرا ہے اور وہ اپنے ہی لیڈروںکی جانب کئے ہوئے وعدوں سے منحرف ہوکر جھوٹ اور فریب کاری سے اس بدنصیب خطہ کے عوام کو زبردستی غلام بنائے ہوئے ہے۔ گیلانی نے پاکستان کی مخلصانہ کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ملک اپنے اندرونی چلینجوں سے نبردآزما ہونے کے باوجود ہماری حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور عالمی ادارے کی طرف سے ان کے دیرینہ اور منصفانہ مطالبے کی منظوری پاکستان اور کشمیریوں کے لیے ہی حوصلہ افزا اور خوش آئندہ نہیں ، بلکہ اُن تمام محکوموں اور مظلوموں کے لیے ایک نوید ہِ مسرت ہے جو غاصب طاقتوں کے ساتھ اپنے حقوق کے لیے محوِ جدوجہدہیں۔ گیلانی نے کہا کہ اگر تمام آزادی اور انصاف پسند ممالک مغلوب عوام کی جائز جدوجہد کی حمایت کرکے ان کے زخموں کو مندمل کرنے کے عملی اقدامات کریں تو خطۂ ارض امن کا گہوارہ بن جائے گا۔