سرینگر //مسافر گاڑیوں میں خواتین کیلئے سیٹیں مخصوص ہونے کے نعرے تو ہر گاڑی میں تحریر ہیں ، بار ہا ایڈوائزریاں جاری کرنے اور قوانین شکنی پر کارروائیوں کی دھمکیاں دینے کے باوجود خواتین گاڑیوں میں دھکے کھانے پر مجبور ہیں ۔ محکمہ ٹریفک نے اس ضمن میں مہم شروع کر کے ایسی گاڑیوں کی ضبطی عمل میں لانے کا اعلان کر دیا ہے جو گاڑی مالکان سرکاری حکمنامے کی خلاف ورزیاں کررہے ہیں ۔وادی بھر میں چلنے والی ہر ایک مسافر بس میں یہ الفاظ لکھے ہیں ’’ پہلی آٹھ سیٹیں خواتین کیلئے مخصوص ہیں‘‘ لیکن تمام گاڑیوں میں حکام کی جانب سے جاری کردہ اس ضابطے کی کھلے عام دھجیاں اڑائی جا تی ہیں اور خواتین آج بھی گاڑیوں کے اندر دھکے کھانے پر مجبور ہیں ۔2016میں جاری کی گئی ایڈوائزری میں انتبا دیا گیا تھا کہ اگر کوئی پرمٹ ہولڈر عمل درآمد نہیں کرے گا تو اُس کے خلاف ایم وی ایکٹ کے تحت کارروائی کے علاوہ جرمانہ وصول عائد کیا جائے گا ۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف 3جون 2016میں اُجرا ء کئے سرکاری آڈر نمبر 75ٹی سی ایکٹ کے تحت اُس کا روٹ پرمٹ منسوخ کیا جائے گا لیکن وادی میں ایسا کہیں بھی نہیں دیکھا گیا اور محکمہ ٹریفک کے اس حکم پر عمل نہ ہونا محکمہ کی غفلت اور لاپروہی کا ہی نتیجہ ہے ۔ایک سماجی کارکن میس عابدہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ہر ایک گاڑی میں یہ تو لکھا ہوتا ہے کہ’’ اگلی آٹھ سیٹیں خواتین کیلئے مخصوص ہیں‘‘ لیکن اس پر کبھی عمل درآمد نہیں کیا جاتا ۔اُن کا کہنا تھا محکمہ ٹریفک اس حوالے سے ڈرائیوروں اور کنڈیکٹر حضرات کو اس قانون کی عمل آوری کرانے پر مجبور کر سکتے ہیں اور اس کے علاوہ جگہ جگہ جرمانہ مہم شروع کی جا سکتی ہے ۔تاکہ لوگ اس قانون کا پاس و لحاظ رکھ سکیں ۔فریدہ نامی ایک خاتون کے مطابق کہیں پر محکمہ ٹریفک اس کیلئے زمہ دار ہے تو کہیں عوام خود بھی کسی حد تک زمہ دار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی اپنی زمہ داریوں کو سمجھنا چاہئے تب جا کر اس قانون پر عمل ہو سکتا ہے ۔ محکمہ ٹریفک کے حکام نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ محکمہ نے اس حوالے سے کئی بار ایڈوائزریاں جاری کیں اور ان پر عمل بھی کیا گیا، نیز کئی ایک چالان بھی کئے گئے ہیں ۔انہوں نے مزید بتایا کہ محکمہ کیلئے یہ کافی مشکل ہے کہ وہ ہر ایک گاڑی کو روک کر اس کی تلاشی لیں کہ کہاں خلاف ورزی ہو رہی ہے اور کہاں نہیں۔ البتہ انہوں نے کہا کہ جس جگہ انہیں ایسی شکایت ملتی ہے تو کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے ۔آئی جی پی ٹریفک الوک کمار نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ میٹاڈور بسوں میں بہت جلد اس سلسلے میں مہم شروع کر دی جائے گی اور اچانک چھاپے بھی مارے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ وہ ٹریفک کنٹرول روم سرینگر کا نمبر جاری کر رہے ہیں جہاں خواتین گاڑی کا نمبر بتا کر اس حوالے سے اپنی شکایت درج کرواسکیں گی۔آئی جی پی نے مزید بتایا کہ وہ ابھی سے ایس پی ٹریفک کو یہ ہدایت جاری کریں گے کہ گاڑیوں کی چیکنگ کر کے اُن ڈرائیوروں کے خلاف کارروائی کرے جو خواتین کی سیٹوں پر مردوں کو بٹھاتے ہیں اور ایسی گاڑیوں کوضبط بھی کیا جائے گا ۔