سرینگر//عارضی ملازمین کی مستقلی کیلئے ریاستی سرکار کی جانب سے جاری کئے گئے ایس آر او 520 کے بعد ناراض ملازمین کا سڑکوں پر آنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔کل بھی پریس کالونی کے ساتھ ساتھ پرتاپ پارک میں خوراک و رسدات، اری گیشن ، آنگن واڑی اور محکمہ تعلیم کے عارضی ملازمین نے دن بھر احتجاج کیا اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرہ بازی کی جس دوران پولیس نے محکمہ خوراک کے درجنوں ملازمین کو حراست میں لیکر پولیس سٹیشن کوٹھی باغ پہنچایا ۔محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے فئیرپرائس شاپ ملازمین نے احتجاج کرتے ہوئے سرکار کے خلاف جم کر نعرہ بازی کی۔ ملازمین کا کہنا تھا کہ سال 2014میں حکومت نے2014میں ہمارے حق میں ایک کابینی فیصلہ لیا جس کے تحت ہم کو نوکریوں کے زمرے میں لا یا گیا لیکن کم و بیش تین سال گذر جانے کے باوجودوزیر خوراک و شہری رسدات چودھری ذولفقار علی نے اس کابینی فیصلے کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر نہیں عملا یا۔ انہوں نے کہا جب حکومت 60ہزار غیر مستقل ملازموں کی نوکریوں کو مستقل کر سکتی تو ہم صرف 3504ملازم ہیں ہم کو مستقل کیوں نہیں کیا جاسکتا جبکہ ہماری مستقلی کے بارے میں کا بینہ فیصلہ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے ماہ کی 3تاریخ کو ہم اپنے جائز مطالبات کو لیکر جموںسکریٹریٹ گھیرائو کریں گے۔ملازمین نے پریس کالونی سے نکل کر ریذیڈنسی روڈ پر دھرنادینے کی کوشش کی تاہم پولیس نے اس کوشش کو ناکام بناتے ہوئے درجنوںاحتجاجیوںکو حراست میںلے کر کوٹھی باغ تھانے پہنچایا ۔ اسی دوران محکمہ تعلیم میں کام کرنے والے کنٹنجنٹ ملازمین بھی پریس کالونی میں نمودارہوئے اور سرکار مخالف نعرہ بازی کرنے لگے ۔ان کا کہنا تھا کہ وہ پچھلے 20برسوں سے محکمہ تعلیم میں 520روپے کی تنخواہ پر کام کر رہے ہیں اوراگرچہ اُن کے ساتھ وعدہ کیا گیا تھا کہ انہیں مستقل کیا جائے گاتاہم سرکار نے عارضی ملازمین کیلئے جو ایس آر او جاری کیا ہے اُس میں ان ملازمین کو نظر اندازہ کیا گیا ہے ۔ملازمین نے دھمکی دی ہے کہ اگر اُن کے ساتھ انصاف نہ کیا گیا تو وہ سخت روئیہ اختیار کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہرے کریںگے اور ساتھ میں وزیر اعلیٰ سپر 50کوچنک سنٹروں کو بھی بند کر دیں گے۔ اسی اثناء میں اریگیشن اینڈ میکنیکل محکمہ میں کام کر نے والے سیزنل ملازمین نے ایس آر او 520کے خلاف پرتاپ پارک میں احتجاج کیا اور سرکار مخالف نعرہ بازی کی۔ ملازمین کا کہنا تھا کہ وہ پچھلے کئی برسوں سے محکمہ میں کام انجام دے رہے ہیں لیکن سرکار نے انہیں اس ایس آر او سے باہر رکھا ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے اُن کے جائز مطالبات کی جانب سے دھیان دیا جائے اور انہیں مستقل کرنے کیلئے اقدمات کئے جائیں ۔ ادھرآنگن واڑی ورکروں اور ہیلپروں نے اپنے مطالبات منوانے کیلئے پرتاپ پارک سے پریس کالونی تک احتجاجی مارچ کیا۔احتجاجی ورکر وں نے ماہانہ اجرتوں میں اضافے سمیت دوسرے مطالبات کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال وزیربرائے سماجی بہبود سجاد غنی لون نے ماہانہ مشاہرہ میں پانچ سو روپیہ اضافہ کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ وعدہ بھی کاغذوں تک ہی محدود رہا ۔ انہوں نے کہا ہمارے لئے حکومت نے ایس آر 16وضع کیا تھا لیکن اس کو بھی حکومت نے اب تک عمل میں نہیں لا یا ۔احتجاجی ورکروںنے کہانے کہا کہ بار بار انہیں اپنے مطالبات کو لیکر احتجاج کرنا پڑتا ہے اور سرکار کوئی قدم نہیں اٹھا رہی ہے۔