جموں // ایوان زیرین میں اپوزیشن ممبران نے منگل کو اُس وقت وزیر خزانہ کو گھیر لیا جب وہ ایس آر او 502کے تحت عارضی ملازمین کے اعدادوشمار پیش کررہے تھے ۔منگل کو قانون ساز اسمبلی میں ممبر اسمبلی پہلگام الطاف احمد کلو نے عارضی ملازمین کی باقاعدگی کے متعلق سرکار سے جواب طلب کیا تھا جس کا جواب مکمل طور پر وزیر خزانہ نے پڑھ کر سُنایا تاہم اس بیچ ممبران نے شور شرابہ کرتے ہوئے کہااس میں چور دروازے سے کچھ لوگوں کو تعینات کیا گیا ہے ۔ ممبران نے کہا کہ جموں وکشمیر بنک میں بھی 3500افراد کو غیر قانونی طور پر تعینات کیا گیا ہے جس کی تحقیقات عمل میں لائی جانی چاہئے۔ الطاف احمد کلو نے وزیر خزانہ سے اس بات کی وضاحت کرنے کیلئے کہا کہ مستقل کئے جارہے ملازمین کی تعداد60ہزار سے بڑھ کر ایک لاکھ سے زیادہ تک کیسے پہنچی۔ممبر اسمبلی کنگن میاں الطاف احمد نے کہا کہ سرکار کو اس پر جواب دینا چاہئے کہ ایسا کیسے ہو گیا کیوں ان امیدواروں کی تعداد بڑھ گئی ہے ۔اس دوران نیشنل کانفرنس لیڈر وممبر اسمبلی خانیار علی محمد ساگر نے بھی سرکار سے اس پر جواب طلب کیا، جبکہ ممبر اسمبلی ہوم شالی بک عبدالمجید لارمی نے سرکار پر الزامات کی بوچھار کرتے ہوئے کہا کہ اس لسٹ میں قلم زنی کر کے 90سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے نام بھی شامل ہیں جس کے ہم ثبوت بھی پیش کر سکتے ہیں ۔وزیر خزانہ نے اس دوران ممبران کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ لسٹ میں کسی بھی سفارشی کو نہیں لایا جائے گا جن لوگوں نے گرونڈ لیول پر کام کیا ہے اور جو لوگ مستحق ہیں وہی لسٹ میں شامل ہیںانہوں نے کہا کہ اس عمل کو صاف وشفاف طریقے سے شروع کیا گیا ہے ۔تاہم لارمی نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے چور دروازوں سے جموں وکشمیر بنک میں منظور نظر افراد کی تعیناتی عمل میں لائی ہے ۔لارمی نے وزیر خزانہ سے مخاطب ہوکر کہاکہ جموں وکشمیر بنک کو لوٹا گیاہے ، جموں کشمیر بنک میں3500غیر قانونی تقرریاں عمل میں لائی گئی ہیں‘‘۔جبکہ دیگر ممبران نے وزیر خزانہ سے کہا کہ وہ اس بات کی تحقیقات کرائیں کہ آئے روز ان ملازمین کی تعداد کیوں بڑھ رہی ہے ۔الطاف کلو نے کہا کہ اگر اُن کی تعداد پہلے 60ہزار بتائی گئی تھی لیکن اب جو جواب آیا ہے اُس میں بتایا گیا ہے کہ ان کی تعداد 1لاکھ سے زیادہ ہے ۔