محکمہ بجلی اور محکمہ پی ایچ ای کے عارضی ملازمین نے ملازمت کو مستقل کرنے اور تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کے مطالبات پر کام چھوڑ ہڑتال شروع کررکھی ہے جس سے بجلی اور پانی کی سپلائی متاثر ہونے کا اندیشہ ظاہر کیاجارہاہے ۔صوبہ جموں میں محکمہ بجلی کے عارضی ملازمین نے چیف انجینئر کے دفتر کے باہر دھرنا دے رکھاہے اور انہوں نے اس بات کا انتباہ دیاہے کہ اگر جمعرات تک ان کے مطالبات پورے نہ ہوئے تو وہ مرحلہ وار بنیاد پر پہلے راجوری پھر پونچھ و ریاسی اوراس کے بعددیگر اضلاع کی بجلی سپلائی منقطع کردیں گے ۔محکمہ کے ان عارضی ملازمین کی تعداد 3400بتائی جارہی ہے جو پچھلے کئی برسوں سے سراپا احتجاج ہیں اور کئی مرتبہ انہوں نے دھرنے دیئے اور احتجاجی مظاہرے کئے ۔اسی طرح سے محکمہ پی ایچ ای کے ڈیلی ویجروں ، نیڈ بیس ورکروں، آئی ٹی آئی ڈپلوما ہولڈروں اور لینڈ کیس ورکروں نے بھی اپنے مطالبات پر 72گھنٹے کیلئے کام چھوڑ ہڑتال کا اعلان کیاہے اور انہوں نے بھی پانی کی سپلائی بند کرنے کی دھمکی دی ہے ۔اگرچہ محکمہ پی ایچ ای کے چیف انجینئر نے اس بات کا یقین دلایاہے کہ پانی کی سپلائی جاری رہے گی کیونکہ ملازمین کے مطالبات پورے کرنے کی بھر پور کوششیں ہورہی ہے اور اس سلسلہ میںدس ہزار ملازمین کی مستقلی کی فائل حکام کو روانہ کی گئی ہے۔ ماضی میں ان ملازمین کی معمولی ہڑتال سے بھی پانی کی سپلائی متاثر ہوتی رہی ہے اور اس بار تو ہڑتال بڑے پیمانے پر کی جارہی ہے جس سے سپلائی کے متاثر ہونے کا شدید اندیشہ ہے ۔پی ایچ ای کے عارضی ملازمین کی تعداد بیس ہزار سے بھی زائد ہے اور فیلڈ میں پانی کی سپلائی کا بیشتر کام انہی ملازمین کے حوالے ہوتاہے جن کی ہڑتال سے یقینی طور پر سپلائی پرایسے وقت منفی اثر پڑے گا جب پہلے سے ہی صوبہ جموں کے کئی علاقوں میں پانی کی شدید قلت پائی جارہی ہے ۔عارضی ملازمین کی ہڑتال کیلئے متعلقہ حکام کو بھی ذمہ دار سمجھاجاسکتاہے جو آج تک ان کے ساتھ انصاف نہیں کرپائے اور ان سے کئی کئی برس سے معمولی سی تنخواہ پر کام کروایاجارہاہے اور بدقسمتی سے یہ تنخواہ بھی وقت پر نہیں ملتیں، جس کے نتیجہ میں آج کے اس مہنگائی کے دور میں گھرکا نظام چلانامشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے ۔ایسے حالات میںملازمین کا یہ طبقہ احتجاج کرنے پر مجبور ہوتاہے جو اس کے پاس آخری حربہ بھی ہے ۔حالانکہ سابق حکمران اتحاد نے سبھی محکمہ جات میں تعینات کئے گئے عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کیلئے ایک پالیسی مرتب کی تھی جس کے بعد حکومت کی طر ف سے ایس آراو بھی جاری کیاگیا تاہم ملازمین کی مستقلی کا یہ عمل انتہائی سست روی سے آگے بڑھ رہاہے اور کئی ماہ گزرجانے کے بعد بھی کچھ خاص کام نہیںہوا۔کئی جگہوں پر اس بات کی شکایات بھی ہیں کہ کئی برسوں سے کام کررہے ملازمین کے نام فہرست سے باہر کرکے افسران نے اپنے رشتہ داروں کے نام شامل کرلئے ہیں، جس پر راجوری کی میونسپل کمیٹی تھنہ منڈی کے ایگزیکٹو افسر اور خلاف ورزی انسپکٹر کے خلاف باضابطہ پولیس کیس درج کیاگیاہے ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ عارضی ملازمین کی مستقلی میں جہاں انصاف سے کام لیاجائے وہیں اس عمل میں سرعت لائی جائے تاکہ ان ملازمین کا مستقبل بھی محفوظ بن سکے اور وہ باربار کی ہڑتال پر مجبور نہ ہوں ۔