بلال فرقانی
سرینگر//جموں و کشمیر کے محکمہ داخلہ نے جیل مینوئل، 2022 میں ترمیم کرتے ہوئے “عادی مجرم” کی ایک نظر ثانی شدہ تعریف اور جیلوں میں ذات پات کی بنیاد پر امتیاز پر پابندی لگانے کے لیے ایک نئی شق متعارف کرائی ہے۔یہ ترامیم قیدیوں کے حقوق کے تحفظ اور جیل کے اندر مساوات کو یقینی بنانے کیلئے کی گئی ہیں۔ نوٹیفکیشن قیدیوں سے متعلق موجودہ قوانین میں بہتری اور ہم آہنگی پیدا کرنے کے مقصد سے جاری کیا گیا ہے اور اس کا نفاذ فوری طور پر عمل میں لایا گیا ہے۔ محکمہ داخلہ کی نوٹیفکیشن کے مطابق، جیل مینول کے پہلے باب میں ’’عادی مجرم‘‘کی ترمیم شدہ تعریف کے تحت، کسی شخص کو’’عادی مجرم‘‘ تب سمجھا جائے گا جب وہ کسی بھی کیس میں 5 سالہ مدت میں 2سے زائد بار مختلف مواقع پر کسی ایک یا ایک سے زائد جرائم میں سزا یافتہ ہو اور اسے قید کی سزا دی گئی ہو، بشرطیکہ یہ جرائم ایک ہی واقعے سے متعلق نہ ہوں۔ مزید5 سال کی مذکورہ مدت شمار نہیں ہوگا جو سزا یا حراست کے دوران جیل میں گزارا گیا ہو۔اسی طرح، جیل مینول کے5ویں باب میں ایک نئی شق شامل کی گئی ہے جو جیلوں اور اصلاحی اداروں میں ذات پات کی بنیاد پر امتیاز کے خاتمے سے متعلق ہے۔ اس نئی شق کے تحت قیدیوں کے ساتھ ذات پات کی بنیاد پر کسی بھی قسم کا امتیاز، درجہ بندی یا علیحدگی سختی سے ممنوع قرار دی گئی ہے۔ جیل میں کام یا ڈیوٹی کی تقسیم میں بھی ذات پات کی بنیاد پر کسی قسم کا تعصب روا رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ قانون ممنوعیتِ ملازمت، دستی صفائی اور ان کی بازآبادکاری سے متعلق قانون، مجریہ 2013 جیلوں میں بھی نافذ العمل ہوگا، اور کسی بھی قیدی سے نکاسی آب کے نظام یا گندے پانی کی نکاسی کا نظام (سیوریج یا سیپٹک ٹینک) کی صفائی جیسے کام لینا سختی سے ممنوع ہوگا۔