حاجن//امر گذھ سوپور میں سنیچر کو جھڑپ کے دوران جاں بحق ہواجنگجو عابد حمید میر نوودیہ ودھیالیہ سکول اوڑی کا پاس آوٹ اخلاقیات اور اسلامی اشعار سے سرشار تھا اور اسی برس اس نے سرینگر کے اسلامیہ کالج میں شعبہ کامرس میں داخلہ لیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ نوودیہ ودھیالیہ سکول کی جانب سے جب چند برس قبل عابد اپنے ہم جماعتیوں کے ساتھ ٹور پر ریاست سے باہر گئے تو کسی سٹیٹ میں انہیں’ بھارت ماتا کی جے‘ بولنے کے لئے کہا گیا جس سے عابد نے قطعی انکار کیا اور کہا کہ وہ اسطرح کا نعرہ ہرگز نہیں دے سکتے جس پر انہیں زد و کوب کیا گیا اور بعد میں دیگر طلباء نے انہیں بچایا۔ بتایا جاتا ہے اپریل میں وہ جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا۔ عابد حمید میر حاجن کے میر محلہ کے میر خاندان کے چشم و چراغ تھے جو ایک اعلیٰ مرتبت کا خاندان مانا جاتا ہے۔ عابد کے والد عبدالحمید میر المعروف حمید حاجنی خود سینک سکول مانسبل کے پاس آوٹ ہیں اور کشمیر یونیورسٹی سے شعبہ فارمیسی میں انہوں نے بی فارما کی ڈگری کی ہے اور میڈیکل تجارت کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ عابد کے چچا اور خاندان کے دیگر لوگوں کو زمانہ گزشتہ میں وقت وقت پر سیکورٹی فورسز کی طرف سے ستایا جاتا رہا ہے۔عابدحمید کی میت جب حاجن پہنچائی گئی تو وہاں کہرام مچ گیا۔ حاجن کے اطراف واکناف سے لوگ حاجن پہنچ گئے اور چند منٹوں میں شمالی کشمیر کا یہ غالباً سب سے بڑا گاوں جہاں52 سے زیادہ مسجدیں ہیں ،کا ہر کوچہ لوگوں کے اژدھام سے بھر گیا۔ گلی گلی اور قریہ قریہ سے مرد وزن بچے اور بزرگ نکلے اور جلوس میں شامل ہوگئے۔ عورتیں سینہ کوبی کررہی تھیں اور میت پر جگہ جگہ پھول برسائے گئے اور گرمی کی شدت کو کم کرنے کے لئے عورتیں جلوس پر پانی چھڑکتی رہیں۔ عورتیں تعزیتی وَن وُن گارہی تھیں اور لوگ طرح طرح کے نعرے بلند کرتے رہے۔ میت کو حاجن کے تمام بڑے راستوں سے گزارا گیا اور جنازہ گاہ تک پہنچنے میں تین گھنٹے لگے اور عابد کا جنازہ انکے والد عبدل حمید میر نے پڑھایا۔