سرینگر//حریت (ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق ،جنہیں ریاستی انتظامیہ نے علی الصبح رہائش گاہ میں پھر نظر بند کر دیا اور محض نماز جمعہ سے چند منٹ قبل رہا کر دیا ،نے حکومتی سطح پر کشمیری عوام کے خلاف جاری ریاستی ظلم وجبر اور جارحانہ اقدامات سے عبارت پالیسیوں کے سنگین ردعمل سے آگاہ کرتے ہوئے ریاستی حکمرانوں کو متنبہ کیا کہ وہ کشمیری عوام کے خلاف آئے روز مظالم ڈھانے اور طاقت و فوجی جماﺅ کے بل پر ان کو کچلنے سے گریز کریں کیونکہ ریاستی عوام اب دھونس دباﺅ کی پالیسیوں سے دبنے والے نہیں اورنہ ان کے غیر انسانی حربوں سے یہاں کی مبنی برحق تحریک ختم ہوگی بلکہ اور شدت کے ساتھ ابھرتی جائے گی۔ مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے مرکزی جامع مسجد کو فوجی چھاونی میں تبدیل کرنے اور ہر طرف بندشیں ، ناکہ بندی اور پابندیاں عائد کرنے کو حکمرانوں کی کشمیر اور مسلمان مخالف پالیسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مرکزی جامع مسجد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اس کی مرکزیت اور تاریخی اہمیت کو زک پہنچائی جارہی ہے تاکہ لوگوں کو اس مرکزی عبادت گاہ میں آنے سے روکا جائے اور جامع مسجد کے منبرو محراب سے کشمیری عوام کے دینی ، سیاسی اور سماجی حقوق کے حق میں اٹھنے والی آواز کو خاموش کیا جائے ۔ا نہوں نے کہاکہ حکمرانوں کی کشمیر اور مسلم مخالف پالیسیوں اور وقتاً فوقتاً بلا جواز پابندیوں اور بندشوں کے رد عمل میں یہاں کے عوام سڑکوں کا رخ کر رہے ہیںاور ان حکمرانوں کے ان غیر جمہوری اور غیر انسانی حربوں کے ردعمل میں جو عوامی احتجاجی تحریک یہاں شروع ہو سکتی ہے اس کے نتائج کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ میرواعظ نے سرینگر اور سوپور میں طالبعلموں حتیٰ کی طالبات کے پر امن احتجاج پر طاقت کے بے تحاشہ استعمال ، لاٹھی چارج اور ٹیر گیس شلنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ” طالبعلوں کے خلاف پولیس اور فورسز کی جارحانہ کاروائیاں سرکاری دہشت گردی کا بدترین مظاہرہ ہےں“۔ میرواعظ نے شوپیاں کے دو درجن کے قریب دیہات کے فوجی محاصرے اور ہزاروں کی آبادی کو یرغمال بنانے کو کشمیری عوام کے خلاف حکومت ہندوستان کا اعلان جنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ شوپیاں میں جو کچھ ہوا ، جس طرح وہاں خو ف و ہراس کا ماحول پید کیا گیا، وہ ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے۔انہوںنے کشمیر کے معاملات پر بھارت کے ذرائع ابلاغ کے ایک حصے کی منافقانہ روش کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ کشمیرمیں ہورہی حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کی پردہ پوشی کرتے ہیں اور کشمیری عوام کے خلاف حکمرانوں کی غیر جمہوری اور غیر انسانی کاروائیوں کو من گھڑت دلیلوں سے جواز بخش رہے ہیں اور اس طرح ان کا دوہرا میعار دنیا کے سامنے عیاں ہو رہا ہے۔ میرواعظ نے کہا کہ بھارت اپنا سیکولر کردار کھوتا جا رہا ہے اور یہاں کی اقلیتیں مسلمان اور دلت اب غیر محفوظ ہوتے جا رہے ہیں اور انتہاپسندوں کے نشانے پر ہیں اور ان کے حقوق بڑی بے دردی کے ساتھ سلب کئے جارہے ہیں۔ مسلمانوں کو کبھی گوشت کھانے اور کبھی کسی اور بہانے نشانہ بنایا جا رہا ہے جو کہ حددرجہ افسوسناک ہے۔ اس دوران مشترکہ مزاحمتی قیادت کے احتجاجی پروگرام کے سلسلے میں مرکزی جامع مسجدسرینگر میں نماز جمعہ کے بعد میرواعظ کی قیادت میں ایک پر امن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں لوگوں کی بڑی تعداد کے علاوہ متعدد حریت رہنماﺅں اور کارکنوں جن میں غلام نبی زکی، مشتاق احمد صوفی، عبدالمجید وانی، غلام قادر بیگ ، جعفر کشمیری، ایڈوکیٹ یاسر دلال، پیر غلام نبی ، فاروق احمد سوداگر ، محمدیعقوب مسعودی، غلام حسن میر وغیرہ نے حصہ لیا۔ مظاہرین سرینگر اور سوپور میں طالبعلموں کے خلاف سرکاری فورسز کی پر تشد د کاروائیوں اور شوپیاں کے متعدد دیہات کے فوجی محاصرے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ دریں اثنا سینئر حریت رہنما مختار احمد وازہ نے عشمقام اسلام آباد میں ایک احتجاجی مظاہرے کی قیادت کرتے ہوئے کشمیری عوام کے خلاف سرکاری سطح پر عملائی جا رہی غیر انسانی پالیسیوں ، طالبعلوں کے خلاف پر تشدد کاروائیوں اور شوپیاں کے واقعے کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا اور سرکاری پالیسیوں کی پر زور مذمت کی۔