جاوید اقبال
مینڈھر //خطہ پیر پنجال میں ان دنوں جاری شدید گرمی کی لہر نے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ اسکولی بچوں کو بھی بری طرح متاثر کر رکھا ہے۔ چھٹیوں کے بعد جب اسکول دوبارہ کھلے، تو دن کے وقت بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور لو کی وجہ سے بچے اسکول سے واپسی پر راحت حاصل کرنے کے لئے دریائوں، ندی نالوں اور چشموں کا رخ کرنے لگے ہیں۔مینڈھر، تھنہ منڈی، کوٹرنکہ، بدھل، سرنکوٹ، درہال اور دوسرے علاقوں میں روزانہ درجنوں بچے اسکول کے بعد بیگ اتار کر براہ راست دریا یا ندی کنارے پہنچ جاتے ہیں، جہاں وہ نہ صرف نہانے کا لطف اٹھاتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کے ساتھ کھیل کود کر گرمی کو بھول جاتے ہیں۔ بچوں کا کہنا ہے کہ شدید گرمی میں سکول کے بعد دریا کا ٹھنڈا پانی راحت کا واحد ذریعہ بن چکا ہے۔دوسری جانب والدین اور سماجی کارکنوں نے اس رجحان پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ قدرتی طریقہ ہے گرمی سے بچائو کا، لیکن حفاظتی انتظامات کا فقدان کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔ والدین کا کہنا ہے کہ بچوں کی نگرانی ضروری ہے تاکہ وہ گہرے پانی میں نہ جائیں اور کسی خطرے سے محفوظ رہیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق آنے والے دنوں میں گرمی کی شدت میں مزید اضافہ متوقع ہے، جس کے پیش نظر مقامی انتظامیہ سے بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ دریائوں اور ندی نالوں کے کناروں پر چوکسی بڑھائی جائے اور بچّوں کے لئے حفاظتی رہنما اصول جاری کیے جائیں۔مقامی لوگوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ موسم گرما میں ایسے مقامات پر ریسکیو ٹیمیں تعینات کی جائیں اور بچوں کو محفوظ تفریحی سرگرمیوں کی طرف راغب کرنے کے لئے اسکولوں اور پنچایت سطح پر آگاہی پروگرام شروع کئے جائیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ گرمی کی شدت نے صرف بچوں ہی نہیں بلکہ عام شہریوں کو بھی شدید متاثر کیا ہے، اور پانی کے قدرتی ذرائع اب عوام کے لئے عارضی پناہ گاہ بن چکے ہیں۔