اندھیرا ڈوبنے کو ہے
طلوع خورشید ہونا ہے
ذرا سی دیر میں دیکھو
مہک آنی چمن میں ہے
دھواں اب دور ہونا ہے
مساکن کا بھی یہ حلیہ
سنورنے کو ہے یہ دیکھو
فضاؤں میں چمک اپنی
بحال ہونے کو ہے آئی
پھریرا روشنی کا پھر
میں لہرانے کو ہوں آیا
مگر دل تھام کر بیٹھو
اندھری شاہراہوں پہ
ہے اک طوفان آنے کو
کبھی پھر نامِ تاریکی
رہے نا دور تک باقی
طفیل شفیع
طالبِ علم (MBBS )
گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر