امرکنٹک// صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے آج طلبہ سے انسانیت کے حق میں کام کرنے کی اپیل کرے ہوئے کہاکہ ان کی تعلیم و تربیت میں سماج اور ملک کا تعاون بھی رہتا ہے ،اس لئے وہ اس قرض کو چکانے کے لئے ہمیشہ تیار رہیں۔مسٹر کووند نے مدھیہ پردیش کے انوپ پور ضلع میں واقع امر کنٹک کے اندرا گاندھی نیشنل ٹرائبل یونیورسٹی کے جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے کیا۔اس موقع پر ملک کی خاتون اول سبیتا کووند،مدھیہ پردیش کے گورنر او پی کوہلی اور وزیراعلی شیوراج سنگھ چوہان بھی موجود تھے ۔صدر نے طلبا و طالبات کو طلائی تمغہ اور اسناد فراہم کیں۔مسٹر کووند نے اسناد حاصل کرنے والے طلبہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ان کے مطالعے کا کام ختم نہیں ہوا ہے ،بلکہ ایک نئی ذمہ داری کا وقت شروع ہوا ہے ۔ان طلبہ کی تعلیم و تربیت میں گھر ،خاندان کے علاوہ سماج،علاقے اور ملک کا بھی برابر تعاون رہتا ہے ۔اس لئے ایسے طلبہ کو ان کا قرض بھولنا نہیں چاہئے اور اسے ادا کرنے کا خیال رکھتے ہوئے ہمیشہ ملک،سماج اور لوگوں کے حق میں کام کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے ۔مسٹر کووند نے طلبہ سے زندگی میں آگے بڑھنے کے لئے اپنی منزل طے کرکے پوری یکسوئی کے ساتھ کام کرنے کی اپیل کی اور اس سلسلے میں مشہور سائنس داں البرٹ آئنس ٹائن کی زندگی سے منسلک ایک قصہ بھی سنایا۔انہوں نے کہا کہ پوری یکسوئی سے اپنا مقصد حاصل کرنے میں کوئی مشکل نہیں آتی۔انہوں نے دنیا میں ہندوستان کی عزت کو مزید بڑھانے کے لئے شروع شاگردکی روایت کو پھرسے زندہ کرنے پر زور دیا اور کہا کہ عظیم استاد چانکیا نے اپنے شاگرد چندرگپت موریہ کے ذریعہ اسے اس ملک کے اعزاز کو بڑھایا تھا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں بھی زمانہ طالب علمی کو نکھارنے میں استاد کا اہم کردار ہے اور استاد اور طالب علم کے درمیان اسی بنیاد پر تعلق ہونا چاہئے ۔مسٹر کووند نے اپنی دس منٹ سے زیادہ کی تقریر میں اس بات پر خوشی ظاہر کی کہ تعلیم کے شعبہ میں خواتین مردوں کے مقابلے میں آگے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آج جلسہ تقسیم اسناد میں طلائی تمغہ پانے والے طلبہ میں زیادہ تر طلبہ لڑکیاں ہی ہیں۔صدرجموریہ نے ہندوستانی لباس میں اسناد اور تمغے حاصل کرنے والے طلبہ کو دعائیں دیتے ہوئے ان کے روشن مستقبل کی دعا کی۔مسٹر کووند نے سبز وادیوں میں واقع نرمدا ندی کے نکلنے کے مقام امرکنٹک میں موجود بے تہاشا طبی جڑی بوٹیوں کا ذکر کرتے ہوئے ان کے تحفظ کی بات کہی اور کہا کہ ایسا کرکے اس علاقے سے منسلک لوگوں کے ذریعہ معاش کو بھی بہتربنایا جاسکتا ہے ۔