عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/ وزیر برائے تعلیم، سماجی بہبود و صحت سکینہ اِیتو نے آج یہاں سول سیکرٹریٹ میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی تاکہ محکمہ سکولی تعلیم کی کارکردگی اور کام کاج کا جائزہ لیا جا سکے۔
میٹنگ میں سیکرٹری محکمہ سکولی تعلیم رام نواس شرما، ناظم سکولی تعلیم کشمیر ، ناظم سکولی تعلیم جموں، سپیشل سیکرٹری محکمہ سکولی تعلیم ،پروجیکٹ ڈائریکٹر سماگراہ شکھشا،، سیکرٹری جے کے بی او ایس اِی ، ڈائریکٹر فائنانس محکمہ سکولی تعلیم، ڈائریکٹر پلاننگ محکمہ سکولی تعلیم، تمام اَضلاع کے چیف ایجوکیشن اَفسران اور دیگر متعلقہ اَفسران نے شرکت کی۔
دورانِ میٹنگ وزیر موصوفہ نے تعلیمی نتائج،بنیادی ڈھانچے کی دستیابی، اَساتذہ کی کارکردگی، انسانی وسائل کے انتظام اور اہم تعلیمی سکیموں جیسے سماگراہ شکھشا، پی ایم پوشن (مِڈ ڈے میل)، نیو اِنڈیا لٹریسی پروگرام (این آئی ایل پی)، پی ایم۔شری وغیرہ کی عمل آوری کی صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا۔
وزیر تعلیم نے اَفسران سے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں معیاری تعلیم کے فروغ کے لئے جوابدہی، شفافیت اور نتائج پر مبنی حکمت عملیوں کی اہمیت پر زور دیا۔ اُنہوں نے سیکھنے کے فرق کو پورا کرنے، تعلیمی وسائل کی بروقت فراہمی اور طلبأ کے نتائج کو بہتر بنانے کے لئے مؤثر نگرانی کے نظام کی ضرورت پر زور دیا۔
اُنہوں نے کہا،’’ہمیں سیکھنے کے نتائج، اَساتذہ کی تربیت، ڈیجیٹل رَسائی اور جامع تعلیم کو ترجیح دینی ہوگی۔ ہر بچے کوچاہے وہ کسی بھی سماجی یا جغرافیائی پس منظر سے تعلق رکھتا ہو، معیاری تعلیم تک مساوی رَسائی حاصل ہونی چاہیے۔‘‘
وزیر موصوفہ نے یونین ٹریٹری میں طلبأ کے اِندراج بالخصوص لڑکیوں اور پسماندہ طبقوںمیں اندراج کے رجحانات کا جائزہ لیتے ہوئے متعلقہ افسران کو ہدایت دی کہ سکیموں کی مؤثر عمل آوری سے سکولوں میں طلبأ کا اندراج برقرار رکھا جائے۔ اُنہوں نے ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکولوں میں اندراج کو برقرار رکھنے کے لئے فوری اَقدامات کرنے کی ہدایت دی اور ’بیٹی انمول‘ سکیم کی مؤثر عمل آوری پر زور دیا تاکہ لڑکیوں کے اندراج کو فروغ دیا جا سکے۔
میٹنگ میں وزیر موصوفہ نے تعلیمی شعبے میں بالخصوص دُور دراز اور پسماندہ علاقوں میں مسلسل مسائل پر برہمی کا اِظہار کیا۔ اُنہوں نے متعلقہ اَفسران کو ہدایت دی کہ تمام رہ جانے والے سکولوں میں چھ ماہ کے اندر بجلی کے کنکشن اور سولر پینل نصب کئے جائیں۔ اِسی طرح چار ماہ کے اندر تمام باقی ماندہ سکولوں میں بیت الخلا ٔاور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔
اُنہوں نے تمام تعلیمی و انتظامی عملے کو سنجیدگی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دینے کی تلقین کرتے ہوئے ایک ذمہ دارانہ کلچر کو فروغ دینے کی اپیل کی۔ اُنہوں نے کہا،’’ہم اَپنے بچوں کی تعلیم کو کسی بھی صورت میں نظر انداز نہیں کر سکتے۔ اساتذہ صرف سرکاری ملازمین نہیں بلکہ ہمارے مستقبل کے مشعل راہ ہیں اوران کی ناقص کارکردگی پر جوابدہی طے ہونی چاہیے۔‘‘
وزیر تعلیم نے محکمہ کے دیگر پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہوئے سخت ہدایات جاری کیں کہ اَساتذہ کو ان سکولوں میں ریشنلائز کیاجائے جن میں عملے کی کافی تعداد موجود ہو۔ اُنہوں نے مزید ہدایت دی کہ تمام پرنسپلوں کو لازمی طور پر تدریسی سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہیے نہ کہ صرف انتظامی امور پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے۔
اُنہوں نے یہ بھی ہدایت دی کہ زونل یا ضلعی سطح پر کوئی تبادلہ نہ کیا جائے اور کسی بھی تبادلے سے قبل متعلقہ ڈائریکٹروں سے مشاورت ضروری ہے۔ اُنہوں نے دونوں ڈائریکٹروںکو اساتذہ کی حاضری کو بلا وجہ ایک سکول سے دوسرے سکول میں منتقل کرنے کے معاملات کی نگرانی کرنے اور بغیر اطلاع ایسا کرنے والوں کی جوابدہی طے کرنے کی ہدایت دی۔
وزیر موصوفہ نے زیرِ تعمیر منصوبوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے متعلقہ افسران کو ہدایت دی کہ عمل آوری ایجنسیوں سے باقاعدہ رابطے میں رہیں تاکہ منصوبے بروقت مکمل ہوں۔ اُنہوں نے کشمیر اور جموں کے کچھ حصوں میں محدود کام کے موسم کے پیش نظر منصوبوں پر مستقل نگرانی کی ضرورت پر زور دیا۔
اُنہوںنے مزید کہا کہ حکومت جموں و کشمیر میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لئے پُرعزم ہے۔اُنہوں نے کہا،’’ تعلیمی اِصلاحات صرف پالیسی تک محدود نہیں بلکہ اس بات کو یقینی بنانے سے متعلق ہیں کہ ہمارے بچے تیزی سے بدلتی دنیا میں کامیاب ہونے کے قابل ہوں۔‘‘
دورانِ میٹنگ سیکرٹری محکمہ سکولی تعلیم نے محکمہ تعلیم کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی پرزنٹیشن دی۔
طلبا کو سماجی و اِقتصادی پس منظر یا جغرافیائی محل وقوع سے قطع نظر معیاری تعلیم تک رَسائی حاصل ہونی چاہیے: سکینہ اِیتو
