عظمی نیوز سروس
سرینگر//پی ڈی پی لیڈر ایم ایل اے وحید الرحمن پرہ نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر پوسٹ میںلکھا چھ ماہ قبل، جموں و کشمیر حکومت نے ریزرویشن کے تنازعے کو حل کرنے کے لیے ایک ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کے ذریعے فیصلہ کرنے کا وعدہ کیا تھا، مگر وہ مدت خاموشی سے گزر گئی۔ اس تاخیر نے ہزاروں طلبا کو دل شکستہ اور مایوس کر دیا ہے۔ ان کا نظام پر اعتماد ٹوٹ چکا ہے اور ان کا مستقبل غیر یقینی میں معلق ہے۔انھوںنے کہا یہ محض انتظامی ناکامی نہیں، بلکہ انصاف سے دانستہ انکار ہے۔ یہ وہی طلبا ہیں جنہوں نے پہلے ہی تشدد، لاک ڈاونز اور مواقع کے نقصان کا سامنا کیا ہے۔ اب جب کہ وہ منصفانہ نمائندگی اور معقول ریزرویشن کی امید کر رہے ہیں، حکومت انہیں مزید حاشیے پر دھکیل رہی ہے۔پرہ کا کہنا تھا نیشنل کانفرنس کی حکومت کے پاس اختیار ہے کہ وہ بی جے پی کی مسلط کردہ پالیسی کو محض ایک انتظامی حکم سے ختم کرے۔ مگر جس پارٹی نے بی جے پی کی پالیسیوں کو واپس لینے کا وعدہ کیا تھا، وہ آج انہی پالیسیوں کو جاری رکھنے میں شریک جرم نظر آتی ہے۔ اگر ایک ایسے مسئلے پر، جو ان کے دائرہ اختیار میں ہے، حکومت کی یہ روش ہے تو پھر آرٹیکل 370، ریاستی درجہ یا وقف ترمیمی بل جیسے بڑے معاملات پر ان سے کیا توقع کی جا سکتی ہے؟انھوںنے کہاکشمیر میں میرٹ کو ختم کرنا صرف سیاسی مسئلہ نہیں، بلکہ قومی سلامتی کا معاملہ بھی ہے۔ جموں و کشمیر ایک سرحدی ریاست ہے، جہاں نوجوانوں کو شدت پسندی، انتہا پسندی اور سرحد پار اثرات سے خطرہ لاحق ہے۔ اگر کشمیری نوجوانوں کو امید اور مواقع فراہم نہیں کیے گئے، تو اس سے صرف تخریبی عناصر کو فائدہ پہنچے گا اور ایک پوری نسل غیر مستحکم ہو جائے گی۔حکومت کی بے عملی نوجوانوں کو اس نہج پر لا رہی ہے جہاں انہیں تعلیم یا احتجاج کے درمیان انتخاب کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ کسی بھی مہذب سماج کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔پرہ کہتے ہیں کہ حکومت کو فوری طور پر اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔ بہانے بنانے اور وقت ضائع کرنے کی مزید گنجائش نہیں۔ ریزرویشن کی معقولیت اور تناسبی نمائندگی ہی واحد منصفانہ راستہ ہے، اور اسے بلا تاخیر نافذ کرنا ہوگا۔پرہ نے مزید کہا کہ ہم بغیر کسی سیاسی وابستگی اور یونین کے، اپنے طلبا کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کے درد میں شریک ہیں، ان کی فکر کو محسوس کرتے ہیں۔ ان کی جدوجہد برحق ہے، اور ہم اس وقت تک ان کے ساتھ رہیں گے جب تک انصاف فراہم نہیں ہوتا۔