Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

طلباء کے عالمی مظاہرے صہیونیت مخالف ہیں نہ کہ یہودی مخالف

Towseef
Last updated: May 12, 2024 10:00 pm
Towseef
Share
8 Min Read
SHARE

اسد مرزا

تاریخی طور پر، تعلیمی ادارے کئی دہائیوں سے مظاہروں کے مرکز میں رہے ہیں اور غزہ میں اسرائیل کے محاصرے کے خلاف جو ہلچل امریکہ کی مختلفیونیورسٹیوں میں نظر آرہی ہے وہ طالب علموں کی قیادت میں سرگرم سیاسی عمل کی روایت کی تازہ ترین مثال ہے۔یہ مظاہرے اب دنیا بھر کے تعلیمی اداروں تک پھیل چکے ہیں، برطانیہ سے آسٹریلیا اور یہاں تک کہ ہندوستان تک اس تحریک کو تقویت حاصل ہورہی ہے۔ 18 اپریل سے، ان مظاہروں کے سلسلے میں امریکہ بھر میں تقریباً 2,000 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق۔ نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی اور پرنسٹن یونیورسٹی سمیت کئی یونیورسٹیوں میں پولیس کو مظاہروں کو ختم کرنے کے لیے طلب کیا گیا۔آئیے دیکھتے ہیں مختلف ملکوں میں طلباء کا احتجاج کس طرح پھیل رہا ہے۔
امریکہ : امریکہ کی مختلف ریاستوں میں موجود مختلف یونیورسٹیوں کی ایک لمبی فہرست ہے، جس میںکولمبیا، ییل، براؤن، پرنسٹن، یو سی ایل اے، اور دیگریونیورسٹیاں شامل ہیں۔
آسٹریلیا : امریکہ میں ہونے والے ان مظاہروں سے متاثر ہو کر سینکڑوں افراد نے آسٹریلیا کے سب سے بڑے تعلیمی ادارے یونیورسٹی آف سڈنی میں جمع ہوکر مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل سے تعلقات رکھنے والی کمپنیوں سے علیحدگی اختیار کرلے۔ اسی طرح کے مظاہرے میلبورن، کینبرا اور آسٹریلیا کے دیگر شہروں کی یونیورسٹیوں میں بھی جاری ہیں۔
برطانیہ : برطانیہ کی مانچسٹر، شیفیلڈ، برسٹل، واروک اور نیو کیسل کی یونیورسٹیوں میں بھی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ طلباء اپنی انفرادی یونیورسٹیوں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ان فرموں سے علیحدگی اختیار کریں جو اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرتی ہیں اور بعض صورتوں میں اسرائیل کی یونیورسٹیوں سے موجودہ روابط منقطع کردے۔ جب کہ حالیہ مہینوں میں برطانیہ میں احتجاجی تحریک کا مرکز لندن اور دیگر شہروں میں بڑے پیمانے پر مارچوں پر رہا ہے، طلبہ نے یونیورسٹی کی عمارتوں پر قبضہ کر لیا اور مظاہرے کیے، جو چھوٹے پیمانے پر ہوئے اور کم توجہ مبذول ہوئی۔
فرانس : فرانس میں، پولیس نے گزشتہ ہفتے مظاہرین کو زبردستی باہر نکالا، پیرس میں سائنسز پو ،جو ملک کے اعلیٰ سیاسیات کی یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے، وہاں سے طلباء کے مظاہرے شروع ہوئے۔ رائٹرز کے مطابق، حکام نے بتایا کہ 70 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ فرانسیسی صدرمیکرون نے گو کہ ان مظاہروں کو ایک طریقے سے درست ٹھہرایا ہے لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ تعلیمی اداروں کو احتجاج کا مرکز نہیں بنانا چاہیے۔
کینیڈا :پچھلے ہفتے کے دوران، کینیڈا کی سب سے بڑی یونیورسٹیوں، جیسے کہ ٹورنٹو یونیورسٹی، یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا اور اوٹاوا یونیورسٹی میں جنگ مخالف کیمپ بھی قائم کیے گئے ہیں، جو اسرائیلی تعلقات کے حامل گروپوں سے علیحدگی کے مطالبے کی بازگشت کرتے ہیں۔
میکسیکو : یہ مظاہرے امریکی سرحد کے دوسری طرف بھی پہنچ چکے ہیں، میکسیکو سٹی میں یونیورسٹی آف میکسیکو کے ہیڈ آفس (UNAM) کے سامنے خیمے لگائے گئے ہیں، فرانس24 کی خبر کے مطابق، جہاں طلباء نے ملک کی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کردے ۔
ہندوستان : ہندوستان میں امریکی سفیر، ایرک گارسیٹی کا دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کا دورہ کیمپس میں طلبہ یونین کی طرف سے فلسطین کے حامی مظاہرے کے درمیان ملتوی کر دیا گیا۔ انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا کہ ’آزاد فلسطین‘، ’نتن یاہو کے لیے مزید رقم نہیں‘، اور ’نسل کشی ابھی بند کرو‘۔
لبنان :خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گذشتہ ہفتے لبنان کی مختلف جامعات میں بھی سینکڑوں طلباء بھی جمع ہوئے تھے، جنہوں نے فلسطینی پرچم لہرائے اور اپنی یونیورسٹیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل میں کاروبار کرنے والی کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں۔ بیروت کی امریکن یونیورسٹی کے طلباء کو بھی تصاویر نے گیٹ کے باہر جنگ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پکڑ لیا۔
کویت :واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابقکویت یونیورسٹی میں بھی ایک یکجہتی ریلی نکالی گئی، جہاں ایک پلے کارڈ پر لکھا تھا، ’’کویت یونیورسٹی کے طلباء سے لے کر کولمبیا یونیورسٹی کے طلباء تک: ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘
مجموعی طور پر اگر ہم یہ تجزیہ کریں کہ اسرائیل مخالفت مظاہرے مختلف یونیورسٹیوں کے کیمپسس سے کیوں شروع ہوئے ہیں تو ہم یہ پائیں گے کہ تاریخی طور پر دنیا بھر میں جب بھی کہیں کسی خاص مسئلے پر ہماری نوجوان نسل اپنی رائے کا اظہار کرتی ہے یا تبدیلی کے لیے کوشاں ہوتی ہے تو دونوں صورت حال میں ہمارے تعلیمی مرکز ہی ان کی کاوشوں کا مرکز بنتے ہیں۔کیونکہ جو طاقت نوجوان طلباء کے خیالات کی عکاسی کرتی ہے وہ بالعموم آخر کار سماج میں بھی مقبول ہوجاتی ہے۔اور بالآخر اس کی تعبیر ایک نئی صبح و ایک نئے جذبے یا ایک نئے سیاسی و سماجی ڈھانچے کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے۔
موجودہ مظاہروں سے بھی یہی امید کی جاسکتی ہے کہ طلباء کی طاقت کے آگے مختلف ممالک اپنی اسرائیل حمایتی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کے لیے مجبور ہوجائیں اور جیسا کہ ایک طالب علم نے Politico میگزین کو بتایا کہ یہ مظاہرے اس بات کو تسلیم کروانے میں بھی کامیاب رہے ہیں، کہ یہودیت اور صہیونیت میں کیا فرق ہے۔ اور ان مظاہروں میں جو یہودی طلباء شامل ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ یہودی تعلیمات کی بنا پر جو کہ آپسی میل جول کو اور دیگر مذاہب کے ساتھ روابط کو زیادہ اہمیت دیتی ہے، اس کی بنا پر فلسطین حامی ان مظاہروں میں شامل ہیں۔کیونکہ وہ اسرائیل کی صہیونی حکومت کے جنگی اور وحشی منصوبوں سے متفق نہیں ہیں اور چاہتے ہیں کہ اس مسئلے کا حل یہودی تعلیمات کی بنیاد پر کیا جائے۔
ان مظاہروں سے جو پیغام پوری دنیا میں پھیل رہا ہے وہ یہی ہے کہ اب جبر و طاقت کا دور اور دوغلی پالیسیاں اپنانے کا دور ختم ہونے کا وقت آچکا ہے، کیونکہ مختلف ممالک کے عوام بالخصوص نوجوان نسل ہماری ان تاریخی غلطیوں کو درست کرنے کے لیے کوشاں ہیں جو کہ دنیا میں سامراجی طاقتوں کے خاتمے کے بعد گزشتہ صدی کی چالیسویں دہائی سے شروع ہوا تھا اور جس کے تحت ایسی بہت سی سیاسی اور قومی غلطیاں ہم نے کی تھیں جن کا منفی اثر آج تک ہم دیکھتے چلے آرہے ہیں اور اب وقت آچکا ہے کہ ان غلطیوں کو درست کیا جائے کیونکہ اب ہماری نوجوان نسل بھی اس بیانیے کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہے جو کہ سامراجی طاقتوں نے مختلف حربوں کے زریعے دنیا بھر میں پھیلا رکھے ہیں۔
(مضمون نگارسینئر سیاسی تجزیہ نگار ہیں ، ماضی میں وہ بی بی سی اردو سروس اور خلیج ٹائمزدبئی سے بھی وابستہ رہ چکے ہیں۔ رابطہ کے لیے: www.asadmirza.in)

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
کشمیرمیںسیب کی معیشت کوشدیدموسمی تغیر کا سامنا وادی کے باغات پتوں کی بیماریوںکی گرفت میں،کاشتکاروں کو فصل کے نقصان کا خدشہ
صنعت، تجارت و مالیات
پونچھ کے کلائی علاقہ میں بس بے قابو ہو کر حادثے کا شکار | 8افراد زخمی،زخمی ضلع ہسپتال پونچھ میںداخل ،ڈرائیور فرار
پیر پنچال
میڈیکل اسٹیبلشمنٹ کا لائسنس منسوخ
جموں
جموں اور بٹوت میں2پٹواری رشوت لیتے ہوئے گرفتار
جموں

Related

کالممضامین

عالیہ شمیم کی ’’آگہی‘‘ کا ایک فکری مطالعہ تبصرہ

July 25, 2025
کالممضامین

’’ The Wretched of the Earth ‘‘ فرانز فینن کی کتاب تجزیاتی مطالعہ

July 25, 2025
کالممضامین

فضلائے جموں و کشمیر کی تصنیفی خدمات

July 25, 2025

صوفیوں کی سرزمین پر ڈیجیٹل جوئے کی وباء | نوجوان نسل پُر فریب تباہ کُن کھیلوں میں مشغول

July 25, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?