جموں//گوجر بکروال سٹوڈنٹس ویلفیئر ایسوسی ایشن نے ریاستی مخلوط حکومت کی نوجوانوں کے تئیں پالیسیوں کوناکارہ قراردیتے ہوئے مذمت کی ہے۔یہاں جاری پریس بیان میں گوجربکروال سٹوڈنٹس ویلفیئرایسوسی ایشن کے ریاستی، سینئر نائب صدر، زاہد پرواز چوہدری نے کہاکہ جس طرح سابقہحکومت نے اپنے چھ برس صرف تیز بھرتی پالیسی کا ڈھونگ رچاکر بے روزگار نوجوانوں کو لالی پاپ دے کرگذارے تھے اور پارلیمانی چناؤ میں کراری شکست سے دوچارہونے کے بعد سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے نوجوان کش بھرتی پالیسی کو واپس لینا پڑا مگر تب تک ہزاروں نوجوان نوکری کی عمر و انتظار کی حد کو پار کرچکے تھے اسی طرح موجودہ سرکار نے حکومت سنبھالتے ہی سابقہ حکومت کی طرزپرہی نوجوانوں کے تئیں پالیسی کواپنایاہے ۔انہوں نے کہاکہ سابقہ حکومت کی طرح ہی موجودہ حکومت کے لئے بھی نوجوانوں کے تئیں ناکارہ پالیسی اس کے زوال کاباعث ثابت ہوگی۔ زاہدپرواز چوہدری نے کہا کچھ مشتہر اسامیوں کا امتحان کیلئے نوٹس بھی اخبارات میں مشتہر کیاگیا پہلے تو سروس سلیکشن بورڈ چھ مہینے تک امتحانی تاریخ ہی متعین کرنے میں ناکام رہا، جب کافی عرصہ بعدتاریخ مقررہوئی توامتحانی مراکز کے داخلہ کارڈ ایک امیدوار کا دوسرے امیدوار کے نام پر بنادیاگیا ،متعدد لوگوں کو کارڈ ہی فراہمنہ ھوسکے وہیں شور وغل کے بعد کارڈوں کا مسئلہ حل ہوا ،لمبے انتظار کے بعد کئی امتحانی مراکز میں بڑے پیمانے پر نقل کروانے پر ایک بار پھر لئے گئے امتحان کو دوبارہ لینے کا فیصلہ کیا گیا جو تاہنوز نہیں لیا جسکے لئے ایک سال کا عرصہ لگ گیا جس سے عیاں ہوگیاہے کہ حکومت نوجوانوں کے جذبات سے کھیل رہی ہے ۔ چوھدری نے کہا کہ اب کس شفافیت اور تیزی پر یقین کیا جائے.انہوں نے کہاکہ اتناہی نہیںسروس سلیکشن بورڈ نے غریب امیدواروں کے کرائے بھی خرچ کروائے امتحان کی تاریخ متعین کرکے امتحان والے روز ہی ملتوی کردیئے اور دور دراز پہاڑی اضلاع سے امتحان کیلئے جموں یا سرینگر میں قائم کئے گئے مراکز میں تشریف لائے امیدواروں کا نہ صرف وقت ضائع کروایا گیا بلکہ بے جا اخراجات بھی کروائے گئے ۔انہوں نے کہاکہ سروس سلیکشن بورڈ میں تیزرفتاربھرتی عمل اور شفافیت کانام ونشان نہیں ہے اور بے روزگار نوجوان در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں ۔انہوں نے سروس سلیکشن بورڈ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ متعدد مشتہر اسامیوں کیلئے لئے گئے امتحانات میں ٹاَل مٹول سے کام لیکر لوگوں کو خودکشی کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر حکومت بورڈمیں شفافیت اور بھرتی عمل میںتیزی لانا چاہتی ہے تو امتحانات کا سلسلہ ترک کرکے میرٹ کی بنیاد پر فارم لیکر انٹرویو منعقدکئے جائیں اور بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کیاجائے اوراگریایسانہ کیاگیاتوگزشتہ حکومت کی طرح چھ سال تک نوجوانوں کو انتظار نہیں کریں گے اور اب چھ سال سے قبل ہی سڑکوں پہ اتر آئیں گے۔ زاہدچوہدری نے باخبر کرتے ہوئے کہاکہ تیز بھرتی عمل و سروس سلیکشن بورڈ کی شفافیت و برق رفتاری اب ماند پڑھ چکی ہے جس کے نتیجہ میں عمروں کی حد کو پار کررہے لوگ اب طویل انتظار کے بعد خودکشی کرنے پر مجبور آچکے ہیں جسکا واحد حل یہ ہے کہ امتحانی سلسلہ ترک کر کے میرٹ بنیادوں پر سلیکشن کا سلسلہ اختیار کیا جائے نہیں تو لوگوں کو سال کے طویل انتظار کرواکر بے وقوف نہ بنایا جائے ۔انہوں نے اپوزیشن لیڈران کی سروس سلیکشن بورڈ کی اس سست رفتاری پر خاموشی کو بھی ہدف تنقید بنایاکہ عوامی و نوجوانوں کے منڈیٹ کا انھوں نے بھی کوئی نہیں کیا جو باعث تشویش ہے۔ زاہد پرواز نے کہاکہ اب یونیورسٹیوں اور کالجوں سے نوجوانوں کے کیرئیر بچاؤ ریلیوں کا انتظام کئے جانے کی اپیل کرتے ھوئے طلباء طبقے سے کہا کہ اب خاموشی بنائے رکھنے سے کام نہیں چلے گا اگر مستقبل بچانا ہے تو اب سڑکوں پر نکلنے کا وقت آچکا ہے کیونکہ دو سال کے طویل انتظار کے بعد سروس سلیکشن بورڈ کی کارکردگی کا خاکہ عوام کے سامنے ہے۔ زاہد چوھدری نے کہاکہ اگر سرکار کو ریکروٹمنٹ پالیسی کیلئے عوامی رائے چاہیئے یا سلیکشن کیلئے امتحانات منعقد کروانے کے عمل کو ترک کرنے کی رائے چاہیئے تو وہ سابقہ وزیراعلی عمر عبداللہ کے پاس موجود ہوگی جو انھوں نے پارلیمانی انتخاب میں کراری شکست کے بعد نوجوانوں سے مانگی تھی ۔انہوں نے کہاکہ سرکار نے ووٹ تعمیر و ترقی و روزگار فراہم کروانے کے نام پر لیا ہے جس میں لیت و لعل سے کام نہ لے اور نوجوانوں کے منڈیٹ کا احترام کرے۔