Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

طلاق

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: February 17, 2019 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
11 Min Read
SHARE
پری آج تم پھر دیر سے آئیں۔ مجھے تمہارا دیر سے آنا بالکل اچھا نہیں لگتا۔ جانتی ہو میں ایک گھنٹے سے تمہارا انتظار کر رہا ہوں۔ شہاب نے غصے سے کہا۔
اچھا بابا سوری۔ دیکھو میں کان پکڑتی ہوں، اب آئندہ دیر سے نہیں آؤں گی۔ لیکن سنو! تمہاری یہ غصہ کرنے کی عادت ٹھیک نہیں ہے۔ ذرا ذرا سی بات پر تم اتنا غصہ کرتے ہو۔ غصہ تو جیسے تمہاری ناک پر رکھا ہو ۔ پری نے  شرارت سے شہاب کی ناک پر انگلی سے چھوتے ہوئے کہا۔ اور دونوں ہنس دیئے۔
دیکھو پری مجھے غصہ ذرا زیادہ ہی آتا ہے، کیا تم میرا ہر حال میں ساتھ دوگی ۔ شہاب نے ذرا مایوسی سے پوچھا؟
کیوں نہیں! میں زندگی کے ہر موڑ پر تمہارا ساتھ دوں گی ۔ یہ میرا تم سے وعدہ ہے۔ شہاب نے پری کو گلے سے لگا لیا۔
اور ہاں کیا تم نے اپنے گھر والوں سے بات کی؟ پری نے پوچھا؟
کون سی بات؟
ارے وہی ہماری شادی کی بات۔
ہاں! کی تو تھی لیکن گھر والے راضی نہیں ہیں۔
اور کیا تم نے اپنے گھر والوں سے بات کی؟ شہاب نے پری کو دیکھتے ہوئے کہا۔
ہاں! لیکن وہ بھی راضی نہیں ہیں۔
تو کیا ہم اب جدا ہو جائیں گے۔ شہاب ! میں تمہارے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی۔ پری نے روہانسی آواز میں کہا۔
اچھا ! تو اب بس ایک ہی راستہ ہے۔ اگر تم راضی ہو تو! 
کون سا راستہ؟ پری نے پوچھا؟
کورٹ میریج! شہاب نے کہا
کورٹ میریج! پری نے دہراتے ہوئے کہا۔
ہاں کورٹ میرج ! شہاب نے ذرا زور لگا کر کہا۔
پری نے کچھ دیر سوچا اور کہا اگر کورٹ میریج ہی ہمارے ملن کا راستہ ہے تو یہی ہی سہی۔ میں تیار ہوں۔
ٹھیک ہے کل ہم کورٹ میریج کریں گے ۔ شہا ب نے کہا۔
او شہاب آئی لو یو!  یہ کہتے ہوئے پری شہاب کے گلے لگ گئی۔
شادی کے بعد دونوں بمبئی شفٹ ہوگئے۔ 
شہاب نے نوکری ملنے کے ساتھ بلڈنگ میں فلیٹ کرائےپر لے لیا۔ بلڈنگ کے اوپر والے فلیٹ میں ایک بزرگ رہتے تھے جنھیں سب رحمت چاچا کہتے تھے۔ رحمت چاچا نمازی پرہیزگار اور نیک انسان تھے۔ ان کی بیوی دس سال پہلے گذر چکی تھی اور بچے امریکہ میں سیٹلڈ  تھے۔ رحمت چاچا اپنے اس فلیٹ میں اکیلے رہتے تھے۔ شہاب اور پری سے بھی رحمت چاچا کی اچھی جان پہچان ہوگئی تھی۔ شہاب اور پری اکثر رحمت چاچا کے پاس آتے جاتے تھے ۔ رحمت چاچا ان کو دین کی باتیں بتاتے۔ دنیا اور آخرت کی باتیں سمجھاتے ۔ اور نیک راستے پر چلنے کی ترغیب دیتے۔
پری نے نوکری کے لئے جو انٹرویو دیا تھا اس میں سلیکشن کی خوش خبری وہ شہاب کو سنانا چاہتی تھی۔ اس لیے وہ خوشی سے دوڑتے ہوئے گھر آ رہی تھی۔ مارے خوشی کے اس کے پیر  زمین پر نہیں پڑ رہے تھے۔ جیسے تیسے گھر پہنچی تو دیکھا شہاب غصے میں اسکا انتظار کر رہا تھا۔ 
کہاں گئی تھی میری اجازت کے بغیر؟ کس یار سے ملنے گئی تھی؟ بتا؟ شہاب نے غصہ سے کہا۔
شہاب تم کیسی بات کر رہے ہو؟ 
میں! میں!  اور پری نے اس سے کچھ کہنا چاہا لیکن شہاب نے اسے بولنے کاموقع ہی نہیں دیا۔
اور پھر شہاب نے غصہ سے پری کا ہاتھ زور سے جھٹکا اور غصے سے پاگل ہو گیا۔ اور چیختے ہوئے کہا۔ کس سے پوچھ کر تم نے نوکری کی؟ بتا؟
پری نے ڈرتے ہوئے کہا ، ش ، ش ، شہاب !
چپ رہو! شہاب اور زیادہ غصہ میں چیخنے لگا۔ جاؤ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں ۔ طلاق ! طلاق ! طلاق!
پری نے کانوں پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا نہیں شہاب! خدا کے واسطے مجھے گھر سے مت نکالو۔
کہتے ہوئے پری بے ہوش  ہوگئی اور جب ہوش میں آئی تو اس نے دیکھا کہ شہاب ایک کونے میں بیٹھا اپنے سر کو پکڑے پھوٹ پھوٹ کر رو رہا ہے۔ یہ میں نے کیا کر دیا ؟ یہ مجھ سے کیا ہوگیا؟ اب میں کیا کروں؟ کس سے کہوں؟ کس کے پاس جاؤں؟ کہتے ہوئے پری کے گھٹنوں پر سر رکھنا چاہا ۔
نہیں ! مجھ سے دور رہو! اب میں تمہارے لئے غیر ہو چکی ہوں۔
مجھے مت چھوؤ۔
نہیں پری ایسا مت کہو! میں تمہارے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔
شہاب مسلسل رو رہا تھا۔
لیکن اب کچھ نہیں ہو سکتا۔ ہمارا رشتہ ٹوٹ چکا ہے ۔ پری نے روتے ہوئے کہا۔
نہیں میری پیاری پری! ایسا مت کہو۔ مجھے صرف ایک موقع دو ، میں تمہاری قسم کھا کر کہتا ہوںکہ میں خود کو بدل دونگا۔ میں کبھی تم پر غصہ نہیں کرونگا۔
لیکن اب کیا ہوسکتا ہے شہاب؟ تم نے تو سارے دروازے ہی بند کر دیئے۔
اب کوئی راستہ نہیں ہے جو مجھے تم تک پہنچا سکے۔
اچھا! اچھا!  ایک راستہ ہے چلو رحمت چاچا کے پاس چلتے ہیں، اس مسئلے کا حل وہی بتا سکتے ہیں۔
ٹھک! ٹھک! ٹھک شہاب رحمت چاچا کا دروازہ زوروں سے پیٹنے لگا۔ 
ارے بھئی کون ہے؟ دروازہ توڑ ہی ڈالو گے کیا؟
رحمت چاچا نے جلدی سے دروازہ کھولا۔ ارے میاں! تو تم ہو ۔ بھئی یہ دروازہ توڑنے کی کیا سوجھی؟ کہو خیریت  تو ہے نا؟ رحمت چاچا نے چشمہ کو اپنی لنگی سے صاف کیا  اور پہنتے ہوئے کہا۔
چاچا خیریت ہی تو نہیں ہے۔ شہاب نے جلدی جلدی جواب دیا۔اچھا بھئی چلو اندر۔ اطمینان سے بیٹھو ! اور بتاؤ کیا پریشانی ہے ۔
چاچا ! چاچا! کہتے ہوئے شہاب نے پوری تفصیل بیان کر دی۔
رحمت چاچا نے غور سے سوچا اور کہا ’’ برخوردار معاملہ تو بہت پیچیدہ ہے ۔ ہوں! تو اب  تو کچھ نہیں ہوسکتا ۔ تینوں طلاق واقع ہو چکی ہیں۔
نہیں چاچا! خدا کے واسطے ہماری مدد کرو ۔کوئی راستہ بتاؤ؟ ہم بہت امید سے آپ کے پاس آئے ہیں۔ شہاب نے چاچا کے پیر پکڑ لئے۔
اچھا ہاں! ایک راستہ ہے۔
چاچا جلدی بتائیے شہاب نے کہا ۔ وہ کون سا راستہ ہے؟
میاں راستہ بہت مشکل ہے چاچا نے کہا۔
چاچا میں اپنی پری کے لئے مشکل سے مشکل راستہ طے کرنے کو تیار ہوں ۔
آپ ! آپ بس بتائیے مجھے کیا کرنا ہے؟
اچھا میاں اگر تم اتنا ہی زور کرتے ہو تو وہ راستہ ہے حلالہ کا!
حلالہ ! شہاب نے تعجب سے پوچھا۔
ہاں حلالہ! تمہاری بیوی کو پہلے کسی اور مرد سے شادی کرنی ہوگی اور پھر جب وہ مرد تمہاری بیوی کو  طلاق دے گا تو تب کہیں جاکر تم اپنی بیوی سے دوبارہ شادی کر سکوگے۔
لیکن چاچا! میں کسی ایسے شخص کو نہیں جانتا جو میری مدد کرسکے۔ پھر کچھ سوچتے ہوئے شہاب نے چاچا کی طرف دیکھا اور کہا چاچا کیا آپ میری پری سے ایک رات کے لئے شادی کریں گے۔
نہیں میاں! میں بزرگ آدمی اب کہاں شادی وادی کروں گا۔ چاچا نے ذرا مسکراتے ہوئے جواب دیا۔
نہیں چاچا! آپ میری مدد کریں ۔ بس ایک رات کی ہی تو بات ہے۔
چاچا پلیز میری مدد کیجیے ۔ میں زندگی بھر آپ کا یہ احسان نہیں بھولوں گا۔
اچھا میاں! اگر تم اتنا ہی زور کر رہے ہو تو میں تیار ہوں۔ یہ کہتے ہوئے چاچا نے موٹی موٹی آنکھوں کوگھمایا اور ہونٹوں پر زبان کو پھیرا۔ اسکے  چہرے پر عجیب سی خوشی ظاہر ہونے لگی مانو پڑھاپے پر جوانی آگئی ہو۔اور پھر سفید داڑھی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا۔ اچھا اگر تم اتنی ضد کر رہے ہو تو میں تیار ہوں ۔ صرف تمہارے لئے۔
فورا مولوی کو بلاکر نکاح پڑھوایا گیا۔
اچھا تم اب ایسا کرو۔ جاؤ گھر اور آرام کرو۔ چاچا نے شہاب سے کہا۔
رحمت چاچا میں کل صبح آؤں گا۔ شہاب نے بڑی عاجزی سے چاچا کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا۔
ہاں بھئی! صبح آجانا ! اب جاؤ رات کافی ہو چکی ہے ۔ کہتے ہوئے چاچا نے دروازہ بند کر دیا۔
شہاب اپنے بستر پر لیٹ کر بے چینی سے کبھی اس طرف کروٹ بدلتا اور کبھی اس طرف۔ لیکن اسے کسی کروٹ چین نہیں آرہا تھا۔ ایک ایک لمحہ  صدیوں کی طرح گذر رہا تھا۔ جیسے تیسے کرکے رات کٹی اور فجر کی اذان ہوئی تو شہاب تیزی سے دوڑتے ہوئے رحمت چاچا کے فلیٹ پر گیا۔ اور زور زور سے ڈور بیل بجانے لگا۔ اندر سے کسی خاتون کی آواز آئی۔ ارے کون ہے؟ اتنی صبح کون آگیا۔ کہتے ہوئے خاتون نے دروازہ کھولا۔ تو شہاب اسے ایک طرف کرتے ہوئے فلیٹ میں رحمت چاچا ، رحمت چاچا پکارتے ہوئے گھس گیا لیکن رحمت چاچا کہیں نظر نہیں آئے۔ تو عورت سے پوچھا رحمت ؟
ارے کون رحمت چاچا !  کہیں تم اس بوڑھے مولوی صاحب کی بات تو نہیں کر رہے ہو جسکی نئی نئی شادی ہوئی ہے۔
ہاں ! میں انھیں کی بات کر رہا ہوں۔ وہ کہاں ہیں؟ جلدی بتائیے نا؟
وہ تو رات کو ہی فلیٹ چھوڑ کر چلے گئے۔
چلے گئے ! لیکن کہاں؟ کیوں؟
بھئی پتا نہیں ۔ کہاں گئے ؟ کہہ رہے تھے  بیگم کو لیکر دوسرے شہر جا رہا ہوں اب وہیں رہیں گے۔
���
بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ڈاکٹر جتیندرکاآئی آئی ایم جموں میں 5روزہ جامع واقفیت پروگرام کا افتتاح
جموں
نائب تحصیلداربھرتی میں لازمی اردو کیخلاف بھاجپاممبران اسمبلی کا احتجاج اردو زبان کی شرط کو منسوخ کرنے کامطالبہ، احتجاج میں شدت لا نے کا انتباہ
جموں
کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل پی کے مشرا کا ایل او سی کی اگلی چوکیوں کا دورہ فوجی جوانوں سے ملاقات، آپریشنل تیاری، پیشہ ورانہ مہارت کو قائم رکھنے کی ہدایت
پیر پنچال
۔4گاڑیوں کے روٹ پرمٹ معطل، 51گاڑیاں بلیک لسٹ،9ڈرائیونگ لائسنس معطل| ڈیڑھ ماہ میں230گاڑیوں کے چالان، 31گاڑیاں ضبط، 9.65لاکھ روپےجرمانہ وصول
خطہ چناب

Related

ادب نامافسانے

افسانچے

July 12, 2025
ادب نامافسانے

ماسٹر جی کہانی

July 12, 2025
ادب نامافسانے

ضد کا سفر کہانی

July 12, 2025

وہ میں ہی ہوں…! افسانہ

July 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?