سرینگر//رابطہ مدارس اسلامیہ نے سپریم کورٹ میں طلاق ثلاثہ سے متعلق میڈیا رپورٹوں پر انتہائی بے چینی کا اظہار کیا ہے۔ رابطہ مدارس اسلامیہ کے صدر مولانا محمد رحمت اللہ قاسمی (ناظم دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ) اور نائب صدر صوبہ کشمیرمولانا سید محمد اقبال اندرابی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ چودہ سو سال سے اس مسئلہ پر متفقہ طور عمل کیا جارہا ہے ۔شریعت اسلامیہ میں قرآن وسنت اور اس کی تشریح کیلئے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور ائمہ و مجتہدین کا جو مقام ہے ریاست جموں وکشمیر کے مسلم اسمبلی ممبران اس سے بخوبی واقف ہیں، لہٰذا سیاسی جماعتوں میں شامل مسلم ممبران اپنے غیر مسلم ساتھی ممبران کو یہ نزاکت سمجھا سکتے ہیںکہ یہ اُن کے دین اور مسلک کا معاملہ ہے۔ بیان کے مطابق حنفی، شافعی، مالکی اورحنبلی مسالک کی کتابوں سے واضح ہے کہ چاروں امام طلاق ثلاثہ ایک مجلس میں دینے پر اس کو تین ماننے پر متفق ہیں ۔بیان کے مطابق احادیث کی کتابوں بخاری شریف، مسلم شریف اورابو داؤدمیں حدیث پاک ہے کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مجلس کی تین طلاقوں کو نافذ کیا ہے اور یہ اجماعی مسئلہ ہے۔ نیز ریاست کی اسمبلی چند سال قبل متفقہ طور پر مسلم پرسنل لاء کے نام سے بل بھی پاس کر چکی ہے۔بیان میں اسمبلی ممبران پر زور دیا گیا ہے کہ ریاست میں بسنے والے مسلمانوں کے مذہبی جذبات اور مسلک ومشرب کو مد نظر رکھ کر ریاست کو حاصل خصوصی پوزیشن کے تحت ایسے فوری اقدامات کرے جن سے یہاں کے مسلمان مطمئن ہوں اور اپنے مذہب کو محفوظ تصور کریں۔