نئی دلی//شورشرابے،ہنگامہ آرائی اور زوردار بحث ومباحثہ کے بعدپارلیمنٹ کے ایوان زیرین نے متنازعہ سہ طلاق ترمیمی بل کو منظوری دی ۔حکومت نے اس بل کے ذریعے مخصوص کمیونٹی کو نشانہ بنائے جانے کے حوالے سے ابھارے گئے خدشات کو مسترد کردیا۔ حزب اختلاف،جس نے اس بل کو مشترکہ منتخب کمیٹی کو بھیجنے پر زور دے رہی تھی ،نے ایوان سے احتجاجا واک آوٹ کیا۔مسلم خواتین(شادی بیاہ میں حقوق کا تحفظ) بل 2018 کو ایوان زیرین میں245ووٹوں کی حمایت سے پاس کیا گیا جبکہ اس بل کی مخالفت میں11ووٹ ڈالے گئے ۔مرکزی وزیرقانون روی شنکرپرساد نے بحث کے دوران کہا کہ یہ بل ووٹ بینک کے لئے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ قوم کو نشانہ بنانے کے لئے نہیں ہے۔ بل میں سمجھوتہ کرنے کی بھی گنجائش رکھی گئی ہے۔ وزیرقانون نے کہا کہ 22 اسلامی ممالک نے تین طلاق پرقانون بنایا پھرہندوستان جیسے سیکولرملک میں یہ قانون کیوں نہیں بننا چاہئے۔روی شنکرپرساد نے کہا کہ ایف آئی آرکا غلط استعمال نہ ہو، اس لئے اس میں ترمیم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عورتوں کوانصاف دلانے اوران کوان کا حق دلانے کے لئے ہم یہ بل لیکرآئے ہیں۔ اس لئے اس پرسیاست نہ کرکے اس کے ساتھ آنا چاہئے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ طلاق ثلاثہ بل کوجلد بازی میں نہ پیش کیا جائے۔ اس دوران مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور ممبر پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے پانچ ترامیم پیش کیں، جو خارج کردی گئیں۔ اسد الدین اویسی نے کہا کہ حکومت کے قانون اورجبرودباو سے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہم اپنے مذہب پرعمل کریں گے اوررہتی دنیا تک اسلام پرعمل کرتے رہیں گے۔ کیونکہ مسلم خواتین کی پوری آبادی اس بل کے خلاف ہے۔ انہوں نے حکومت پرایم جے اکبرکے حوالے سے زبردست حملہ کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی ایسے لوگوں کو پناہ دے رہی ہے اورآپ ہمیں آئینہ دکھا رہے ہیں۔ اسد الدین اویسی نے مرکزی حکومت پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا نام لے کرگمراہ نہ کریں۔ میں حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ہمارے کلچرمیں مداخلت کیوں؟َ انہوں نے کہا کہ انہیں خواتین سے محبت نہیں ہے، بلکہ ان کا مقصد انہیں جیل بھیجنا ہے۔ اگرمرد کو جیل بھیج دیں گے، ان کے بچوں کی تعلیم اورروزی روٹی کا بندوبست کون کرے گا؟ اویسی نے کہا کہ انصاف دلانے کے نام پردھوکہ ہے۔ کمیونسٹ ممبرپارلیمنٹ محمد سلیم نے حکومت پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ قرآن وحدیث پربات کرنے کے لئے بی جے پی کافی ہے، کیونکہ بی جے پی لیڈراب قرآن وحدیث کی بات کرتے ہیں۔ ایک طرف مسلم طبقے کواورمردوں کے اختیارات کوچھین رہے ہواورمگرمچھ کا آنسو بہاتے ہوئے مسلم خواتین کو انصاف دلانے کی بات کرتے ہو۔اپوزیشن کا کہنا ہے کہ یہ بل جوائنٹ سلیکٹ کمیٹی کو بھیجی جائے کیونکہ اس بل میں کئی خامیاں ہیں۔ تین طلاق بل کی مخالفت کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ملکا ارجن کھڑگے نے کہا کہ اس پر15 دنوں کے اندررپورٹ طلب کی جائے۔