سرینگر//وادی میںبدھ کو طلاب پھر سڑکوں پر آئے اور انہوں نے کئی ضلع و تحصیل مقامات پر تر تشدد احتجاج کیا جس میں20پولیس اہلکاروں سمیت50 طلباء بھی مضروب ہوئے۔اس دوران سرینگر کے ایس پی ہائر اسکینڈری اور کوٹھی باغ گرلز ہائر اسکینڈری اسکول سرکاری فرمان کے تحت مقفل رہے۔ ڈگری کالج پلوامہ میں15 اپریل کو پیش آئے واقعے کے خلاف طلاب بدستورسراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔6روز تک کالج بند رکھنے کے بعد24اپریل کو سرینگر کے ایس پی کالج و ہائر اسکینڈری کے علاوہ زنانہ کالج مولانا آزاد رور اور کوٹھی باغ گرلز ہائر اسکینڈری اسکول میں زیر تعلیم طلباء و طالبات کی طرف سے پر تشدد مظاہروں کے پیش نظر بدھ کو انتہائی حساس علاقے میں قائم ایس پی ہائر اسکینڈری اور کوٹھی باغ گرلز ہایر اسکینڈری مقفل رہے۔ ادھر جنوبی کشمیر کے علاوہ گاندربل میں بدھ کو بھی طالب علموں نے احتجاجی مظاہرہ جاری رکھا۔بائز ہا ئر اسکنڈر ی اسکو ل شالیمار میں زیر تعلیم سینکڑوںطلباء اور طالبات نے کلاسوں کا بائیکاٹ کرتے ہو ئے فورسز زیا دتیوں کے خلاف جلوس نکالا ۔احتجاجی طلاب نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس لئے آزادی کے حق میں اورطلاب پر پولیس زیادتیوں کے خلاف نعرے بازی کی۔ اس دوران پولیس اور مظا ہر ین کے در میان جھڑ پیں بھی ہو ئیں۔اس موقعہ پر پولیس نے ٹیر گیس کا استعمال بھی کیا۔ صورہ سرینگر سے بھی اسی طرح کی اطلاعات موصول ہوئیں ۔ارشاد احمد کے مطابق گاندربل میں نالہ سندھ پر واقع ڈگری کالج کے طلاب نے جلوس برآمد کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔ طلباء نے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا اور کالج احاطے میں جمع ہوکراحتجاج کیا۔کالج انتظامیہ نے طلباء کوروکنے کی کوشش کی تو انہوں نے صدر دروازے کو توڑا اور کالج میں کی گئی تار بندی کو بھی اکھاڑ کر توحید چوک کی طرف نعرہ بازی کرتے ہوئے پیش قدمی کی۔اس موقعہ پر آناً فاناً وہ دکانیں بند ہویںجو صبح کو کھل گئی تھی جبکہ ٹریفک کی آمدرفت بھی تھم گئی۔تاہم پولیس نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی اور واپس کالج کی طرف دکھیلنے کی کوشش کی ۔پولیس نے لاٹھی چارج کیا جبکہ طلاب نے فورسز و پولیس پر سنگباری کی۔ پولیس نے احتجاجی طلبہ کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کا استعمال کیا۔ قریب دن کے2بجے تک جاری رہنے والی طرفین کے مابین جھڑپوں میں12طالب علم اور18اہلکار زخمی ہوئے۔ نامہ نگار کے مطابق دریائے سندھ کے اس پار واقع بائز ہائر اسکینڈری اسکول گاندربل میں زیر تعلیم طالب علموں نے بھی کلاسوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسکول احاطے میں احتجاج کیا ۔چاڈورہ بڈگام میں بھی طلبہ و طالبات بھی سڑ کوں پر آ ئے اور انہوںنے فو رسز زیا دتیوں کے خلاف احتجا ج کیا ، یہاں بھی جھڑ پیں ہو ئیں جس کے بعد قصبہ میں ہڑتا ل رہی۔نامہ نگار شوکت ڈار کے مطابق پلوامہ میں اس وقت افراتفری اور تنائو کا ماحول پیدا ہوا اور فورسز و طلباء کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جب طلاب نے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا اور جلوس برآمد کیا۔طلاب کالج احاطے میں جمع ہوئے اور نعرہ بازی کی ۔پولیس نے جب احتجاجی مظاہرین کو واپس کالج میں دھکیلنے کی کوشش کی تو طلاب نے فورسز اور پولیس پر سنگبازی کی جبکہ اہلکاروں ے بھی ٹیر گیس کے گولے داغے۔ طرفین میں جھڑپوں کے ساتھ ہی دکانیں بھی آناً فاناً بند ہوئی جبکہ ٹریفک کی آمدرفت بھی معطل ہوئی اور ہر سو اشک آوار گولوں کادھواں ہی دھواں نظر آنے لگا۔پولیس کالج کے نزدیک نہیں گئی تاہم بعد میں طلاب نے مرن چوک تک احتجاجی جلوس برآمد کیا ،جہاں پہلے سے پولیس اور فورسز اہلکاروں کی بھاری جمعیت کو تعینات کیا گیا تھا،اور انہوں نے احتجاجی طلبہ کی پیش قدمی کو روک دیا۔طرفین کے درمیان دوپہر تک جاری رہنی والی جھڑپوں میں2عام شہریوں سمیت7طلباء کے معمولی طور پر زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ پولیس نے فردوس احمد نامی ایک دکاندار کا بھی زدکوب کیا جبکہ ایک اور شہری شبیر احمد ساکن تجن پلوامہ بھی بے ہوش ہوا ۔ادھر پانپور میں ایم ای ٹی کے طلباء و طالبات نے بھی احتجاجی جلوس نکالا۔ گرلز ہائر اسکینڈری اسکول پانپور میں زیر تعلیم طالبات نے بھی انکا ساتھ نعرہ بازی کی اور بعد میں قصبہ کی طرف پیش قدمی کی،تاہم وہان پر پہلے سے موجود پولیس اہلکاروں نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد طرفین میں جھڑپیں شروع ہوئی۔طلاب نے فورسز اور پولیس پر سنگبازی کی تاہم پولیس نے جوابی کارروائی نہیں کی۔ادھرشوپیان کے بائزہائر سیکنڈری اسکول کے طلبا نے پُر امن احتجاجی ریلیاں نکالنے کی کوشش کی تاہم اسکول انتظامیہ طلاب کو باہر جانے کی اجازت نہیںدی ۔نامہ نگار شاہد ٹاک کے مطابق اس دوران جونہی پولیس کی گاڑی وہاں سے گزری تو طلبا نے اس پر پتھرائو کیا جس کی وجہ سے وہاں پر افراتفری کا ماحول پیدا ہو۔طلاب نے اسکول کے نزدیک پولیس اور فورسز اہلکاروں پر سنگ اندازی کی جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پیلٹ کا استعمال کیا،جس کی وجہ سے درجنوں افراد زخمی ہوئے۔جھڑپوں کا سلسلہ قریب 4گھنٹے تک جاری رہا جس میں2پولیس اہلکاروں سمیت 13افراد زخمی ہو ئے۔پولیس کا کہنا ہے کہ احتجاجی طلاب نے مین بازار کی طرف جلوس نکال کر پیش قدمی کرنے کی کوشش کی ،جس دوران پولیس پر سنگبازی کی گئی جس کے جواب میں پولیس نے ٹیر گیس شلنگ کی۔ادھر اسلام آباد(اننت نگ) میں بھی طالب علموں نے احتجاجی جلوس برآمد کیا۔نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق ڈگری کالج بجبہاڑہ میں بھی طلاب نے احتجاجی مظاہرہ کیا تاہم بعد میں وہ پرامن طور پر منتشر ہوئے۔ شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ میں گورنمنٹ ہائر اسکینڈری سکول کلوسہ کے طلباء نے کلاسوںکا بائیکاٹ کرتے ہوئے احتجاجی جلوس نکالا ۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق جلوس میں شامل سینکڑوں طالب علموں نے لگ بھگ آدھا کلو میٹر تک مارچ کیا اور گلشن چوک پہنچے جہاں انہوں نے بازار کو بند کروایا ۔ اس دوران طلاب باغ ہائی سکول بانڈی پورہ پہنچے اور سکول عمارتوں کے چھت کو پتھروں سے نشانہ بنایا جس کے بعد باغ ہائی سکول کے طلباء بھی کلاسوں سے باہر نکل کر احتجاج میں شامل ہوگئے ۔اس دوران طلباء کے ایک بڑے جلوس نے بانڈی پورہ میں پرامن طور گشت لگایا ۔ نائب تحصیلدار بانڈی پورہ مبشر نازکی اگر چہ طلباء کو گلشن چوک کے قریب سمجھا کر منتشر ہونے کے لئے آمادہ کرتے رہے لیکن طلبہ نیا حتجاج جاری رکھا ۔اس دوران دکانداروں نے شٹر گراکر دکانوں کو بند کرنے میں عافیت سمجھی ہے ۔ طلباء کا جلوس جب دوبارہ پل پار کر کے کلوسہ بازار میں پہنچا تو وہاں فوج کے ساتھ آمنا سامنا ہوا ،جس میںپتھرائو اور شلنگ ہوئی ۔