سرینگر// سرینگر ،بڈگام،بیروہ،لنگیٹ اور پلوامہ کے علاوہ ترال میں کل احتجاج ہوا۔جس کے دوران پتھراﺅ ہوا اور شلنگ بھی کی گئی۔سرینگر کے ےچ اےم ٹی زےنہ کوٹ کے مقامی ہائر اسکنڈری اسکول سے طلبہ و طالبات نے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا اور مشترکہ طور جلوس نکا ل کر سر ےنگر بارہمولہ شاہراہ پر گاڑیوں کی نقل و حمل روک دی۔ اس دوران وہاں سے شمالی کشمیر کیلئے فوج کی اےک کا نوائے گذ ررہی تھی جس پر پتھرا ﺅ کےا گیا اورفوج نے طلبا کو منتشر کرنے کےلئے ہوامےں گولیاںچلائیں۔نوجوانوں نے شاہراہ پر دھرنا دیا جس کے بعد وہاں پتھراﺅ اور شلنگ کی گئی۔ تاہم اسکے باوجود فورسز نے انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔ماگام بڈگام مےں پولےس کے ہاتھوں کمسن طالب علم کی رہائی کے حق مےں طلاب نے سڑ کوں پر نکل کر احتجاجی مظا ہر ے کرتے ہو ئے بےروہ ، ماگام روڈ پر دھر نادےا۔ آر پانتھن بےروہ مےں طالب علموں کی اےک بڑی تعدادسڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرے کئے ۔اس موقعہ پر طلاب نے آزادی اور اسلام کے حق مےں نعرہ بازی کرتے ہوئے چند دن قبل پولےس کے ہاتھوں گرفتار کئے گئے الفلاح پبلک اسکول مےں زےر تعلےم چھٹی جماعت کے کے 10سالہ طالب علم سُہیل احمدڈار کی رہائی کا مطالبہ کیا۔احتجاجی طلبانے ماگام بےروہ روڈ پر گھنٹوں تک ٹرےفک کی نقل وحر کت روک دی ۔معلوم ہوا ہے کہ اس دوران 11سالہ طالب علم کو دوران احتجاج ہی رہا کردیا گیا ۔ بائزہائر سیکنڈری اسکول بڈگام کے طلاب نے بھی گزشتہ تین ہفتوں سے طلبہ پر جاری تشدد کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے ۔جو نہی یہاں طلبہ نے احتجاجی مارچ نکالا ،تو فورسز نے اُنہیں منتشر کرنے کےلئے ٹیر گیس شلنگ کی ۔طلبہ نے مشتعل ہو کر فورسز پتھراﺅ کیا۔ادھر گور نمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول نیوہ پلوامہ میں زیر تعلیم نے احتجاجی مارچ نکالا اور آزادی کے حق میں مظاہرے کئے یہاں سبز ہلالی پرچم بھی لہرایا گیا ۔ نامہ نگار شوکت ڈار کے مطابق طلبہ کو منتشر کرنے کےلئے فورسز نے ٹیر گیس شلنگ کی ،جس کے ساتھ ہی یہاں تشدد بھڑک اٹھا ۔طلبہ نے مشتعل ہو کر فورسز کی گاڑیوں پر پتھراﺅ کیا ،جوابی کارروائی میں فورسز نے مزید ٹیر گیس اور پاﺅ ا شلنگ کی ۔نامہ نگار سید اعجاز کے مطابق نوجوانوں نے بس اسٹینڈ ترال میں نموادار ہو کر گاڑیوں پر شدیدپتھراﺅ کیا جس کی وجہ سے بازار میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہوا ۔ جس کے فوراً بعد پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری نفری بس اسٹینڈ پہنچ گئی جہاں کچھ دیر تک نوجوانوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق ضلع انتظامیہ کپوارہ نے پہلے ہی ڈگری کالج کپوارہ اور ہندوارہ کے علاوہ مذکورہ قصبو ں میں ہائر سکنڈری سکولوں کو پیر کو بند رکھنے کا علان کیا تھا تاہم پیر کو جو ں ہی ضلع کے قلم آ باد ،کرالہ گنڈ کے علاوہ ویلگام رامحال ہائر سکینڈری سکولوں کے طلبہ سکول پہنچ گئے تو وہ سکولوں سے باہر آئے اور وادی بھر میں طلبہ کے خلاف پولیس کاروائیوں پر احتجاجی مظاہر ے کئے ۔احتجاجی طلبہ نے ریلی بھی نکالی اور جب انہوں نے مرکزی بازار قلم آباد کی جانب پیش قدمی کرنے کی کوشش کی ،تو یہاں پہلے سے تعینات پولیس کی ایک جمعیت نے اُن کا راستہ روکا اور آگے جانے کی اجازت نہیں دی ۔پولیس نے احتجاجی طلبہ کو تتر بتر کرنے کےلئے ٹیر گیس شلنگ کی جس پر طلبہ مشتعل ہوئے اور فورسز پر پتھر بازی کی ،اس کے ساتھ ہی یہاں تشدد بھڑک اٹھا ۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق سوپور میں طلاب کے ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو مد نظر رکھتے ہوئے تعلیمی اداروں بشمول ہائر اسکینڈری اسکولوں اور ڈگری کالج کے گردو نواح میں اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا جبکہ کالج اور ہائر اسکینڈری اسکول کے مین گیٹ پر فورسز کی تعداد بڑھا دی گئی تھی۔ فورسز طلبہ کے شناختی کارڈ چیک کر رہے تھے،تاہم سوپور میں کوئی بھی احتجاجی مظاہرہ نہیں ہوا۔ادھر کیموہ میں کل بھی ہڑتال رہی۔یہاں مظاہرین نے گاڑیوں پر پتھراﺅ بھی کیا تاہم کولگام کے دیگر علاقوں میں صورتحال معمول پر تھی۔