سرینگر//حریت (گ)،حریت (ع)،لبریشن فرنٹ،فریڈم پارٹی،نیشنل فرنٹ،انجمن شرعی شیعیان،ڈےموکرٹےک پولٹےکل مومنٹ، سالویشن مومنٹ ،ماس مومنٹ ،ڈیموکریٹک لبریشن پارٹی، ووئس آف وکٹمزاور پیروان ولایت نے طالب علموں پر تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر اس سلسلے کو فوری طور پر روکا نہیں گیا تو اس کے خلاف ہمہ گیر احتجاجی پروگرام دیا جائے گا اور عوام سڑکوں پر آکر اپنے لخت ہائے جگر کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔ حریت (گ)چیئرمین سید علی گیلانی نے طالب علموں پر تشدد کے واقعات پر اپنی فکرمندی اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس سلسلے کو فوری طور پر روکا نہیں گیا تو اس کے خلاف ایک ہمہ گیر احتجاجی پروگرام دیا جائے گا اور عوام سڑکوں پر آکر اپنے لخت ہائے جگر کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا ”یہ ہماری نئی نسل کے تعلیمی کیرئیر کے ساتھ کھلواڑ ہے اور اس کو کسی بھی صورت میں برادشت نہیں کیا جاسکتا ہے“۔ گیلانی نے پلوامہ ڈگری کالج میں پیش آئے واقعہ کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ قرار دیا ۔انہوں نے اس واقعے کے خلاف پیر کے دن مختلف کالجوں میں ہوئے مظاہروں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے طلباءکے خلاف طاقت کا بے تحاشا استعمال کیا اور اطلاعات کے مطابق سینکڑوں کو زخمی کردیا گیا۔گیلانی کے مطابق پولیس ایکشن کا کوئی جواز تھا اور نہ اس کی کوئی ضرورت تھی۔ آزادی پسند رہنما نے پیر کو زخمی ہوئے طلباءکے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ طلباءکسی بھی قوم کی شان ہوتی ہے اور ان کے خلاف طاقت کا بے تحاشا استعمال کرنا پوری قوم پر حملہ کرنے کے مترادف کارروائی ہے۔ حریت چیئرمین نے کہا کہ بھارتی فورسز کے ظلم وجبر سے ریاست میں پہلے ہی آگ لگی ہوئی ہے اور ریاستی پولیس اس آگ پر پیٹرول ڈالنے کا کام کررہی ہے۔ اس طرح سے ریاست میں جاری سیاسی غیریقینیت اور عدمِ استحکام کی صورتحال میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے اور حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔ گیلانی نے کہا کہ بھارت کے پالیسی ساز ایک سازش کے تحت ریاست کے حالات کو خراب کرنے کے درپے ہیں، کیونکہ وہ کشمیریوں کے قتلِ عام کے ساتھ ساتھ ان کی اقتصادیات اور تعلیم کو بھی نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ حریت چیرمین نے کہا کہ آزادی پسند قیادت صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے ۔حریت (ع)چیئرمین میرواعظ عمرفاروق نے طالب علموں کے خلاف طاقت کے استعمال کوناقابل برداشت قراردیتے ہوئے کہاکہ اب کشمیرمیں تعلیمی ادارے فورسزکے مظالم سے محفوظ نہیں ہیں ۔ بیان کے مطابق حریت (ع) چیئرمین میرواعظ محمد عمر فاروق نے پلوامہ کے ڈگری کالج میں گزشتہ دنوں طالب علموں کے ساتھ فورسز کی زیادتیوں ،مارپیٹ اور ہراسانیوں کے خلاف وادی کے شمال و جنوب میں برسر احتجاج کالجوں اور اسکولی طالب علموں پر فورسز کی پُر تشدد کارروائیوں، لاٹھی چارج ٹیئر گیس شیلنگ، مارپیٹ کی مذمت کرتے ہوئے اس کو ریاستی دہشت گردی قرار دیا ہے ۔بیان میں میرواعظ نے کہا کہ فورسز کی شرانگیز کاروائیوں سے اب یہاں کے تعلیمی ادارے بھی محفوظ نہیں اور آئے روز نہتے کشمیریوں کیخلاف تشدد آمیز کارروائیاں سرکاری فورسز کی غیر انسانی طرز عمل کی دلیل ہے۔انہوں نے کہا کہ فورسز نے پلوامہ ، کولگام ، اسلام آباد، سرینگر، سوپو ر ،بارہمولہ، کپوارہ اور دیگر علاقوںمیں احتجاجی طلباءکیخلاف جس طرح طاقت کا بے تحاشا استعمال کیا اور تمام مسلمہ جمہوری اور اخلاقی اصولوں اور قدروںکو بالائے طاق رکھ کر نہتے طالب علموں کیخلاف تشدد آمیز کارروائیاں کیںوہ نہ صرف ہر لحاظ سے قابل مذمت ہےں بلکہ یہاں کے عوام خصوصاً نوجوانوںکے تئیں ریاستی حکمرانوں کی چیرہ دستیوں اور جابرانہ کارروائیوں کی عکاس ہیں۔لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہاہے کہ کشمیر ایک پولیس اسٹیٹ میں تبدیل کی گئی ہے جہاں کسی کو بھی سر اُٹھانے یا اپنی آواز بلند کرنے کی کوئی اجازت نہیں ہے۔یاسین ملک نے وادی بھر میں پلوامہ کالج پر حملے کے خلاف احتجاج کررہے طلاب پر پولیس اور فورسز کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آج جس پرامن اور منظم انداز میں وادی بھر کی یونیورسٹیوں، کالجوں اور اسکولوں میں زیر تعلیم طلاب نے احتجاج کیا وہ ہر لحاظ سے جمہوری،جائز اور قانونی تھا لیکن اس پرامن احتجاج کے خلاف جس انداز سے پولیس اور فورسز نے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا اسکی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔انہوں نے کہا کہ پلوامہ کالج میںجو کچھ کیا گیا وہی سب کچھ آج پوری وادی میں دہرایا گیا جس سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پولیس اور فورسز کسی قانون، اخلاق یا جمہوریت کی روادار نہیں ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح سے طلاب کا ٹارچر کیا جاتا ہے اور پھر اسے سوشل میڈیا پر ڈال کر عوام کو خوف و دہشت میں مبتلا کرنے کی کوششیں جاری ہیں وہ اس لاقانونیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔یاسین ملک نے کہا کہ طلباءو طالبات اور تعلیمی اداروں پر حملہ کرنے کا مہذب دنیا میں کوئی تصور نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پرامن احتجاج کرنے والے طلاب پر بلاجواز لاٹھیاں برسانا، ٹیر گیس اور مرچی گیس کے شیل داغنا اور دوسرے مذموم ہتھکنڈے آزما کر درجنوں لوگوں کو زخمی کردینے کا پولیس عمل ایک اور بات کا بھی ثبوت ہے کہ کشمیر کے اندر نوجوان تشدد کو شروع نہیں کرتے بلکہ یہ پولیس اور فورسز ہیں جو اس مکروہ عمل کی شروعات کرکے نوجوان نسل کو پشت بہ دیوار کرنے کا جرم کرتے ہیں۔ فریڈم پارٹی سربراہ شبےر احمد شاہ نے پلوامہ میں کالج طالب علموںکے خلاف فورسز کے اقدام کو جارحانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ظلم و ستم کے یہ حربے قطعاََ قابل قبول نہیں ۔اپنے ایک بیان میںشبیر شاہ نے اس طرح کے واقعات کے خلاف طلباءکے ردعمل کو بروقت اور صحیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ زندہ قوموں کی علامت یہی ہے کہ وہ ظلم پر خاموشی کا مظاہرہ کرنے کے بجائے پُر امن احتجاج کرکے دنیا کے ضمیر کو جگانے کی کوشش کرتے ہیں ۔شبےر احمد شاہ نے سرینگر،ترال ،بجبہاڑہ ،کو لگام ،شوپیان ،اسلام آباد ،بانڈی پورہ ،سوپور،یونورسٹی ،نوگام اور دیگر قصبوں میں طلباءکے احتجاج کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ قوموں کو دبانے کی کوشش کئے جانے کے حربے کے خلاف ردعمل سامنے آئے گا ۔نیشنل فرنٹ چیئرمین نعیم احمد خان نے وادی کے اطراف و اکناف میںپر امن طالب علموں پر طاقت کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے نیشنل فرنٹ چیئر مین نعیم احمد خان نے کہا کہ نئی دلی اور اس کے مقامی حواریوں کو یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ کشمیری قوم ایک ہے اور یک زبان ہوکر آزادی کا مطالبہ کررہی ہے۔نعیم خان نے طالب علموں کی تعریفیں کرتے ہوئے اُن کے عزم و ہمت اور حوصلے کو سلام پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ جس قوم کی نوجوان نسل اس قدر باغیرت اور حوصلہ مند ہو اُس کی آزادی کو دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکتی ہے۔انہوں نے مزیدکہا کہ آج کے مظاہرے اس بات کا واضح اعلان تھا کہ ہماری نوجوان نسل بھارتی مظالم کو اور برداشت نہیں کرسکتی ہے۔اس سے یہ بات بھی ثابت ہوگئی کہ تحریک آزادی کامیابی کے ساتھ نئی نسل تک منتقل ہوگئی ہے جو کسی بھی قسم کی زیادتی کو برداشت نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ کشمیری قوم کو اپنے نوجوانوں پر مظالم اوراُن پر طاقت کا استعمال قابل قبول نہیں ہے اور اس کا سلسلہ ختم نہیں کیا گیا تو پوری قوم سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور ہوجائے گی۔انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ آغا سید حسن نے ڈگری کالج پلوامہ کے خلاف وادی کشمیر کے اطراف واکناف میں طلبہ اور طالبات کے ہمہ گیر احتجاج کو فورسز کی انسانیت سوز عزائم کاشاخسانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ انتخابات کے بعد بھارت کشمیری قوم سے سیاسی انتقام گیری کی ایک نئی پالیسی پر گامزن نظر آرہا ہے۔ آغا حسن نے کہاکہ کشمیری طلاب کے خلاف فورسز کی جارحانہ مہم جوئی ریاستی دہشتگردی کا بدترین چہرہ ہے۔ طلبہ اور طالبات پر سرکاری فورسز کے جبر و بربریت کے جو واقعات اور قیامت خیز مناظر گزشتہ چند روز سے چشم فلک نے دیکھے اُن سے روحِ انسانیت شرمسار ہے۔ڈےموکرٹےک پولٹےکل مومنٹ کے ایک دھڑے کے چیئرمےن فردوس احمد شاہ،سالویشن مومنٹ چیئرمین ظفر اکبر بٹ، ماس مومنٹ سربراہ فریدہ بہن جی،وی او وی ترجمان اور پیروان ولایت ترجمان نے کہا ہے کہ کشمیری قوم اپنے نوجوانوں پر مظالم اور طاقت کا استعمال برداشت نہیں کرسکتی ہے اور اس کا سلسلہ ختم نہیں کیا گیا تو پوری قوم سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور ہوجائے گی۔ڈیموکریٹک لبریشن پارٹی چیئرمین ہاشم قریشی نے پلوامہ کے بعد وادی میں سوموار کوہوئے طلاب کے احتجاجی جلوسوںپر طاقت کے بے دریغ استعمال کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے حکومت کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہاکہ طاقت کے بل پر احتجاجیوں کو خاموش کرنا اوچھی پالیسی ہے۔