سرینگر// پلوامہ ڈگری کالج طلاب پر فورسز کے عتاب، جس میں کم از کم 55زخمی ہوئے اور30طالبات بیہوش ہوئیں، کے خلاف وادی کے جنوب وشمال کے ڈگری کالج اور کشمیر یونیورسٹی طلاب میں اُبال آگیا ۔ دن بھر ہوئے احتجاجی مظاہروں کے دوران20 پولیس اہلکاروں سمیت100کے قریب طالب علم زخمی ہوئے جبکہ20کو گرفتار کیا گیا۔ پولیس اور فورسز نے احتجاجی مظاہروں میںشامل طلباء و طالبات کو منتشر کرنے کیلئے رنگدار پانی،ٹیر گیس و پائوا شلوں کے علاوہ ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔
سرینگر
سوموار کی صبح سیول لائنز میں اس وقت افراتفری پھیل گئی جب ایس پی کالج طلبہ نے جلوس برآمد کیا اور پلوامہ کالج میں زخمی ہونے والے طلاب کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔احتجاجی جلوس ایس پی ہائر اسکینڈری سکول کے احاطے سے شروع ہوا ۔ طلاب نعرہ بازی کرتے ہوئے کالج احاطے سے باہر آکر مولانا آزاد روڑ پر جمع ہوئے اور لالچوک کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی۔اس موقعہ پرپولیس نے طلاب کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا اور انکا تعاقب کیا جبکہ طلبہء نے جواب میں سنگبازی کی۔جس کی وجہ سے مولانا آزااد روڑ پر گاڑیوں کی آمدرفت بند ہوگئی۔ پولیس نے احتجاجی مظاہرین کو تتر بتر کرنے کیلئے پہلے رنگدار پانی کا چھڑکائو کیا اور بعد میں ٹیر گیس کے گولے داغے جس کی گونج پورے لالچوک میں سنائی دی۔لالچوک میں صبح ہی عجیب و غریب کا ماحول دیکھ کردکانداروں نے بھی اپنی دکانوں کی آدھی شٹروں کو بند کیا جبکہ ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل میں بھی کمی واقع ہوئی۔ اس دوران زنانہ کالج مولانا آزاد روڑ میں بھی طالبات جمع ہوئیں اور انہوں نے بھی اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے کالج احاطے میں ہی جلوس نکالا۔پولیس نے زبردست شلنگ کی اور کالج میں داخل ہوکر احتجاجی مظاہرین کی تلاش شروع کی۔ کالج میں داخل ہونے پر بھی پولیس پر سنگبازی کاسلسلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا اور اس دوران پولیس نے مظاہرین کے خلاف اشک آوار گولوں کے علاوہ پائو اشلو اور سونڈ بموں کا بھی استعمال کیا۔ادھر پولیس نے کالج میں محاصرہ تنگ کیا جس کے بعد بیشتر طلاب نے وومنز کالج میں پناہ لی اور وہی پر مورچہ سنبھالا۔ طرفین کے درمیان سنگبازی وجوابی سنگبازی کے دوران ایک پولیس افسر سمیت درجنوں طلاب زخمی ہوئے جن میں سے واحد احمد،فیضان احمد اور باسط احمد کو اسپتال پہنچایا گیا۔معلوم ہوا ہے کہ تینوں طلاب کے سر اور چہرے پر چوٹ آئی ہیں۔ پولیس نے زنانہ کالج کو بھی گھیرے میں لیا اور طلاب کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے ٹیر گیس گولوں کی بارش کی،جس کے خوف کی وجہ سے کالج میں موجودہ کئی طالبات پرغشی طاری ہوئیں۔کالج طالبات کو عقبی دروازے سے نکالا گیا جبکہ مظاہرین نے مولانا آزاد روڑ پر موجودہ پولیس اہلکاروں پر ایک مرتبہ پھر زبردست خشت باری کی۔احتجاجی طلاب وومنز کالج کے دیواروں پر چڑ گئے اور سنگبازی کی ۔ اسلامیہ کالج حول ،گاندھی کالج ،زنانہ کالج نواکدل ،امرسنگھ کالج اورگرلزہائراسکینڈری اسکول متصل اقبال پارک میں زیرتعلیم طلباء اور طالبات بھی جلوسوں اورریلیوں کی صورت میں سڑکوں پرنکل آئے ۔آزادی کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے طالبات نے کالجوں اورہائراسکینڈریوں سے نکل پُرامن طوراحتجاج کیا۔امرسنگھ کالج کے باہرمشتعل طلباء اورپولیس کے درمیان ٹکرائوکی صورتحال بھی پیداہوئی ۔ اس دوران گورنمنٹ ہائر اسکینڈی اسکول کی طالبات نے جہانگیر چوک میں احتجاج کیا اور پلوامہ واقعے کے خلاف نعرہ بازی کی۔ زنانہ کالج نوا کدل میں طالبات نے احتجاج کیا جبکہ اس دوران اقراء نامی ایک طالبہ زخمی بھی ہوئی۔ ادھر کشمیر یونیورسٹی کے مختلف شعبوں میں زیر تعلیم سینکڑوںطلباء اور طالبات نے نسیم باغ سے علامہ اقبال لائبریری تک جلوس نکال کر پلوامہ ڈگر ی کالج میں زیر تعلیم طلاب کو زخمی کرنے کے واقعہ کیخلاف احتجاج کیا۔احتجاجی طلاب نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس لئے آزادی کے حق میں اور شہری ہلاکتوں اورپلوامہ میں 50 کے قریب طلاب کو زخمی کرنے کے خلاف نعرے بازی کی۔انہوں نے اس واقعہ کی مذمت کی اور ملوثین کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔احتجاجی طلباء نے نعرے لگاتے ہوئے فورسزکے خلاف نعرے لگائے اور ملوثین کو سزا دینے کی مانگ کی۔ اس احتجاجی مارچ میں متعدد پی ایچ ڈی اسکالروں نے احتجاجیوں سے خطاب کیا۔ ان واقعات کے خلاف شہر خاص کے بہوری کدل،ھول ،نوہٹہ،نائو پورہ میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کے علاوہ سنگبازی بھی ہوئی جس کی وجہ سے عام زندگی بری طرح متاثر ہوئی۔
گاندربل،بڈگام
وسطی ضلع گاندربل میں بھی طلباء و طالبات نے پلوامہ میں پیش آئے واقعے کے خلاف احتجاج کیا۔نامہ نگار ارشاد احمد کے مطابق ڈگری کالج کے طلاب نے باہر نکل کر احتجاج کیا اور گاندربل،شالہ بگ روڑپر دھرنا دیا۔اس دوران احتجاجی طلبہء اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کر رہے تھے۔ جب پولیس وہاں پر پہنچ گئی اور سڑک کو کھولنے کی کوشش کی تو پولیس اور مظاہرین کے درمیان مخاصمت ہوئی۔پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس گولے داغے جبکہ طلاب نے بھی سنگبازی کی ۔ اس دوران ایک پولیس افسر عادل بشیر سمیت3اہلکار زخمی ہوئے جبکہ درجنوں احتجاجی مظاہرین کو بھی چوٹیں آئیں۔اس دوران ڈگری کالج کنگن میں بھی درس و تدریس کا عمل متاثر رہا ۔نامہ نگار غلام نبی رینہ کے مطابق ڈگری کالج کنگن میں بھی طلبہء و طالبات نے کلاسوں کا بائیکاٹ کرکے احتجاجی مظاہرے کئے ۔ 11 بجکر45منٹ تک طلبہ و طالبات کو کالج کے اندر رکھا گیا تاہم طلبہ و طالبات نے باہر نکل کر زبردست احتجاجی مظاہرے کئے جس کی وجہ سے کالج میں سناٹا چھاگیا ۔بعد میں طلبہ و طالبات نے پر امن طور پر احتجاج ختم کیا ۔اس دوران ڈگری کالج بڈگام اور ڈگری کالج بیروہکے طلاب نے بھی جلوس نکال کر احتجاجی مظاہرے کئے۔اسکے علاوہ ضلع بڈگام کے متعددتعلیمی اداروں میں بھی ڈگری کالج پلوامہ میں پیش آئے واقعہ کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
ضلع بارہمولہ
شمالی کشمیر کے ٹنگمرگ ،بارہمولہ اور سوپور میں بھی طلاب سراپا احتجاج بنے۔نامہ نگار غلام محمد نے کہا کہ سخت نعرہ بازی کے بیچ جب طلبہ مختلف بازاروںکا گشت کرتے ہوئے ٹاون ہال کے نزدیک پہنچے تو فورسز نے آگے جانے کی اجازت نہیں دی جس کے ساتھ ہی طرفین میں جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ اس موقعہ پر احتجاجی طلاب نے فورسز پر سنگبازی کی جبکہ فورسز اور پولیس اہلکاروں نے پہلے جوابی سنگبازی اور بعد میں ٹیر گیس کے گولے داغے۔بے تحاشہ ٹیر گیس شلنگ سے پورا قصبہ گونج اٹھا جبکہ ہر سو افراتفری اور خوف وہراس کا ماحول پیدا ہوا،جس کے نتیجے میں ایک فوٹو جرنلسٹ پیرزادہ وسیم سمیت نصف درجن افراد زخمی ہوئے جن میں2طالبات بھی شامل ہیں۔اس صورتحال کی وجہ سے قصبے میں آناً فاناً ہڑتال ہوئی اور دکانیں بند ہوئیں جبکہ دکانداروں اور چھاپڑی فروشوں نے فورسز پر انہیں زد وکوب کرنے کا الزام عائد کیا۔بارہمولہ میں ڈگری کالج سے ایک احتجاجی جلوس برآمدہواجس میں سینکڑوں طلباء شامل تھے ۔کالج مارچ کررہے طلباء کوخواجہ باغ کے نزدیک ہی پولیس اورفورسزنے روک کرمنتشرکرنے کی کارروائی عمل میں لاکر طلباء پر شلنگ کی ،جس دوران کچھ ایک طلباء کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے ۔ نامہ نگار الطاف بابا کے مطابق کالج کے احاطے میں فورسز اور طلاب کے درمیان جھڑپوں کے دوران6طلاب کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔اسی دوران وومنزکالج بارہمولہ میں زیرتعلیم طالبات نے بھی ایک احتجاجی جلوس نکالنے کی کوشش کی تاہم کالج انتظامیہ نے اُنھیں روکنے کیلئے مین گیٹ بندکروادیا۔لیکن اسکے باجودکالج طالبات نے ایک پُرامن احتجاجی جلوس نکال کرمین چوک کے راستے ڈی سی آفس بارہمولہ تک مارچ کرنے کی کوشش کی لیکن آراینڈبی دفتربارہمولہ کے باہرپولیس نے کچھ آنسوگیس کے گولے داغ کراحتجاجی طالبات کومنتشرکیا۔اُدھرہائراسکینڈری بارہمولہ متصل ڈی سی آفس سے بھی طلباء نے ایک احتجاجی جلوس نکال کرپلوامہ میں سنیچرکے روزسیکورٹی اہلکاروں کی کارروائی کیخلاف ناراضگی کااظہارکیا۔ بعد میں اقبال مارکیٹ میں بھی جھڑپیں ہوئیں۔ ڈگری کالج پٹن میں بھی احتجاجی جلوس برآمد کیا گیا اور کئی گھنٹوں تک احتجاجی مظاہرہ جاری رہا۔ ٹنگمرگ کے ڈگری کالج میں بھی طلاب نے احتجاج کیا جبکہ سرینگر ،گلمرگ سڑک پر انہوں نے دھرنا دیکر نعرہ بازی کی۔احتجاج میں گورنمنٹ ہائر اسکینڈری اسکول چنڈی لورہ کے طلاب نے بھی شرکت کی۔
شمال قصبہ سوپور،پٹن میں واقع ڈگری کالجوں اورہائراسکینڈری اسکولوں سے بھی طلباء اور طالبات نے احتجاجی جلوس برآمدکئے گئے۔
بانڈی پورہ،کپوارہ
بانڈی پورہ کے ڈگری کالج میں طلاب نے پلوامہ میں پیش آئے واقعہ اور عام شہریوں کے قتل عام کے حق میں زبردست احتجاج کیا ۔ نامہ نگار عازم جان کے مطابق طلاب پتوشے ڈگری کالج کے احاطہ میں جمع ہوئے اور ہاتھوں میں پلے کارڈ لیکر زیادتیوں کے خلاف سراپا احتجاج رہے تاہم یہ احتجاج پرامن رہا ہے۔اس دوران ڈگری کالج سمبل میں طلاب نے احتجاجی جلوس نکالا جس کے دوران پر تشدد جھڑپیں ہوئیں۔ طلاب نے پولیس تھانہ سمبل پر پتھرائو کیا جس کی وجہ سے پولیس تھانے کے شیشے چکناچور ہو گئے جبکہ یہاں زیر تعلیم طالبات نے ایس ڈی پی ائو سمبل کی گاڑ ی کی توڑ پھوڑ کی ۔پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے زبردست شلنگ کی۔پلوامہ ڈگری کالج میں فورسز کے ہاتھوں طلبہ کے ساتھ زیادتیو ں کے خلاف ڈگری کالج ہندوارہ اور کپوارہ کے سینکڑوں طلبہ نے سڑکو ں پر احتجاج کیا ۔نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق پیر کوجب ہندوارہ اور کپوارہ کے ڈگری کالجوں میں طلبہ سکول آنے لگے تو اس دوران سینکڑوں طلبہ کالجو ں سے باہر آکر سڑکو ں پر دھرنے پر بیٹھ گئے جس کے بعد انہو ں نے جلوس نکال کر نعرئہ بازی کی ۔ اس دوران فورسز نے طلبہ کو آگے جانے کی اجازت نہیں دی جس کے دوران فورسز اور طلبہ کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہو ا۔کپوارہ میں پہلے ہی پولیس نے بوہی پورہ کے مقام پر سڑک پر ناکہ لگایا تھا تاکہ جلوس کو آگے بڑھنے نہیں دیا جایا گا تاہم جب طلبہ کی بھاری بھیڑ جمع ہوئی تو طلبہ نے پولیس پتھرائو کیا اور ہندوارہ میں بھی ایساہی واقع پیش آیا ۔پولیس نے طلبہ کو منتشر کر نے کے لئے لاٹھی چارج اور ٹائر گیس شلنگ کی جس کے دوران ہندوارہ میں کئی پولیس اہلکار اور طلبہ زخمی ہوئے جبکہ کپوارہ میں چند ایک طلبہ زخمی ہوئے ۔پولیس نے کپوارہ میں نصف درجن طلبہ کو گرفتار کیا ۔
پلوامہ،اسلام آباد(اننت ناگ)
جنوبی قصبہ پلوامہ میں اگر چہ ضلع انتظامیہ نے پیر اور منگل کو تمام کالج بند ر کھنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم قصبے میں مکمل ہڑتا ل کے بیچ باوجود مورن چوک میں طلاب کی ایک بڑ ی تعداد جمع ہو ئی اور انہوں نے مارچ کرتے ہو ئے پولیس وفورسز کے خلاف زوردار نعرہ بازی کی۔ نامہ نگار شوکت ڈار کے مطابق پولیس اور ایس ائو جی نے جب انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی تو لوگ مشتعل ہوئے اور انہوں نے بیک وقت کئی اطراف سے فورسز پر زبردست پتھرائو شروع کیا۔ جب پتھرائو میں شدت پیدا ہوئی تو مظاہرین کو تتر بتر کرنے کیلئے پہلے لاٹھی چارج کیا گیا اور بعد میں اشک آور گیس کے گولے داغے گئے۔مظاہرین نے مزاحمت جاری رکھی اور فورسز نے انہیں منتشر کرنے کیلئے، پائواشل اور پلٹ گن کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں پورے قصبہ میں اتھل پتھل مچ گئی اور لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف بھاگتے دیکھا گیا۔ فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ کچھ دیر کیلئے جاری رہا ۔ جھڑ پوں میں7 طلاب زخمی ہو ئے ۔ پلوامہ کے ہال علاقے میں بھی طلاب نے احتجاج کیا جس کے دوران مقامی سی آر پی ایف کو نشانہ بناتے ہوئے سنگبازی کی۔ادھر رہموہ پلوامہ میں بھی پرامن احتجاج ہوا جبکہ پانپور میں طلاب نے احتجاجی ریلی بر آمد کرتے ہوئے علاقے کا گشت کیا۔ کھریو چوک میں فورسز پر پتھرائو کا واقعہ پیش آیا جبکہ فورسز نے احتجاجی طلاب کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔نامہ نگار سید اعجاز کے مطابق ترال کے گورنمنٹ ڈگری کالج میں زیر تعلیم طلباء و طالبات نے جمع ہو کر کالج کے احاطے میں احتجاج کیا ۔اگر چہ کالج طلباء نے گیٹ سے باہر ٓانے کوشش کی تاہم کالج انتظامیہ اور باقی عملے نے انہیں باہر جانے کی اجازت نہیں دی ۔اسی دوران بائز ہائیر سکنڈری سکول ترال کے طالب علموں نے ادارے میں احتجاج کر کے ہائیر سکنڈری سے ترال بالا تک پر امن احتجاجی جلوس نکالا ۔ بٹہ گنڈ ترال میں بھی طلباء کی طرف سے احتجاجی جلوس نکالا گیا ہے تاہم انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی جگہ فورسز کو تعینات نہیں کیا گیا تھا۔ اسلامک یونیور سٹی اونتی پورہ میں بھی پلوامہ میں پیش آ ئے واقعہ کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا گیا جس کے دوران اسلام اور آ زدی کے نعروں سے یونیورسٹی کا احاطہ گونج اٹھا۔نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق ڈگری کالج اسلام آباد(اننت ناگ) کے طلبہ نے کالج احاطے کے اندر احتجاج کیا اور نعرہ بازی کی۔ گرفتاریوں سے بچنے کیلئے انہوں نے کالج کا گیٹ بند کیا تھا اور کالج احاطے میں سخت احتجاج کیا۔ معلوم ہوا ہے کہ مظاہرین اور فورسز و پولیس اہلکاروں کے مابین جھڑپیں بھی ہوئیں جس کے دوران4مظاہرین زخمی ہوئے جبکہ4طلاب کو گرفتار کیا گیا۔ ومنز کالج اننت ناگ میں زیر تعلیم طالبات نے بھی احتجاجی جلوس برآمد کیا اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔ گورنمنٹ ڈگری کالج ڈورو میں طالب علموں نے واقع کے خلاف زبردست احتجاج کیا اور دن بھر کلاسوں کا بائیکاٹ کیا۔ نامہ نگار عارف بلوچ کے مطابق طالب علموں نے اسلام و آزادی کے حق میں فلگ شگاف نعرے بلند کئے ،کالج انتظامیہ نے معاملے کی نوعیت کو سمجھتے ہوئے کالج کے مین گیٹ کو مقفل کر دیا تھا ،جس کے سبب طلاب و تدریسی عملہ کے درمیان نوک جونک بھی ہوئی،کیونکہ طلاب کالج سے باہر آنا چاہتے تھے تاہم کالج انتظامیہ نے اجازت نہیں دی ۔
کولگام،شوپیاں
طلاب کو تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف کولگام میں بھی طلبہء و طالبات نے احتجاجی جلوس برآمد کیا۔ نامہ نگارخالد جاوید کے مطابق کالج انتظامیہ نے صبح سے ہی کالج کا مین گیٹ بند رکھا تھا جبکہ احتجاجی مظاہرین نے کالج احاطے کے اندر ہی نعرہ بازی کرتے ہوئے جلوس برآمد کیا۔ اس دوران مظاہرین نے فورسز پر سنگبازی کی جبکہ فورسز بھی کالج احاطے میں داخل ہوئے اور طلاب پر جوابی سنگبازی کی اور بعد میں شلنگ کی۔ اس دوران کالج کا احاطہ میدان جنگ میں تبدیل ہوا اور ہر سو بھگڈمچ گئی جبکہ کالج عملہ بھی سہم کر رہ گیا۔ جوں ہی یہ خبر پھیل گئی کہ کولگام کالج میں فورسز داخل ہوئے ہیں تو کالج میں زیر تعلیم طلاب کے والدین مختلف علاقوں سے دیوانہ وار ڈگری کالج پہنچ گئے۔ فورسز اور مظاہرین کے درمیان کئی گھنٹوں تک سنگبازی اور شلنگ کا سلسلہ جاری رہا جس کے دوران25طلاب زخمی ہوئے۔کالج عملہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فورسز کے سامنے جو بھی آیا اس کی ہڈی پسلی ایک کر دی گئی جس کے دوران کالج کا لائبریرین مشتاق احمد کو بھی شدید چوٹ آگئی۔ادھر کالج میں فورسز کی طرف سے طلاب کو نشانہ بنانے کے خلاف قصبہ میں بھی فوری طور پر دکانیں اور تجارتی مرکز بند ہوگئے اورٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بھی رک گئی۔ ایک بجے کے قریب طلاب کو کالج سے باہر نکالا گیا تاہم جب وہ قصبے کے وسط میں پہنچ گئے تو انہوں نے ایک بار پھر اسلام و اازادی کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ اس موقعہ پر مظاہرین نے مین چوک اور بس اسٹینڈ کے نزدیک فورسز پر سنگبازی بھی کی۔پہاڑی ضلع شوپیاں میں احتجاج کے دوران9افراد زخمی ہوئے۔نامہ نگار شوکت ڈار کے مطابق طلاب نے کالج احاطہ میں پہلے احتجاج کیا اور بعد میں انہوں نے قصبے کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تاہم جب وہ گاگرن کیمپ کے نزدیک پہنچ گئے تو فورسز نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی جس کے ساتھ طرفین میں جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ فورسز پر جب سنگبازی ہوئی تو فورسز نے ٹیر گیس کے گولے داغے جس کے نتیجے میں وہاں افراتفری اور کھلبلی کا ماحول پیدا ہوا۔ احتجاجی مظاہروں کا دائرہ اس دوران وسیع ہوگیا اور بنہ گام،مین چوک اور بس اسٹینڈ تک پھیل گیا۔ پرتنائو ماحول کو دیکھ کر قصبے میں دکانیں اور تجارتی مرکز بند ہوئے جبکہ ٹرانسپورٹ کے نقل و حمل میں بھی ٹھہرائو آگیا۔ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپ میں9افراد زخمی ہوئے جن میں4کو اسپتال پہنچاہا گیا۔ فورسز نے مظاہرین پر پیلٹ کا استعمال بھی کیا جس کی وجہ سے ایک نوجوان کے آنکھ میں پیلٹ لگا، اسے سرینگر منتقل کیا گیا۔