سرینگر/ /عسکریت پسندوں کی طرف سے نفسیاتی جنگ چھیڑنے کا انکشاف کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر جاوید مجتبیٰ گیلانی نے کہا کہ وادی میں200سے زائد عسکریت پسند متحرک ہیں۔انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ جنوبی کشمیر میں صورتحال تشویشناک ہے،تاہم وسطی اور جنوبی کشمیر میں حالات قابو میںہے۔ پولیس کنٹرول روم میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی کشمیر نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران90مقامی نوجوانوں نے جنگجوئوں کی صفوںمیں شمولیت اختیار کی جبکہ مقامی عساکروں کی تعداد قریب110ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنوبی کشمیر کے کچھ علاقوں میں صورتحال بے شک تشویش کن ہے،تاہم وسطی کشمیر اور شمالی کشمیر میں مجموعی طور پرحالات قابو میں ہیں۔ جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان جھڑپوں میں عام لوگوں کے احتجاج سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے جاوید مجتبیٰ گیلانی نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف آپریش روز کا معمول ہے اور ان مظاہروں سے بھی بہتر طریقے سے نپٹا جا رہا ہے،تاہم انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جو معیاری طریقہ کار(ایس ائو پی) ہے اس کو بروئے کار لایا جا رہا ہے۔جنگجوئوں کی طرف سے سماجی رابطہ سائٹوں پر ویڈیوز کو اپ لوڑڈکرنے کے عمل کو نفسیاتی جنگ قرار دیتے ہوئے انہوںنے کہا کہ پولیس اس سلسلے میں اقدامات اٹھا رہی ہے۔جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ سماجی رابطہ گاہوں پر کب پابندی ہٹائی جائے گی تو انہوںنے کہا کہ فی الحال ایک ماہ تک ان پر پابندی عائد کی گئی ہے اوراس کے بعد ہی آگے کا فیصلہ لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پولیس امن و قانون کو بنائے رکھنے اور جنگجو مخالف کارروائیوں میں ہراول دستہ کے طور پر کام کررہا ہے۔ انسپکٹر جنرل پولیس نے بتایا کہ گزشتہ برس سے اب تک دمحال ہانجی پورہ واقعہ سمیت قریب40ہتھیار جنگجوئوں نے اڑا لئے تاہم بعد میں ان میں کچھ برآمد کئے گئے۔انہوں نے کہا کہ اب طلبہ کے مظاہروں میں کافی کمی واقع ہوئی ہے اور بیشتر تعلیمی اداروں میں95فیصد طلاب کی حاضری بھی درج کی جارہی ہے۔ گیلانی نے کہا کہ پلوامہ واقعہ کی تحقیقات جاری ہے اور جب تحقیقات مکمل ہوگی تو تمام معاملہ سامنے آئے گا۔ہندوارہ میں6 مئی کو ہوئے احتجاجی مظاہروں کا ذکر کرتے ہوئے آئی جی کشمیر نے کہا کہ دوران تحقیقات اس بات کا پتہ چلا کہ کچھ طلاب کو باہر سے آئے ہوئے لوگوں نے تشدد پر اکسایا تھا جبکہ کچھ ایک کو رقومات بھی دئیے گئے تھے۔ انہوں نے انکشاف کیاکہ وادی میں طلبہ نے جو احتجاجی مظاہرے کئے اس میں ہر جگہ رقومات کا استعمال کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ کچھ جگہوں پر طلاب کو احتجاج کیلئے اکسایا بھی گیا تھا۔ احتجاجی مظاہروں کے دوران گرفتار ہوئے طلاب کی رہائی سے متعلق ایک وزیر کے بیان سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی کونسلنگ بھی کی جائے گی جبکہ انہوں نے والدین سے بھی استدعا کی کہ وہ اپنے بچوں کو اس طرح کی حرکات سے دور رکھیں۔آئی جی نے بتایا کہ مجموعی طو پر طلاب احتجاجی مظاہروں میں28کیس درج کئے گئے ہیں۔ بنکوں پر حملوں کیلئے لشکر اور حزب المجاہدین کے جنگجوئوں کا ہاتھ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ گزشتہ برس اکتوبر سے بنکوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع ہوا جس میں4کیس درج کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان حملوں میں ایک غیر ملکی جنگجو ابو علی کا ہاتھ بھی تھا جو حال ہی میں بڈگام میں ایک جھڑپ کے دوران جان بحق ہوا۔ سیاسی کارکنوں پر حملوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی سیاسی کارکنوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع ہوا جبکہ حال ہی میں پلوامہ میں حکمران جماعت پی ڈی پی کے ضلع صدر کو حملے کے دوران جان بحق کیا گیا۔آئی جی پی کشمیر نے بتایا کہ اس سلسلے میں ایک نوجوان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی جبکہ مذکورہ پی ڈی پی لیڈر کے نقل و حرکت کی خبر جنگجوئوں تک پہنچانے کی پاداش میں ایک وکیل کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔