سہیل بشیر کار
بھنڈی کو کشمیر میں زیادہ استعمال نہیں کیا جاتا تھا لیکن اب یہ ہر گھر کی ضرورت ہےاور اب تقریباً ہر گھر میں یہ سبزی کھائی جاتی ہے۔لذت سے پُر یہ سبزی طبی فوائد بھی رکھتی ہے۔ بھنڈی ( حیاتیاتی نام: ) ایک پودے کا پھل ہے، انگریزی میں ‘اوکرا ‘یا لیڈی فنگر کے نام سے پہچانی جانے والی سبزی ہے، اسے سبزی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ بھنڈی پوری دنیا میں پائی جانے والی ایک شاندار سبزی ہے جس پر تحقیق سے اس کے نئے فوائد سامنے آتے رہتے ہیں۔ بعض ماہرین نے اسے ’سپرفوڈ‘ بھی قرار دیا ہے۔
بھنڈی میں موجود فائبر نظامِ ہاضمہ کو بہتر بناتے ہیں اور یہ سبزی بلڈ پریشر سمیت کئی امراض کو بھگاتی ہے۔ کراچی بھنڈی پوری دنیا میں پائی جانے والی ایک شاندار سبزی ہے۔ بعض ماہرین نے اسے ’سپرفوڈ‘ کہا ہے۔
بھنڈی کو اوکرا اور لیڈی فِنگر بھی کہا جاتا ہے۔ حیرت انگیز طور پر اس میں کیلوری (حراروں) کی تعداد بہت کم ہوتی ہے لیکن غذائی اجزا کی بنا پر اسے ایک پاور ہاؤس کہا جاسکتا ہے جس کی تفصیل کچھ یوں ہے۔ ایک کپ بھنڈی میں قیمتی غذائی اجزا کی فہرست کچھ یوں ہوگی:
پروٹین دوگرام، فائبر سواتین گرام، شکر ڈیڑھ گرام، فائبر تین گرام سے زائد، وٹامن کے 31 ملی گرام، پوٹاشیئم 299 ملی گرام، وٹامن سی 23 ملی گرام، میگنیشیئم 57 ملی گرام، کیلشیئم 82 ملی گرام، فولیٹ 60 مائیکروگرام، وٹامن اے 36 مائیکروگرام اور کیلوریز اور چکنائی نہ ہونے کے برابر ہے۔اس کے علاوہ قیمتی کیمیکلز اور اینٹی آکسیڈنٹس اجزا بھی بھنڈی میں وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اسی لیے یہ طبی فوائد سے بھی مالامال ہے۔بھنڈی میں پروٹین سے لے کر کئی طرح کے وٹامن پائے جاتے ہیں اور یوں ہماری روزمرہ غذائی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ اسی لیے بھنڈی متوازن اور مناسب غذا کی حیثیت رکھتی ہے۔غذائی ریشے یا فائبر ہر طرح سے جسم کے لیے بہت ضروری ہے۔ فائبر بلڈ پریشر معمول پر رکھتا ہے اور ذیابیطس کا حملہ پسپا کرتا ہے۔ فائبر کی دوسری اہم خاصیت معدے اور نظامِ ہاضمہ کو درست رکھنا ہے۔ فائبر بدہضمی اور گیس کو روکتا ہے اور قبض ختم کرتا ہے۔
اینٹی آکسیڈنٹس جسم میں فری ریڈیکلز بننے سے روکتے ہیں اور بھنڈی اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے۔ اس میں پولی فینولز اور فلے وینوئڈز جیسے کیمیکل اور اینٹی آکسیڈنٹس بھی پائے جاتے ہیں۔
قدیم طب کے ماہرین اور جدید عہد کے ڈاکٹر بھی ذیابیطس روکنے کے لیے بھنڈی تجویز کرتے ہیں۔ اس میں موجود کئی طرح کے کیمیائی اجزا خون میں گلوکوز کو قابو رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ کئی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ شوگر کے مریض بھنڈی سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
بھنڈی میں شامل قدرتی اجزا امراضِ قلب کو روکنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ طب میں بھنڈی کا پانی بھی بنا کر پیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھنڈی اندرونی سوزش یا جسمانی جلن دور کرتی ہے اور امراضِ قلب سے بھی بچاتی ہے۔ یہ ہڈیوں کے لیے بہت مفید ہے۔ بزرگ افراد بھنڈی کھا کر اپنی ہڈیوں کو تندرست رکھ سکتے ہیں۔ سب سے بڑھ کر اس میں کیلشیئم کی خاصی مقدار ہڈیوں کی بوسیدگی کو روکتی ہے۔ اس کا پودا دو میٹر تک لمبا ہو جاتا ہے۔
کشمیر میں بھنڈی لگانے کا وقت مئی سے جون تک ہوتا ہے، کیونکہ یہ سبزی گرم موسم میں اُگائی جاتی ہے۔اگر درجہ حرارت 20 ڈگری سے کم ہو تو یہ جرمنیٹ نہیں ہوتی۔ 25 سے 30 ڈگری اس کے لیے موافق درجہ حرارت ہے۔اگرچہ بنڈھی تقریباً ہر قسم کی مٹی میں اگائی جاسکتی ہے لیکن loam soil میں یہ زیادہ اچھی پیداوار دیتی ہے۔سب سے پہلے زمین کو اچھے سے تیار کیجئے ،کم از کم تین سے چار بار زمین جوتیے،زمین تیار کرتے وقت ورمی کمپوسٹ استعمال کیجئے۔اگر سڑا ہوا گوبر دستیاب ہو تو 10 سے 15 کوئنٹل ایک کنال میں ڈالیے، ایک کنال میں یوریا 7 کلو DAP 10 کلو اور پوٹاش 5 کلو ڈالیے. زمین کو اچھے سے تیار کیجئے، اچھے بیج کا انتخاب بہت ضروری ہے بہتر ہے کہ HYBRID بھنڈی کا ہی بیج لگائیں. بیج لگانے سے پہلے بیج کو پانی میں کچھ دیر کے لیے بھگو کر رکھیں۔ بھنڈی کو قطاروں میں لگائیں قطار سے قطار 45 سینٹی میٹر اور پودے سے پودے کے درمیان 30 سینٹی میٹر کا فاصلہ رکھیں۔ 2 سے 3 بار زمین میں گوڈائی کیجئے، سینچائی ہفتہ میں ایک بار ضرور کیجئے، جب پودا 90 سے 100 دن کا ہوجائے تو پہلا کراپ ہم لے سکتے ہیں، اس کے بعد جب بھنڈی تیار ہو جائے تو مسلسل بھنڈی اٹھائیں۔اگر اچھی کوالٹی کا بیج لگایا گیا ہو تو ایک کنال میں 4 کوئنٹل بھنڈی کی فصل مل سکتی ہے۔اگر آپ کے پاس چھوٹا سا کچن گارڈن ہو تو ایک گھر کے لیے 10 پودے کافی ہے۔اگر زمین بالکل بھی نہیں ہے تو grow bags میں بھنڈی اگائیں۔
رابطہ۔ 9906653927