سرینگر //وادی کے سرکاری اسپتالوں کو متواتر طور پر رقومات واگذار نہ کئے جانے کی وجہ سے محکمہ صحت او پی ڈی اور آئی پی ڈی کی فیس میں 100فیصد اضافہ کرنے پر مجبور ہوگیاہے۔محکمہ صحت نے فیس کے اضافے کیلئے جاری کئے گئے حکم نامے میںاعتراف کیا ہے کہ اسپتالوں میں جننی ششو سورکھشا کریکرم، فری ڈرگ پالیسی اور مفت تشخیصی ٹیسٹ لاگو نہ کرنے کے علاوہ متواتر طور پر رقومات واگذار نہ ہونے کی وجہ سے آئی پی ڈی اور او پی ڈی کی فیس میں اضافہ کرنا ناگزیر بن گیا ہے۔ڈائریکٹر ہیلتھ سروس کشمیر نے 15دسمبر 2017کو جاری کئے گئے اپنے ایک حکم نامے زیر نمبر DHSK/Plg/17/4558-62میں لکھا ہے کہ وادی کے سرکاری اسپتالوں میں کام بڑھ گیا ہے اور مریضوں کو پہلے سے بہتر سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں خاصکر ضلع اور سب ضلع اسپتالوں میں کافی بہتری آئی ہے۔ حکم نامے میں مزید لکھا گیاہے کہ اسپتالوں میں صفائی، سیکورٹی اور چھوٹی موٹی مرمت ایچ ڈی ایف سے کی جاتی ہے، جننی ششو سرکھشا کریکرم، فری ڈرگ پالیسی اور مفت تشخیصی ٹیسٹوں کو لاگو کرنے کیلئے اسپتالوں پر مالی دبائو بڑھ گیا ہے اورمذکورہ اسکیموں میں متواتر طور پر پیسے دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے ایچ ڈی ایف سے حاصل ہونے والی قلیل رقم سے مالی ضرورت پوری نہیں ہوتیں۔حکم نامے میں مزید لکھا گیاہے کہ مذکورہ صورتحال کے تناظر اور اسپتالوں میں آمدن کو بڑھانے کیلئے آئی پی ڈی کی فیس کو 10روپے سے برھاکر 20روپے کردیا گیا ہے جبکہ او پی ڈی آنے والے مریضوں کو 5روپے کے بجائے اب 10روپے بطور فیس ادا کرنے ہونگے۔ مذکورہ حکم نامے کے بارے میں کشمیر عظمیٰ نے ڈائریکٹر ہیلتھ ڈاکٹر سلیم الرحمن نے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔ واضح رہے کہ جے ایس ایس کے اطلاق کیلئے تمام اضلاع کے چیف میڈیکل افسران کو نیشنل ہیلتھ مشن کی جانب سے قبل از وقت ہی رقومات واگذار کی جاتیں ہیں جبکہ فری ڈرگ پالیسی کے اطلاق کیلئے مختلف پرائمری ہیلتھ سینٹروں ، سب ضلع اسپتالوں اورضلع اسپتالوں کو ادویات کی ایک مخصوص تعداد لوگوں میں تقسیم کرنے کیلئے مفت فراہم کی جاتی ہے۔