واشنگٹن //افغانستان میں امریکہ کے ریزولیوٹ سپورٹ مشن نیان میڈیا رپورٹس کی تردید کی ہے کہ ان کے کمانڈر نے پیر کے روز 16 جولائی کو افغان صوبائی اور سرکاری نمائندوں کے ساتھ قندھار کے ایک دورے میں یہ کہا تھا کہ امریکہ طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں شرکت کے لیے تیار ہے۔ریزولیوٹ سپورٹ کے کمانڈر اور امریکی فوج کے جنرل جان نکولسن نے کہا ہے کہ امریکہ افغان عوام یا افغان حکومت کا متبادل نہیں ہے۔ میری جانب سیوزیر خارجہ پومپیو کے اس بیان کے اعادے کو، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امن مذاکرات میں بین الاقوامی فورسز کی ایک گفتگو شامل ہوگی اور یہ کہ پائیدار امن کی خاطر امریکہ طالبان، افغان حکومت اور افغان عوام کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے، غلط اور گمراہ کن طور پر پیش کیا گیا۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے افغان حکومت کے صدر اشرف غنی کی جانب سے طالبان کے ساتھ یک طرفہ جنگ بندی کے اعلان کے کئی دن بعد یہ بیان 16 جون کو دیا تھا۔ جنگ بندی 12 جون سے شروع ہوئی تھی۔پومپیو نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ‘جیسا کہ صدر غنی نے افغان عوام کے نام اپنے بیان میں زور دیا کہ امن مذاکرات میں حالات کے تقاضے کے تحت بین الاقوامی کرداروں اور فورسز کے کردار پر ایک بات چیت شامل ہو گی، پومپیو نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکہ ان مذاکرات میں مدد دینے، سہولتیں فراہم کرنے اور حصہ لینے کے لیے تیار ہے۔ریزلیوٹ سپورٹ کے ترجمان امریکی فوج کے لیفٹیننٹ کرنل مارٹن ایل اوڈونیل نے کہا ہے کہ امن کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے امریکہ افغان حکومت کے ساتھ قریبی مشاورت میں تمام پہلوؤں کا جائزہ لے رہا ہے، لیکن یہ عمل بدستور افغان قیادت کے تحت ہو گا۔2015 میں قائم کیا گیا ریزولیوٹ سپورٹ نیٹو قیادت کا ایک تربیتی، مشاورتی اور غیر جنگی مشن ہے جو افغان نیشنل ڈیفنس اور سیکیورٹی فورسز کی معاونت کرتا ہے جس نے نیٹو قیادت کی افغان سیکیورٹی اسسٹنس فورس مشن کے اختتام کے بعد افغانستان کی ملک گیر سیکیورٹی کی ذمہ داری سنبھالی ہے۔ اس کا مقصد افغانستان کے دفاع اور اس کے عوام کو ایک دیر پا انداز میں تحفظ دینے کے لیے افغان سیکیورٹی فورسز اور اداروں کی صلاحیت بڑھانے میں مدد کرنا ہے۔