سرینگر// قومی محاذِ آزادی کے سینئر رُکن اعظم انقلابی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ قوّت کے نشے میں دُھت بھارتی مستعمرین کشمیر میں جاری مُزاحمتی تحریک کے محرّک اسباب کا تجزیہ کئے بغیر روایتی ضد اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے افسپا کی خون آلود تلوار سے ہی کشمیریوں کو رام کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارت نے پہلی غلطی اکتوبر 1947 ء میں کی جب انہوں نے کشمیریوں کی خواہشات کے برعکس اپنی فوجوں کو کشمیر بھیجا۔ آپ کی فوج نے صوبہ جموں میں ڈوگرہ فوج کے ساتھ مل کر نسلی تطہیر کا عمل شروع کیا اور یوں ایک مہینہ کے اندر ڈھائی لاکھ مسلمانوں کو قتل کیا اور پانچ لاکھ مسلمانوں کو پاکستان کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور کیا۔ اس کے بعد آپ کی فوج نے وادی کشمیر میں بھی اپنی جارحانہ فوجی مہم جاری رکھی۔ اور یہاں جگہ جگہ جلیاں والا باغ کے قتل عام کی داستان دہرائی گئی۔اعظم انقلابی نے کہاکہ اگر ظالمانہ اور قاہرانہ روش جاری رہی تودوسری طرف کے نوجوان بھی مُزاحمتی صفوں میں شامل ہونے کے لیے بیقرار نظر آئیں گے۔ مسئلہ کشمیر کے پرُ امن، باعزت اور جمہوری حل کی راہیں تلاش کرنے کی واحد صورت یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان خود ہی کشمیر کے سینے پر کھینچی ہوئی خونی لکیر کو مٹادیں اور آرپار کے کشمیریوں کو متحدہ وادی کشمیر کی پارلیمنٹ میں حقِ خودارادیت کے اصول کے تحت کشمیر کے سیاسی مستقبل کا تعیّن کرنے کا موقع دیں۔ کشمیر میں جوں کی توں پوزیشن (status quo) پاکستان کے مقابلے میں بھارت کے لیے زیادہ نقصان دہ ہے۔