سرینگر// حریت (ع)نے یہ بات زور دیکر کہی ہے کہ اگر حکومت ہند یہ سمجھتی ہے کہ طاقت اور تشدد سے مسئلہ کشمیر کو حل کیا جاسکتا ہے تو اُس کی شدید غلط فہمی ہے ۔ مسئلہ کشمیر ایک تاریخی حقیقت ہے اور اسے پُر تشدد اور جارحانہ کارروائیوں، مار دھاڑ، قتل و غارت اور فوجی قوت کے بل پر ہر گز حل نہیں کیا جاسکتا اور نہتے کشمیریوں کی مسلسل ہلاکتوں کے افسوسناک واقعات بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔بیان میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل Antonio Guterres کی جانب سے فلسطین سمیت جموںوکشمیر میں نہتے کشمیریوں کی ہلاکتوں پر گہری فکر و تشویش کے اظہار اور تنازعات کو افہام و تفہیم کے ذریعہ حل کرنے کی ضرورت پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ اگرچہ حریت کانفرنس سیکریٹری جنرل کے اس بیان کا خیر مقدم کرتی ہے تاہم بیان بازیوں سے اوپر اٹھ کر ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ہند پر دبائو ڈالا جائے کہ وہ کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی، قتل و غارت گری، نہتے شہریوں کی ہلاکتوں اور خون خرابے کو رکوانے اور مسئلہ کشمیر کو مستقل بنیادوں پر حل کرانے کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔بیان میں کہا گیا کہ ایسا کرکے ہی کشمیر میں قتل و غارتگری اور خونریزی کا ماحول ختم کرنے، امن و سلامتی کے قیام کے ساتھ ساتھ برصغیر سے سیاسی عدم استحکام، غیر یقینیت کے خاتمے میں مدد اور خطے کے کروڑوں عوام کا سیاسی مستقبل محفوظ ہونے کی ضمانت فراہم ہو سکتی ہے۔اس دوران حریت ترجمان نے چیرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق، بزرگ مزاحمتی رہنما سید علی شاہ گیلانی کی ایک بار پھر خانہ نظر بندی، محمد یاسین ملک ، مختار احمد وازہ سمیت درجنوں حریت رہنمائوں اور عہدیداروں کے علاوہ جنوبی کشمیر کے مختلف علاقوں سے شبانہ چھاپوں کے دوران بڑی تعداد میں حریت پسند کارکنوں کی گرفتاری کے بعد انہیں تھانوں میں مقید رکھنے کی کارروائیوں کو بدترین سیاسی انتقام گیری اور آمریت سے تعبیر کرتے ہوئے ان سرکاری اقدامات کی شدید مذمت کی ۔ ترجمان نے کہا کہ ان حربوں سے قیادت اور عوام کو اپنے حق و انصاف پر مبنی موقف سے ہرگز دستبردار نہیں کیا جاسکتا۔