سرینگر//جموں کشمیر قومی محاذِ آزادی کے سینئر رُکن اعظم انقلابی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین کے فوری تصفیہ کے لیے مِلّت اسلامیہ کی داخلی اصلاح و تعدیل کا عمل پورا کرنا لازمی ہے۔انہوںنے کہا کہ 16 جنوری2018ء کو پاکستان کے صدر ممنون حسین نے پیغام پاکستان کے نام سے قومی بیانیہ کو متعارف کراتے ہوئے کہا کہ اِس قرار داد سے فرقہ واریت (sectarianism) اور شِدّت پسندی کے روگ کا علاج تلاش کرنا آسان ہوگا، اسی تاریخ کو ایران میں OICپارلیمانی یونین کانفرنس کا بھی انعقاد ہوا جس میں ایرانی صدر حسن روحانی اورپاکستانی رہنماؤں نے ملّی اتحاد کی اہمیّت کو اجاگر کرنے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا’’ ہماری نظروں میں یہ سب کچھ مبارک ہے، لیکن ملّتِ اسلامیہ کے داخلی انتشار، مسلکی محاذ آرائی، چپقلش، خلفشار اور مناقشات کا دارُو درَمن تلاش کرنے کے لیے نظریاتی سطح پر خواص کے جرأتمند مندانہ اصلاحی اقدامات کی اشدّضرورت ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ مغربی اور مشرقی طاغوتی قوتوں کے گٹھ جوڑ اور ریشہ دوانیوں کی وجہ سے جو خطرات پیدا ہوئے ہیں اُن کا سدِّ باب کرنے کے لیے ملّتِ اسلامیہ کی داخلی نظریاتی صف بندی کرنا ایک ناگزیر ترجیح متصوّر سمجھیں۔ وقت آیا ہے کہ خیرِ اُمّت ایک داعی اُمّت کا رول ادا کرتے ہوئے طاغوتی قوتوں کی یلغار کو روکے۔انقلابی نے کہا کہ یہاں کشمیر میں بھارتی مستعمرین کی انانیّتی اداؤں کی وجہ سے کشمیریوں کا جینا دُوبھر ہوا ہے، کہیں سیاسی نظر بندوں کو ظلم و تشدّد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور کہیں کریک ڈاؤن کے دوران لوگوں کے گھروں کو توڑ پھوڑ سے تباہ و برباد کیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مغربی مستعمرین اپنے مقاصد کے لیے جنوبی ایشیا کے ان دونوں ملکوں کو expendable pawnبنانا چاہتے ہیں، بہتر ہے کہ نریندر مودی اور شاہد خاقان عباسی فی الحال ہاٹ لائن پر ہی detente اور rapprochement کی باتیں کریں، مسئلہ کشمیر کے پرُ امن تصفیہ پر اپنی توجہ مرکوز اور مرتکز کریں۔