کوکر ناگ //برینٹی دیالگام میں فورسز کی فائرنگ سے جاں بحق ہوئے طارق احمد چوپان کے آبائی گائوں دہرنہ میں ہر آنکھ نم ہے اور ہر شخص کے زبان سے ایک ہی سوال ہے کہ اب طارق احمد چوپان کے اہل خانہ کس کے سہارے جی پائیںگے۔18 سالہ طارق احمد چوپان برینٹی میںفوج کی براہ راست فائرنگ سے شدید زخمی ہو ا تھا اور اسپتال پہنچاتے پہنچاتے وہ زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا ۔پیشے سے مرکبان طارق اپنے پیچھے بوڑھے ماں باپ ،دو بھائی جن میں بڑا بھائی جسمانی طور کمزور ہے اور ایک چھوٹی بہن کو چھوڑ گیا ہے ،گھر میں جوان اور تندرست ہونے کی وجہ سے اُن پر گھر کی ساری ذمہ داری عائد تھی۔کشمیر عظمیٰ سے بات کر تے ہوئے اُن کے ایک قریبی رشتہ دار نے کہا کہ طارق کو جرم بے گناہی کی پاداش میں ہلاک کیا گیا ۔اُنہوں نے کہا کہ طارق احمد کئی سالوں سے پہلگام میں مرکبانی کا کام کر تا تھا، اس سال بھی وہ وہاں جانے کی تیاری کر رہا تھا،سنیچرکی صبح ہمسایہ گائوں کو فورسز نے محاصرہ میں لیا اور طارق گھوڑوں کو دیکھنے کیلئے گھر سے نکلا تاہم اس دوران اُنہیں خبر ملی کہ اُنہیں گولی لگی ہے ۔اگر چہ لوگوں نے اُنہیں ضلع اسپتال اننت ناگ پہنچایا تاہم ڈاکٹروں نے نازک حالت دیکھ کر سرینگر منتقل کرنے کی صلح دی ،لیکن سنگم پہنچتے ہی فورسز اہلکاروں نے ایمبولنس کو روکا اور تیمارداروں کو مارنا پیٹنا شروع کیا ،اگر چہ ہم لوگوں نے فورسز کی کافی منت حاجت کی اورایمبولنس کو آگے جانے کی اجازت مانگی تاہم آگ بگولہ ہوئے فورسز اہلکاروں نے ہماری ایک نہ سنی اور قریباََ 02گھنٹے تک روکے رکھا جس کی وجہ سے مریض کے جسم سے کافی خون بہہ گیا اور اسپتال پہنچاتے پہنچاتے وہ موت کے آغوش میں چلا گیا۔اُنہوں نے کہا کہ اس دوران پولیس نے لاش کو اپنی تحویل میں لے کر پولیس کنٹرول روم پہنچائی اور کئی گھنٹے بعد لواحقین کے حوالے سونپا گیا ،جس کے بعدسنیچر کی رات11:30بجے اُنہیں مقامی قبرستان میں دفن کیا گیا ۔طارق کے ایک دوست کا کہنا ہے کہ طارق شریف النفس کے ساتھ ساتھ ہنس مکھ مزاج بھی تھا ۔کر کٹ سے بے حد لگائو رکھنے کے باوجود بھی وہ اپنے گھر کے فرائض کو بھول نہیں جاتا تھا ۔گذشتہ سال والد بلڈ کینسر کے بیماری میں مبتلا ہو ا جس کے علاج پر کثیر رقم خرچ ہوئی اور گھر کی مالی حالت مزید ابتر ہوگئی، مہلوک کے بڑے بھائی کو دو سال قبل فوج نے اُس وقت گرفتار کر لیا جب وہ کھیت میں کام کر ہا تھا اس دوران اُنہیں17دنوں تک کیمپ میںرکھا گیا جس دوران اُن پر سخت تشدد ڈھایا گیا اور بعد میں نیم مردہ حالت میں رہا کیا گیا ،جس کی وجہ سے اُن کا جسم کافی کمزور ہوگیا اور کام کر نے کی طاقت کھو بیٹھا ہے ۔