نئی دہلی// مرکزی انتخابی کمیشن کی طرف سے وادی میں پارلیمانی نشستوں کیلئے ضمنی انتخابات منعقد کرنے سے متعلق وزارت داخلہ کی رپورٹ نظر انداز کردی گئی ہے۔بتایا جاتا ہے کہ10مارچ کو وادی کی2نشستوں کیلئے انتخابات کے اعلان کے بعد مرکزی وزارت داخلہ نے ایک مکتوب الیکشن کمیشن کو روانہ کیا جس میں کہا گیاتھا کہ سرینگر اور اننت ناگ میں انتخابات کے حوالے سے وزارت داخلہ سے کوئی بھی مشورہ نہیں کیا گیا۔ وزارت داخلہ نے جو مکتوب الیکشن کمیشن آف انڈیا کو روانہ کیا اس میں یہ بھی کہا گیا کہ وادی میں انتخابی عمل کیلئے ماحول ساز گا رنہیں ہے اور انتخابی عمل کو موخر کر کے پنچایتی انتخابات کے کچھ ماہ بعد عمل میں لایا جانا چاہے تھا،تاہم الیکشن کمیشن نے مرکزی وزارت داخلہ کی ایڈوئزری کو نظر انداز کیا اور اننت ناگ و سرینگر کی پارلیمانی حلقوں کیلئے انتخابات کیلئے تیاریاں کیں۔ ضمنی انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن نے مرکزی وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکریٹری کے ساتھ17مارچ کو میٹنگ کی اور انتخابات کیلئے300فورسز کمپنیوں کی درخواست کی جس کو مرکزی وزارت داخلہ نے پورا کیا۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے جس تعداد میں فورسز کو طلب کیا گیا وہ اگر چہ بہت زیادہ تھی تاہم اس کے باوجود سرینگر پارلیمانی انتخابات کے دن تشدد آمیز واقعات پیش آئے اور8 نو جوان جان بحق ہوئے۔اس دوران190کے قریب تشدد آمیز واقعات پیش آئے جبکہ24 الیکٹرانک مشینوں کو نقصان پہنچایا گیا اور120پولنگ مراکز پر توڑ پھوڑ کی گئی۔