سرینگر// اپوزیشن جماعتوں نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے پارلیمانی نشستوں کے ضمنی انتخابات مشترکہ طور لڑنے کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے سرینگر سے نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور اننت ناگ سے ریاستی کانگریس صدر غلام احمد میر کو میدان میں اتارا ہے۔پی ڈی پی نے پہلے ہی تصدق مفتی اور نذیر احمد خان کو انتخابی دنگل کا حصہ بنایا ہے۔حکمران جماعت پی ڈی پی کی طرف سے سرینگر اور اننت ناگ پارلیمانی حلقوں کے انتخابات کیلئے امیدواروں کو نامزد کرنے کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے بھی بدھ کو اپنے پتے کھولتے ہوئے امیدواروں کے ناموں پر حتمی مہر ثبت کی۔ سرینگر میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ کئی سطحوں پر دونوں حزب اختلاف کی جماعتوں کے درمیان میٹنگوں کے بعد اس بات کافیصلہ کیا گیا ہے کہ پارلیمانی نشستوں کے ضمنی چنائو کو مشترکہ طور پر لڑا جائے گا۔انہوں نے کہا’’ دونوں جماعتوں نے مشاوت کے بعد محسوس کیا اگر انتخابات میں کامیابی حاصل کرنی ہے تو مل کر الیکشن لڑا جائے‘‘۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ سرینگر پارلیمانی حلقہ انتخاب سے ڈاکٹرفاروق عبداللہ جبکہ اننت ناگ سے غلام احمد میر امیدوار ہونگے۔ انہوں نے پارلیمانی انتخابات میں جیت درج کرنے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے سیاسی حریفوں کو سخت ٹکر دینگے۔عمر عبداللہ نے کہا’’ ہار اور جیت میں صد فیصد کچھ نہیں کہا جاسکتا،تاہم موجودہ حالات اور دونوں جماعتوں کی طرف سے اندرونی طور پر جو مشق کی گئی ہے،اس کے تناظر میں ہماری پوزیشن مستحکم ہے‘‘۔ کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے درمیان انتخابی اتحاد کو مجبوری نہیں بلکہ حکمت عملی قرار دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ2014کے اسمبلی انتخابات میں ملی شکست کے بعد دونوںجماعتوں نے کئی معاملات اور مسائل کو مشترکہ طور پر اجاگر کیا۔ گرمائی ایجی ٹیشن کے دوران وزیر اعظم ہند اور صدر جمہوریہ کے علاوہ دہلی میں دیگر سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کے ساتھ ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ ملاقات مشترکہ طور پر اپوزیشن جماعتوں نے کی جبکہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس نے اسمبلی کے اندر اور باہر بھی کئی معاملات اور مسائل مشترکہ طور پر اٹھائے۔ گزشتہ پارلیمانی انتخابات کے دوران دونوں جماعتوں کے اتحاد اور ما بعد ایک دوسرے پر ہار کے الزمات سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اس وقت دونوں جماعتوں کے ووٹ مکمل طور پر ایک دوسرے کے حق میں منتقل نہیں ہوئے،تاہم اب کی بار صورتحال اس کے برعکس ہے۔انہوں نے کہا کہ گڑھے مردے اکھاڑنے سے اب فائدہ بھی نہیں اور ہمیں آگے کی پیش رفت کرنی چاہیے۔ عمر عبداللہ نے اس سوال کو بھی مسترد کیا کہ دونوں جماعتوں کے پاس موزوں امیدوار اور چہروں کی کمی تھی اس لئے ایک ایک نشست پر اکتفا کیا گیا۔انہوں نے کہا’’جنوبی کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے پاس سکینہ یتو کے علاوہ دیگر لیڈراں بھی موجود تھے جن کو نامزد کیا جاسکتا تھا اور سرینگر میں کانگریس کیلئے طارق قرہ ایک بہترین امیدوار ہوسکتے تھے۔ بی جے پی کی طرف سے علیحدہ چنائو لڑنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا انکی سمجھ میں پی ڈی پی اور بی جے پی کا یہ کھیل سمجھ میں نہیں آیا۔انہوں نے کہا کہ شاید حکمران جماعت یہ تاثر دینے کی کوشش کررہی ہے کہ وہ علیحدہ علیحدہ ہیں،تاہم اگر یہ صحیح ہے تو حکومت کیوں مل کر کر رہے ہیں اور بی جے پی کے وزراء انکی حکومت میں کیوں شامل ہیں ؟۔عمر عبداللہ نے کہا کہ لوگوں کو معلوم ہے کہ کیا ہو رہا ہے اور وہ صحیح اور غلط میں تمیز کرنے کے اہل ہیں۔ ریاست کی موجودہ صورتحال میں انتخابات کے قیام پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے ایک بار پھر کہا کہ امیدواروں اور مہم سازوں کو مکمل سیکورٹی فراہم کی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ صورتحال کا ادراک کر کے مرکزی انتخابی کمیشن کو بھی چاہیے کہ وہ تمام امیدواروں کی سیکورٹی کا جائزہ لے اور پرامن انتخابی ماحول قائم کرنے میں پہل کرے۔نیشنل کانفرنس کارگزار صدر نے اس بات کو نکاراکی جنوبی کشمیر میں اس وقت90کی دہائی کی صورتحال ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ2014میں ہوئے انتخابات سے بدتر صورتحال کا اس وقت سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کے حق میں مہم سازی کے بعد ہی صورتحال سامنے آئے گی۔ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ان کے پٹارے میں مدعوں کی کمی نہیں ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی مذاکراتی عمل کی شروعات،قیام امن،اور فورسز کی طرف سے(کھبی کھبار) جبر و زیادتیوں اور ریاست میں ترقیاتی عمل کے ٹھپ ہونے کے معاملات کو اجاگر کیا جائے گا۔ پریس کانفرنس میں موجود کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر نے کہا کہ انتخابات کو ہم نے تھوپا نہیں بلکہ یہ انتخابات کن وجوہات سے سامنے آئے لوگ ان سے بخوبی واقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں اس وقت حالات ساز گار ہے یا نہیں ،اس کا ادراک ریاستی سرکار کو کرنا ہوگا ۔تاہم انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے الیکشن کمیشن کی نوٹیفکیشن ہے۔میرنے کہا کہ کئی سطحوں پر مشاورت کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا کہ ضمنی انتخابات میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس مشترکہ طور پر حصہ لیں گی۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کے سامنے تمام صورتحال ہے اور وہ خود اس بات کا فیصلہ کرسکتے ہیں کہ کون انکے لئے بہترہے۔