پلوامہ +سرینگر//ضمنی انتخابات سے قبل وادی میں بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے اور ابھی تک جنوبی کشمیر اور سرینگر میں120نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی جاچکی ہے۔پچھلے تین روز کے دوران سرینگر پارلیمانی حلقہ میں بھی گرفتاریوں کا چکر شروع کردیا گیا ہے۔بدھ کی رات ایسی ہی چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران آری ہل پلوامہ اور آنچار صورہ میں مزید14 نوجوانوں کی گرفتاری کے بعدہڑتال اور احتجاج کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان پر تشدد جھڑپیں ہوئیں۔پولیس نے جنوبی کشمیر کے اننت ناگ، کولگام، شوپیان اور پلوامہ اضلاع میںقریب80نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے۔شوپیان میں13نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی جاچکی ہے جو پولیس کی نظر میں انتخابات کے دوران رخنہ ڈالنے کی کاروائیاں کرسکتے تھے۔پلوامہ میں چند روز قبل مورن میں23افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ان میں کچھ ایسے افراد بھی شامل ہیں جو گذشتہ اسمبلی انتخابات میں پی ڈی پی کے پولنگ ایجنٹ رہے ہیں۔بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ضلع کے آری ہل علاقے کا محاصرہ کرکے کئی رہائشی مکانوں پر چھاپے مارے گئے۔ مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے بستی کے مکینوں کو خوفزدہ کیا اور چھاپوں کے دوران نہ صرف لوگوں کی مارپیٹ کی بلکہ گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔اس کارروائی کے دوران مجموعی طور12نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا جن کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ وہ سنگبازی کے واقعات میں ملوث رہے ہیں۔جمعرات کو علاقے میں ان گرفتاریوں کے خلاف مکمل ہڑتال کی گئی جس دوران گرفتار شدگان کے والدین کو پولیس اسٹیشن کے باہر دیکھا گیا۔عازم جان کے مطابقجے کے ایل ایف سے وابستہ جان محمد پرے ساکن چک محلہ حاجن کو حاجن پولیس نے مدون میں چھاپہ ڈال کر گرفتار کر لیا ہے اور دعوی کیا ہے کہ مطلوبہ پتھر باز کو گرفتار کر کے ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق حاجن پولیس کی چھاپہ مار ٹیم جو سول کپڑوں میں ملبوس تھی، نے گیارہ بجے کے قریب مدون میں اسکی گرفتاری عمل میں لائی۔ حاجن، اجس اور کلوسہ میں پولیس رات کے دوران پتھربازی کے شبہ میں نوجوانوں کے گھروں پر چھاپے ڈال رہی ہے اور متعدد نوجوانوں کو اب تک سلاخوں کے پیچھے کردیا گیا ہے پولیس کی جانب سے ہورہی کارروائی کے خلاف عوامی حلقوں میں زبردست تشویش پائی جاتی ہے۔اِدھربدھ اور جمعرات کی شب پولیس کی جانب سے چھاپہ مارکر 8 افراد کو حراست میں لیا گیا۔سرینگر میں ضمنی انتخابات کے پیش نظر صورہ سے ملحقہ علاقے انچار،ڈگہ پورہ،زونی مر اور الہی باغ میںشبانہ کارروائیوں کے دوران8نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا۔دوران شب گرفتاریوں کے خلاف سبزی منڈی صورہ میں دوکانیں بند کرکے صورہ بژھ پورہ سڑک پر رکاوٹیں کھڑی کرکے احتجاج اور زبردست مظاہرے کئے گئے۔عینی شاہدین کے مطابق مظاہرین گرفتار کئے گئے افراد کی رہائی کی مانگ کرتے ہوئے آزادی کے حق میں نعرے بازی کررہے تھے۔ اس موقع پر پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج اور ٹیر گیس شلنگ کی گئی ۔جس کے بعد طرفین کے درمیان شدید تصادم آرائی ہوئی جو کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔مقامی لوگوں کے مطابق گرفتار نوجوانوں میں دو طالب علم بھی شامل ہیں اورپولیس نے ان کے اسکول جاکر انہیں حراست میں لینے کی کوشش کی تھی لیکن وہ اسکول میں نہیں تھے جس کے بعد رات کے دوران انہیں چھاپے کے دوران حراست میں لیا گیا۔ پولیس کے مطابق دونوں کو سنگبازی میں ملوث ہونے کے الزام کے تحت گرفتار کیا گیا ہے اور کئی بار بلانے کے باوجود وہ پولیس اسٹیشن میں حاضر نہیں ہوئے۔