شوپیان //مغل روڑ کے اہم پڑائو ضلع ہیڈ کوارٹر شوپیان میں شام ہوتے ہی سڑکوں اور گلی کوچوں سے چلنا تقریباًنا ممکن ہے۔ہر کسی ضلع میں رات کے دوران روشنی کا انتظام تو کرلیا گیا ہے لیکن یہاں اسکا دور دور تک نام و نشان نہیں ہے۔افسوس اس بات کا ہے کہ یہاں بیکار سٹریٹ لائٹس لگاکر انہیں ٹھیک کرنے کی ذمہ داری نہ تو محکمہ آر اینڈ بی لینے کیلئے تیار ہے اور نہ محکمہ میونسپل کونسل کے حکام۔یہ بات حیران کن ہے کہ کئی برس قبل یہاں حاتم طائی کی قبر پر لات مار کر سٹریٹ لائٹس کا انتظام کیا گیا لیکن عوام کو ان سے کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے ۔شوپیان میں موجود اسٹریٹ لائٹس پوری طرح بیکار پڑی ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔شوپیان کے مین بازار ،نیو بس اسٹینڈ ،اولڈ بس اسٹینڈ ،بٹہ پورہ،بنہ گام،ہیرگام، گول چکری، بونہ بازار،جامع مسجد کے متصل اور دیگر اہم سڑکوں پر،جہاں جہاں لائٹس لگائی گئیں ہیں سبھی جگہ بیکار پڑی ہیں۔اتنا ہی نہیں بلکہ ڈسٹرکٹ اسپتال کے باہر بھی روشنی کا انتظام دھرے کا دھرہ رہ گیا ہے۔کشمیر عظمیٰ نے محکمہ آر اینڈ بی اور میونسپل کونسل کے اہم عہدیداراں سے اس بارے میں معلومات دینے کیلئے کہا لیکن پہلے دونوں محکموں نے لائٹس لگانے سے انکار کیا تاہم بعد میں آر اینڈ بی محکمہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے لائٹس تو لگائیں لیکن انکی دیکھ بھال محکمہ میونسلپٹی کے ذمہ تھی۔شوپیان ضلع ہیڈ کوارٹر ہونے کے باوجود بھی دوران شب کسی ویران اور سنسان جگہ کا منظر پیش کرتا ہے۔چاہیے کوئی مارکیٹ ہو یا بس اڈہ یا اسپتال یا نرسنگ ہوم، سکول ہو یا کورٹ کمپلیکس، پولیس لائنز ہو یا پولیس سٹیشن کا باہری علاقہ، کہیں پر بھی کوئی لائٹس کار گر نہیں۔معلوم ہوا ہے کہ قصبے میں130مقامات پر لائٹس نصب کرنے کی نشاندہی کرکے انہیں لگایا گیا لیکن کسی ایک جگہ پر بھی یہ روشنی فراہم نہیں کررہی ہیں۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بیشتر سٹریٹ لائٹس2006اور اس کے بعد نصیب کی گئیں لیکن سبھی بیکار پڑی ہیں۔شوپیان بار ایسوسی ایشن کے سنیئر رکن ایڈوکیٹ مشتاق احمد گتو نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہوں نے ذاتی طور پر سابق ڈپٹی کمشنر سے سٹریٹ لائٹس ٹھیک کرانے اور مزید جگہوں پر لگانے کیلئے کہا تھا لیکن کچھ بھی پیش رفت نہیں ہوسکی۔انکا کہنا تھا کہ جب یہ لائٹس لگائیں گئیں تو بہت مختصر عرصے میں ہی یہ بند ہوئیں اور انکے نصب کرنے کا مقصد فوت ہوا۔انکا کہنا تھا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ خزانہ عامرہ سے لاکھوں کی رقم سٹریٹ لائٹس کے عوض نکالی گئی اورپھر غیر معیاری لائٹس لگا کر لوگوں کو بیوقوف بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ شوپیان سیول سوسائٹی نے کئی بارضلع انتظامیہ اور میو نسپل کمیٹی حکام سے اسٹریٹ لایٔٹس ٹھیک کرنے کی تاکید کی لیکن صورتحال جوں کی توں ہے۔اس ضمن میںکشمیر عظمیٰ نے ایگزیکٹیو انجینئرپی ڈی ڈی شوپیان سے جب بات کی تو انہوں نے کہاکہ مجھے اس بارے میں کوئی علمیت نہیں ہے۔جب میونسپل حکام کی توجہ مبذول کرائی گئی تو انہوں نے کہا کہ یہ انہوں نے نہیں لگائیں نہ انہیں ٹھیک کرنے کی کوئی ذمہ داری بنتی ہے۔جب آر اینڈ بی حکام سے رابطہ قائم کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ لائٹس لگانا انکا کام تھا جو مکمل کیا گیا لیکن دیکھ بھال کے علاوہ انہیں چالو حالت میں رکھنا میونسپل کا کام ہے۔