ڈوڈہ//مرکزی جامع مسجد ڈوڈہ میں ضلع ڈوڈہ کی تمام دینی جماعتوں کے نمائندوں اورمختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام کا ایک اجلاس سیرت کمیٹی ڈوڈہ کے صدر خالد نجیب سہرا وردی کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں مسلم پرسنل لا کو ختم کر کے یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کے حکومتی ارادوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور ایسے کسی بھی اقدام کو نا قابلِ قبول قرار دیاگیا۔اجلاس میں متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں مرکزی حکومت کی طرف سے کئے جا رہے اس اقدام کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومتِ ہند پر واضح کیا گیا ہے کہ مسلمان مداخلت فی الدین کی کسی بھی قسم کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کر نے والے نہیں ہیں،لہٰذا وہ مسلمانوں کے دینی معاملات میں مداخلت کرنا بند کرے اوریکساں سول کوڈ کے نفاذ کی کوشش سے باز رہے کیوں کہ یکساں سول کوڈمسلمانوں کو کسی بھی صورت منظور نہیں۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے جس کے دستور ( آئین) میں ملک کے تمام لوگوں کو اپنے اپنے مذہب اور دین پر عمل کرنے کی مکمل آزادی دی گئی ہے۔یہاں مختلف مذاہب کے ماننے والوں نے اپنے مذہبی حقوق کے تحفظ کے لئے پرسنل لا بنائے ہیںجس میں ’’مسلم پرسنل لا‘‘ بھی شامل ہے جس کے تحت مسلمانوں کے نکاح، طلاق، وراثت، حضانت،ہبہ اور وقف وغیرہ کے مسائل شرعی طریقہ سے حل کئے جاتے ہیں۔حکومت اس طرح کے مسائل کو چھیڑ کر براہِ راست مداخلت فی الدین کاارتکاب کر رہی ہے جو مسلمانوں کے لئے قطعاً قابلِ قبول نہیں ہے۔قرارداد میں حکومتِ ہند پر زور دیا گیا ہے کہ آئین کی دفعہ25کے تحت تمام مذاہب کو دئیے گئے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے اور سماج کو تقسیم کرنے کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے اور یہ کہ وہ ریاستِ جموں وکشمیر میں حالات پر قابو پانے میں پوری طرح ناکام ہو چکی ہے اور اس مسئلے کو اُٹھانے سے مرکزی حکومت کا مقصد مسئلۂ کشمیر سے توجہ ہٹانا ہے۔قرارداد میں مسلمانوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس موقع پر مکمل اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحفظِ شریعت کے لئے ایک ہو جائیں اور اس سلسلہ میں ہر قسم کی قربانی کے لئے تیار ہو جائیں۔اجلاس کے دوران مختلف مقررین نے کہا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے جہاں ہر شخص کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔حکومت یا عدالت کی جانب سے مسلم پرسنل لا میں مداخلت اور سماجی اصلاح کے بہانے پرسنل لا میں تبدیلی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔انہوں نے کہا کہ مسلمان کے لئے قرآن اور حدیث ہی سب سے بڑا دستور ہے اور مذہبی امور میں شریعت ہی قابل تقلید ہے جس میں تا قیامت کوئی ترمیم ممکن نہیں اور سماجی اصلاحات کے نام پر شریعت میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی اور مسلمان کو اس کا حق حاصل ہے کہ وہ اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی گزارے۔مرکزی حکومت کی طرف سے مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت مسلمانوں کے مذہبی حقوق پر حملہ اور ہندوستانی روایات کے خلاف ہے۔