محمد تسکین
بانہال // قصبہ رام بن اور اس کے اکناف و اطراف میں گزشتہ اتوار کے تباہ کن سیلابی ریلوں کی تباہی سے نبرد آزما ضلع رامبن کے لوگوں نے اپنے بھاری نقصانات اور مشکلات و مسائل کو پس پشت ڈال کر بلا لحاظ مذہب وملت اور سیاسی جماعتوں سے بالاتر ہوکر پہلگام میں سیاحوں کی بہیمانہ ہلاکتوں کے خلاف بُدھ کے روز زبردست احتجاجی مظاہرے کئے اور یک زبان ہوکراس قتل عام کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی ۔ سیاحوں کی ہلاکت کے خلاف ہر مذہب کے لوگوں ، سیاسی و سماجی لیڈروں اور ائمہ مساجد کا یہ احتجاج غالباًقصبہ رابن کی تاریخ میں پہلا احتجاج ہے جس میں ہندو مسلم برادری سے وابستہ لوگوں نے بڑھ چڑھکر حصہ لیکر پہلگام سانحہ کی مذمت کی ۔ احتجاجی مظاہرین نے رام بن میں قومی شاہراہ پر دھرنا دیا اور پاکستان کے خلاف جم کر نعرے بازی کی ۔ اس موقع پر سابقہ ممبر اسمبلی رام بن اورسینئرلیڈر بھارتیہ جنتا پارٹی نیلم کمار لنگے نے پہلگام حملے کے جواب میں پاکستان پر حملہ کرنے کا سرکار سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام میں معصوم سیاحوں کے قتل عام کے ردعمل میں مرکزی سرکار کو پاکستان پر سرجیکل سٹرائیکس کرکے دہشتگردوں کے لیڈروں کو چن چن کر مارنا ہوگا ۔ رام بن بند کی کال صدر راچبوت سبھا رامبن کرن دیو سنگھ ، صدر سیرت کمیٹی رامبن شوکت مغل ، ائمہ مساجد اور مختلف اسلامی تنظیموں نے دی تھی جبکہ بانہال بند کی کال صدر بیوپار منڈل بانہال شاداب احمد وانی نے دی تھی ۔ منگل کی شام اور بدھ کی صبح بانہال ، رام بن اور گول کی جامع مساجد سے بھی لوگوں کو اس قتل عام کے خلاف احتجاج اور ہڑتال کرنے کیلئے اعلانات کئے گئے تھے ۔ اس قتل عام کے خلاف بانہال ، کھڑی ،رامسو ، اُکڑال پوگل پرستان ، رام بن ، چندرکوٹ ، بٹوت ، اور گول سنگلدان کے قصبوں میں لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے اور مارکیٹ کو مکمل طور بند رکھا۔ ہڑتال کی وجہ سے پورے ضلع رام بن کی رابطہ سڑکوں پر مقامی ٹریفک بھی معطل رہا ۔ ان احتجاجی مظاہروں میں سیرت کمیٹی رام بن کے سربراہ محمد شوکت مغل ، مرکزی جامع مسجد رام بن کے امام و خطیب مولانا گل محمد فاروقی ، امام و خطیب جامع مسجد جدید کیفٹیریا موڑ مولانا نظیر احمد ، امام و خطیب جامع مسجد میراہ رام بن مولانا علی حسن ، بانہال میں مرکزی جامع مسجد کے امام و خطیب مولانا نظیر احمد وانی ، سماجی کارکن اور مرکزی جامع مسجد کمیٹی بانہال کے سربارہ عبدالغنی تانترے ، بھارتیہ جنتا پارٹی لیڈر محمد سلیم بٹ ، صدر بیوپار منڈل بانہال شاداب وانی اور کھڑی میں عالم دین اور مہتمم مدرسہ مولانا عطا اللہ مفتاحی قابل ذکر تھے اور انہوں نے احتجاجی مظاہروں میں شرکت اور قیادت کی اور اس بزدلانہ اور قتل عام کو بربریت اور انسانیت کے خلاف سنگین جرم سے تعبیر کیا ۔ مقررین نے سرکاری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس قتل عام میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے فوری کاروائی کریں ۔