بانہال // ضلع رام بن کو سیاحت کے نقشے پر لانے کیلئے سرکار کی طرف سے عدم توجہی اور کئے گئے وعدوں کو وفا نہ کرنے کی روش کے خلاف ضلع کی عوام میں مایوسی پائی جا رہی ہے۔ پچھلے دنوں جموں و کشمیر میں کئی ٹورسٹ اتھارئٹیز کا قیام عمل میں لایا گیا لیکن ضلع رام بن ایکبار پھر سرکار کی عدم دلچسپی کا شکار رہا۔ ضلع رام بن کے دوروں کے دوران تقریبا تمام بڑے لیڈروں نے ضلع رام بن کے سیاحتی مقامات کو سیاحتی نقشے پرلانے کے بڑے بڑے وعدے کر رکھے ہیں لیکن جب اسے عملانے کی باری آتی ہے تو سابقہ کی طرح موجودہ حکومت نے بھی ضلع رام بن سے آنکھیں پھیر رکھی ہیں۔ ضلع رام بن کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ضلع رام بن کے اطراف و اکناف میں درجنوں علاقے خوبصورت اور سرسبز جنگلات سے گھیرے ہوئے ہیں او رمقامی سیاحوں کو بڑے پیمانے پر اپنی طرف راغب کر رہے ہیں لیکن حکومت کی طرف سے رسل ورسائل کیلئے سڑکیں اور دیگر سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے یہ خوبصورت سیاحتی مقامات مسلسل نظر انداز ہیں۔ بانہال ، اْکڑال ، پوگل پرستان ، گول۔ سنگلدان ، رام بن۔ بٹوٹ کے درجنوں مقامات اپنی دلکش اور دلفریب خوبصورتی کی وجہ سے دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے ۔ ان علاقوں میں سڑک رابطوں سمیت زندگی کی بنیادی سہولیات کیلئے عوام کو ابھی بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور ایسے میں سیاحتی مقامات کیلئے بنیادی ڈھانچہ نہ ہونے کی وجہ سے ضلع رام بن میں سیاحت کا شعبہ مسلسل سرکار کی عدم توجہی کا شکار ہے۔ پتنی تاپ اور سناسر سے پیر پنچال کے دامن میں واقع زبن بانہال تک اور پوگل اور نیل کے سبزاروں اور سر سبز میدانوں سے گول کے دگن ٹاپ تک خوبصورتی کے بے شمار مناظر ، بڑی بڑی وادیوں ، جھیلوں ، سرسبز جنگلوں ، ندیوں ارو چشموں پر مشتمل ہیں لیکن انہیں سیاحت مرکز بنانے کی طرف سب تک کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی ہے ۔سماجی کارکن عبدالغنی تانترے کا کہنا ہے کہ ضلع رام بن کو سیاحتی منظر نامے پر مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا اور اس کیلئے ڈائریکٹر ٹورازم جموں سب سے بڑی وجہ بنے ہوئے ہیں ، کیونکہ وہ لفظ رام بن بانہال سے بھی ناواقف ہیں اور ان کی طرف سے اس ضلع میں سیاحت کے شعبے کا کوئی کام انجام نہیں دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع رام بن کو ٹورازم اتھارٹی بنانا تو دور کی بات محکمہ سیاحت رام بن اور بانہال میں اپنے موجودہ ڈھانچے کو بھی ٹھیک رکھنے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹر ٹورازم جموں کی عدم توجہی کی وجہ سے بانہال اور رام بن میں ڈاک بنگلوں کی عمارتیں خستہ حالی کا شکار ہیں اور پرانی عمارتوں کے در و دیوار اور کھڑکی دروازے خستہ ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ سیاحت کی طرف سے بانہال میں دو ٹوائیلٹ کمپلکس پچھلے پچیس سالوں سے بند پڑی ہیں اور انہیں کھولنے اور مرمت کیلئے کوئی اقدام نہیں کئے گئے ہیں۔عبدالغنی تانترے نے مزید بتایا کہ بانہال ٹول پوسٹ اور ٹورسٹ ہاسٹل بانہال کے احاطے میں سیاحوں کیلئے تعمیر کیا گیا محکمہ سیاحت کا ٹوائیلٹ کمپلکس بیس سالوں سے بند پڑے ہیں اور اسے سیاحوں اور یاتریوں کیلئے مسلسل بند رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ سیاحت نے ضلع رام بن میں مختلف مندروں اور زیارتوں کی ترقی پر پیسہ خرچ کیا تاکہ زائرین کو اس طرف راغب کیا جائے اور انہیں سہولیت پہنچائی جائے لیکن محکمہ سیاحت نے مبینہ طور رقومات کا بڑا حصہ ہڑپ کیا اور یہ کوشش ناکام ثابت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ وادی چناب میں ضلع رام بن کو خوبصورت مقامات کے معاملے میں اولیت حاصل ہے اور یہاں کھڑی ، مہو منگت ، گول ، سنگلدان ، دگن ٹاپ ، پوگل پرستان ،سرگلی ، سنہ سیری۔ تھنڈی چھاووں ، زبن ، اچھن ، ناون ، رتن ، اچھن ، نیل ٹاپ ، سرکنٹھا ٹاپ ، ہنسراج ٹاپ ، مالنسر ، شروا دھار ، گاندری ، پتنی ٹاپ اور سناسر قابل ذکر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہو اورگول کے خوبصورت علاقے نزدیکی ریل لائین سے جڑ رہے ہیں لہذا سرکار کو اْس سے پہلے ہی ضلع رام بن کو سیاحت کے نقشے پر لانا چاہئے اور ان خوبصورت مقامات کو سڑک رابطوں اور ڈھانچوں سے اراستہ کیا جانا چاہئے تاکہ مقامی لوگوں کیلئے روزگار کے وسائل بھی پیدا ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی طور اس معاملے کی طرف جہاں کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے وہیں سرکار اور محکمہ سیاحت بھی اس طرف کوئی دلچسپی نہیں رکھتا ہے اور شعبہ سیاحت میں مسلسل نظر انداز ہے۔