ہیڈ ماسٹر سمیت ماسٹروں کی آٹھ اور ٹیچروں تین اسامیاں برسوں سے خالی
بانہال // ضلع رام بن کے علاقوں میں محکمہ تعلیم کا نظام نئے تعلیمی سال میں بھی جوں کا توں ہے اور لاک ڈاؤن کے طویل دورانیہ کے باوجود بھی کھولے گئے سرکاری سکولوں میں نظام تعلیم ہچکولے لے رہا ہے۔ ضلع رام بن کے تعلیمی زون بٹوٹ کے گورنمنٹ ہائی سکول بھڑتند تحصیل راج گڑھ ضلع رامبن میں 360 طلبہ اور طالبات کیلئے محض اور صرف تین اساتذہ تعینات ہیں جبکہ ہیدماسٹر سمیت اساتذہ کی بارہ اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ جن میں ماسٹروں کی آٹھ اور ٹیچروں کی تین اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ اس کے علاوہ لیبارٹری اسسٹنٹ اور جو نیئر اسسٹنٹ کی ایک ایک اسامی بھی خالی ہے اور اس صورتحال نے اس سکول میں زیر تعلیم بچوں اور ان کے والدین کو پریشان کرکے رکھا ہے اور ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن جموں کی طرف سے ضلع رام بن کے نظام تعلیم کو پچھلی تین دہائیوں سے مسلسل نظر انداز کرے کا سلسلہ گورنر راج میں بھی جاری ہے اور حیرت کی بات یہ کہ پچھلی ایک دہائی میں شاید ہی کسی ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن جموں نے وادی چناب کے رام بن ، ڈوڈہ اور کشتواڑ اضلاع کا کبھی دورہ کیا ہو۔ سرکاری ہائی سکول بھرٹنڈ کے کئی والدین نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سرکاری سکول میں زیر تعلیم 360 طلباء کے مستقبل کو تباہ کیا جا رہا ہے اور سرکاری سکولوں میں بہتر نظام تعلیم کے دعوے غلط ثابت ہورہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ راج گڑھ تحصیل کے اس دور علاقے میں تعینات کئے جانے والے اساتذہ آسانی سے اپنا تبافلہ اور اٹیچمنٹ کرانے میں کامیاب ہوئے ہیں اور محکمہ تعلیم کے حکام کی اس زیادتی کی سزا غریب بچوں کو دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا یہاں سے ایک ٹیچر کو چندر کوٹ میں اٹیچ رکھا گیا ہے جبکہ اس کی ڈیوٹی بھڑتند ہائی سکول میں ہے اور اس کی تنخواہ بھی یہاں سے ہی واگذار کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی کمی کے ساتھ ساتھ سکولی عمارت کی کمی کا مسئلہ بھی بچوں کو درپیش ہے اور 360 بچوں کیلئے محض چار کمرے موجود ہیں جبکہ رمسا کے تحت تعمیر کی گئی ایک سکول عمارت کئی برسوں سے نامعلوم وجوہات کی بنا پر مقفل ہے۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر رام بن اور چیف ایجوکیشن آفیسر رام بن اور زونل ایجوکیشن افسر بٹوت پر زور دیا ہے کہ بھرٹنڈ میں رمسا کی عمارت کا تاکہ کھولیں اور یہاں سے اٹیچ کئے گئے ٹیچروں کو واپس لایا جائے اور ہیڈ ماسٹر سمیت اساتذہ کی کمی کو فوری طور پورا کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں نے کئی بار یہ معاملہ محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام کی نوٹس میں لایا ہے لیکن ان کی طرف سے معاملے کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے۔ اساتذہ کی شدید کمی کو فوری طور پر پورا کرنے کیلئے بھرٹنڈ کے مقامی لوگوں نے ڈپٹی کمشنر رام بن مسرت الاسلام سے بھی ملاقات کی اور انہیں اس بارے میں جانکاری دی۔ ڈپٹی کمشنر رام بن مسرت الاسلام نے منگل کے روز ہائی سکول بھرٹنڈ میں اساتذہ کی خالی اسامیوں کا معاملہ تحریر طور پر فوری FAX کے ذریعے ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن جموں کی نوٹس میں لایا ہے اور انہیں فوری طور پر ہائی سکول بھرٹنڈ میں ہیڈماسٹر کی ایک ، ماسٹروں کی آٹھ اور ٹیچروں کی تین اسامیوں کو پر کرنے کی استدعا کی ہے۔