محمد تسکین
بانہال// جمعہ کے روز بھی ریاست کے باقی حصوں کی طرح ضلع رام بن کے علاقوں میں گرمی کی شدت جاری رہی تاہم دوپہر بعد سے موسم ابر آلود ہوگیا اور بانہال اور گول کے علاقوں میں ٹھنڈی ٹھنڈی ہواؤں اور چھاؤں سے لوگوں کو قدرے راحت محسوس ہوئی ۔ رام بن اور بانہال کے علاقوں گرمی کی شدت سے لوگوں کا حال بے حال ہے ۔ گرمی کی شدت سے ضلع رام بن کے کئی سکولوں سے اطلاعات ہیں کہ کئی بچوں کے علاوہ عام لوگوں کو نکسیر پھوٹنے ، سردرد ہونے اور چکر آنے کے واقعات رونما ہو رہے ہیں اور سکول ، کالج جانے والے طلاب کو شدت کی گرمی کا سامنا ہے۔ جمعہ کی صبح سے ہی فضا دھواں دھواں ہے اور حد نظر گھٹ کر رہ گئی ہے۔ صبح سے چلچلاتی دھوپ کے بعد دوپہر بعد سے موسم نے کروٹ لینا شروع کی اور بادلوں نے آسمان کو ڈھانپ لیا جس کی وجہ سے ابر سے سائے میں لوگوں کو کسی حد تک راحت محسوس کوئی۔ محکمہ موسمیات نے پیر سے جموں و کشمیر کے کئی علاقوں میں بارشوں اور 24جون سےجموں و کشمیر میں مون سون کی دستک کی پیشنگوئی کر رکھی ہے۔اس دوران جموں سرینگر قومی شاہراہ پر ٹریفک کی روانی بغیر کسی خلل کے جاری ہے ۔گرمی کی شدت میں احتیاط برتنے کے حوالے سے بات کرنے پر بلاک میڈیکل آفیسر بانہال ڈاکٹر شبیر احمد ڈار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ گرمی کی شدت کے دوران لوگوں خاص کر بچوں اور بزرگوں کو بغیر مطلب کے باہر نکلنے اور تپتی دھوپ میں گھومنے پھرنے میں احتیاط کرنی چاہئے اور اپنے جسم میں وافر مقدار میں پانی کو یقینی بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شدت کی گرمی سے سن سٹروک جان لیوا بھی ثابت ہوتا ہے لہٰذا لوگوں کو گرمی کے دوران تمام احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا رہنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ گرمی اور پسینے کے اخراج کی وجہ سے جسم میں پانی کی قلت ہوتی ہے اور اس سے بہت سارے طبی معاملات انسانی جسم رونما ہوتے ہیں اور ایسے میں جسم میں پانی کی قلت کو ہرگز بھی نہ ہونے دیں۔ انہوں نے کہا کہ گرمی کے دوران جسم میں پانی کی قلت سے سر درد ، چکر اور گردوں میں تکلیف کے علاوہ نکسیر والی مریض بھی ہسپتال آتے رہتے ہیں۔