Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

صِلہ

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: February 6, 2022 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
9 Min Read
SHARE
نے اپنے ڈرائنگ روم کو دیدہ زیب بنا دیا تھا۔ الگ الگ قسم کے مصنوعی پھول شو الماری میں قرینے سے رکھے ہوئے تھے۔ کمرے میں ایک قیمتی کرسی رکھی ہوئی تھی اور ٹھیک کرسی کے سامنے ایک ٹیبل تھاجو حجم کے اعتبار سے بڑا تھاٹیبل پر لغت ‘ قلمدان ‘ کاغذ اور نئی اجرا شدہ کتابیں اُس پر موجود تھیں۔منصور صاحب کئی کتابیں تخلیق کر چکے تھے۔ ان کی کتابوں کو ادبی و عوامی حلقوں میںبہت پذیرائی ملی تھی اور ان کو کئی بڑے ادبی اعزازت سے بھی نوازاگیا تھا۔ وہ بڑی دیر سے کرسی پر بیٹھے کچھ سوچ رہے تھے، پھر خود سے ہی بڑبڑانے لگے۔
’’مجھے اب اپنی آٹوبائیوگرافی لکھنی چاہیے، ممکن ہے کہ میری کہانی کسی کے لئے مشعل راہ بنے۔‘‘
منصور صاحب ان ہی سوچوں میں غوطہ زن تھے کہ دروازے پر دستک ہوئی اور ان کی اہلیہ رضیہ بیگم کمرے میں داخل ہوئی ۔ٹرے میں چائے کی پیالی اور کچھ بسکیٹ لا کر سامنے رکھ دیئے پھر جوں ہی وہ جانے لگی تو منصور صاحب  نے آواز دی۔
’’ارے رضیہ بیگم اتنی بھی جلدی کیا ہے کچھ دیر کے لئے بیٹھ جائیے ۔‘‘
اس نے ایک بھر پور نظر کرتے ہوئے کہا ۔
’’آپ چائے پی لیجیے مجھے بہت کام کرنے ہیں۔‘‘
’’ارے  رضیہ بیگم ایک ضروری بات کرنی ہے۔‘‘
وہ تکئے سے ٹیک لگا بیٹھی اور بولی۔
’’فرمائیے جناب ‘‘
’’رضیہ بیگم میں سوچ رہا ہوں کہ اب میں اپنی آٹو بیو گرافی لکھ ہی ڈالوں۔‘‘
یہ سنتے ہی وہ اٹھ کھڑی ہوئی اور جاتے جاتے بولی 
’’میں سوچ رہی تھی کہ آپ کو بچوں کی فکر ہونے لگی ہے۔‘‘
 اس کے جاتے ہی منصور صاحب پھر خیالوں کے سمندر میں ڈوب گیا ۔
’’رضیہ بیگم تو سچ کہہ رہی ہے ہمیں ان کے بارے میں سوچنا چاہیے۔دونوں بیٹے پی جی کر کے بیکار بیٹھے ہیں۔ انھیں کوئی بزنس شروع کرنا چاہیے۔آج کے وقت میں سرکار ی نوکری حاصل کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ میری ریٹائر منٹ پر جو پیسہ آئے گا وہ سب بزنس میں لگا دیں گے۔‘‘
کچھ مہینے گزر جانے کے بعد جب وہ ایک مرتبہ ڈرائنگ روم میں اکٹھے بیٹھے تھے تو منصور صاحب گویا ہوئے ۔
’’رضیہ بیگم اب  میں ریٹائر ہو رہا ہوں۔میں نے جی ۔ پی۔فنڈ کے لئے درخواست دی ہے ۔وہ ساری رقم اب ہم بزنس میں لگا دیں گے۔‘‘
’’آ پ صحیح سوچ رہے ہیں ۔‘‘
اس پر دونوں بیٹوں نے یک زبان ہو کر خاموشی توڑتے ہوئے کہا۔
’’مما۔۔۔۔۔ بزنس میں ہمیں کوئی دلچسپی نہیں ہے، ہم سرکاری نوکری ہی کریں گے‘‘
منصور صاحب بولے
’’بیٹے سرکاری نوکری کا انتظار کرتے کرتے نصف زندگی چلی جاتی ہے ۔آپ کو سرکاری نوکری کا خیال دل سے نکال دینا چاہیے ۔‘‘
یہ سنتے ہی وہ کمرے سے باہر چلے گئے ۔ان کی اس حرکت  سے منصور صاحب کی آنکھیں نم دیدہ ہوئیں۔بیگم سے بولے
’’ہم نے بہت لارڈ پیار سے انھیں پال پوس کر بڑا کیاجہاں کہیں پیسہ ملتا وہ ان پر خرچ کرتے تھے ہم نے تکلیفیں اٹھائیں مگر انہیں کسی چیز کی کمی ہو نے نہیں دی آج یہ ہم سے منہ پھیر رہے ہیں۔‘‘
’’آپ فکر نہ کریں ۔میں انھیں سمجھا دوں گی۔‘‘
یہ کہہ کر وہ چلی گئی تو منصورصاحب خود سے ہی بڑبڑانے لگے
’’یہ نو جوان فقط خیالی پلائو پکاتے رہتے ہیں یہ محنت ومشقت کرنے کے لئے بالکل بھی تیار نہیں ہیں نہ جانے ان کا مستقبل کیسا ہو گا ۔اللہ خیر کرے۔‘‘
شام کے کھانے کے وقت سب کمرے میں موجود تھے۔ کھاناکھانے کے بعد سب اپنے کمروںمیں سونے کے لئے چلے گئے ۔کھانے کے دوران خاموشی چھا ئی رہی۔برتن دھونے کے بعد رضیہ بیگم بھی اپنے کمرے میںچلی آئی۔ منصور صاحب بیڈ پر تکئے سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے۔رضیہ بیگم اپنی جگہ پر آکر پائوں پسارے بیٹھ کر بولی ۔
’’سنئے جی ۔ان دونوں کو اب شادی کے بندھن میں باندھ دینا چاہیے۔ انھیں خودبہ خود  اپنی ذمہ د اری کا  احساس ہو جائیگا ۔‘‘
دیر تک اس موضوع پر بات چیت کرنے کے بعد منصور صاحب بولے۔
’’بیگم نیند سے آنکھیں بوجھل ہو رہی ہے ۔اب سو بھی جائو۔‘‘
منصور صاحب کو اپنے محکمے میں بڑی عزت وتوقیر کی نظر سے دیکھا جاتا تھا یہی وجہ تھی کہ پرنسپل صاحب از خود کچھ اسٹاف ممبران کے ہمراہ ان کے گھر آئے اور  بولے ۔
’’منصور صاحب ہم نے آپ کی ریٹائر منٹ پر ایک الوداعی تقریب کا اہتمام کیا ہے اورہم نے محکمے کے بڑے بڑے آفسران کو مدعو کیا ہے ۔یہ آپ کا دعوت نامہ ہے اس سے قبول فرمائیں ۔‘‘
وہ کارڈ لیتے ہوئے بولے ۔
’’ شکریہ جناب ۔۔۔ ہم ضرور حاضر ہونگے۔‘‘
پھر ان کے جاتے ہی رضیہ بیگم اندر آئی اور پوچھ بیٹھی ۔
’’آپ کے پرنسپل صاحب کیوں آئے تھے۔‘‘
’’ ارے بیگم ۔۔۔۰ ۳  تاریخ اب نزدیک آرہی ہے ۔میں ریٹائر ہو رہا ہوں۔۔‘‘
اتنے میں دونوں بیٹے بھی اندر آئے تو منصور صاحب ان سے مخاطب ہوتے ہوئے بولے۔
’’بیٹے اب اپنے لئے نئے ڈریس منگوا لو۔ ۳۰  تاریخ کو میرے ساتھ چلنا  ہوگا۔‘‘
وہ خاموش ایک دوسرے کو دیکھتے رہے پھر کچھ دیر کے بعد دوسرے کمرے میں چلے گئے اور گھنٹوں کھسر پھسر کرتے رہے۔منصور صاحب بالکل بھی نہیں جانتے تھے کہ ان کے درمیان کیا پک رہا ہے۔مگر انھیں فکر تھی تو بیٹوں کے مستقبل کی۔ کمرے میں چھائی خاموشی کو توڑتے ہوئے رضیہ بیگم بولی۔
’’آپ خواہ مخواہ پریشان ہو رہے ہیں ان کا نصیب بھی چمک اٹھے گا ۔اللہ پر بھروسہ رکھئے۔‘‘
اسی اثنا میں بیٹے پھر حاضر ہوئے اور بڑے بیٹے نے بڑی عاجزی سے کہا ۔
’’ ابا جان۔۔۔سرکاری نوکری آج بھی مل سکتی ہے اگر ہم ۔۔۔‘‘ 
وہ اتنا ہی کہہ پایا تھا کہ منصور صاحب آگ بگولہ ہواور بولے
 ’’ایسے لوگوںپر اللہ کی لعنت ہوتی ہے تم مجھے گناہ کے دلدل میں ڈبونا چاہتے ہو۔ یہ ہر گز نہیں ہوسکتا ۔میری نظروں سے دور ہو جائو۔‘‘
منصور صاحب من ہی من میں سوچتے رہے
’’ان کی اس سوچ کو درست کرنا ہی پڑے گا۔میں انہیں سمجھا دوںکہ غلط طریقے اپنا کر کچھ حاصل کرنا ٹھیک نہیں ہے ۔‘‘
اس دن اسکول میں بڑی گہما گہمی تھی۔ سائبان میںصوفے ‘ ٹیبل اور کرسیاں قرینے سے لگا دی گئیں تھیں۔مہمان آنے شروع ہوئے تھے، بچے ایک روم میں کلچرل پروگرام کا ریہل سل کر رہے تھے۔ایک جانب وازوان بھی چل رہا تھا ۔طرح طرح کی ضیافتیںپک رہی تھیں۔
ادھر منصور صاحب تقریب میں جانے کی تیاری کررہے تھے رضیہ بیگم بھی ان کی مدد کر رہی تھی ٹائی باندھتے ہوئے بول اٹھی ۔
’’آج آپ کو اسکول میں آخری اسپیچ دینا ہے، یہ یاد گار اسپیچ ہونا چاہیے ۔آپ پوری تیاری کیجئے میں ذرا بھابھی سے مل کر آتی ہوں۔‘‘
رضیہ بیگم کے جاتے ہی بیٹے بوکھلائے ہوئے اندر داخل ہوئے ایک کے ہاتھ میں رسی دیکھ کر منصور صاحب ہکا بکا ہو کر رہ گئے۔وہ کچھ کہنے ہی والے تھے کہ دونوں بیٹے ان پر جھپٹ پڑے اور گلے میں رسی ڈال کر چھت سے لٹکا دیا ۔وہ کچھ دیر تک ٹانگیں ہلاتے رہے اس کی جان نکلتے ہی فون کی گھنٹی بجی۔
’’ہیلو۔۔۔۔ہیلو۔۔منصور صاحب آپ نے اتنی دیر کیوں لگائی۔‘‘
بیٹے نے روتے روتے کہا
’’سر۔۔۔۔اب ابا جان نہیں رہے۔آپ  SRO کیس بنا دیجئے۔
اتنے میں رضیہ بیگم کی چیخیں فضا میںگونج اٹھیں۔
 
���
دلنہ بارہمولہ،موبائل نمبر؛6005196878
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مہو سے ولو تک سڑک رابطہ نہ ہونے سے ہزاروں لوگوں کو مشکلات کا سامنا لوگوں کی ہسپتال ، پلوں اور حفاظتی بنڈوں کی تعمیر اور راشن سٹور کو فعال بنانے کی حکام سے اپیل
خطہ چناب
نوشہرہ کے جنگلات میں بھیانک آگ | درخت سڑک پر گرنے سے آمد و رفت معطل
پیر پنچال
جموں میں 4بین ریاستی منشیات فروش گرفتار
جموں
ڈوبا پارک بانہال میں کھاه رائٹرس ایسو سی ایشن کا محفل مشاعرہ ممبر اسمبلی کے ہاتھوں کھاہ زبان کی دو کتابوں کی رسم رونمائی اور ویب سائٹ لانچ
خطہ چناب

Related

ادب نامافسانے

قربانی کہانی

June 14, 2025
ادب نامافسانے

آخری تمنا افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

قربانی کے بعد افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

افواہوں کا سناٹا افسانہ

June 14, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?