سرینگر//ہڑتال میں ڈھیل کے بیچ پلوامہ میں دوسرے روز بھی ہڑتال جاری رہا جبکہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئیں ۔ لوگوں نے وزیر اعلیٰ کے جانے کے بعد نصب شدہ خار دار تار اور خیموں کو بھی اکھاڑ پھینکا جو یہاں ایک تقریب کے حوالے سے لگائے گئے تھے۔جاریہ ایجی ٹیشن کے171ویں دن شہر خاص میں جامع مسجد کے باہر مزاحمتی کارکنوں اور لیڈروں نے جلوس برآمد کر کے دھرنا دیا جبکہ سوپور میں بھی جلوس نکالا گیا۔
ڈھیل جاری
مزاحمتی جماعتوں کی کال پر ہڑتال میں رواں ہفتے کے دوران دوسرے روز بھی ڈھیل کا سلسلہ جاری رہا جس کے دوران بازاروں کی رونق دوبالا ہوگئی۔ ہر سو خریداروں کی غیر معمولی چہل پہل دکھائی دے رہی تھی اور معمول کے مطابق زندگی کی سرگرمیاں بحال تھیں۔مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے تحاصیل سطح پر مزاحمتی کارکنوں کو دھرنا دینے کی کال کے پیش نظر پائین شہر کے جامع مسجد کے باہر مزاحمتی لیڈروں اور کارکنوں نے دھرنا دیتے ہوئے اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے۔نوہٹہ چوک میں مشترکہ احتجاجی دھرنے کے دوران حریت (گ)، حریت(ع) اور لبریشن فرنٹ سے وابستہ لیڈران اور اراکین سمیت زندگی کے دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے حصہ لیا ۔ احتجاجی دھرنے میں حریت(ع) کے محمد شفیع خان، مشتاق احمد صوفی، تحریک حریت کے پیر سیف اللہ،معراج الدین کلوال،غازی جاوید، اور لبریشن فرنٹ کے شیخ عبدالرشید، بشیر احمد بویا شریک ہوئے۔ اس موقع پر آزادی، شہداء، اسیروں، اتحاد و اتفاق اور تحریک آزادی کے حق میں جبکہ ظلم و جبر، تعدی، کالے قوانین کے نفاذ اور جاری گرفتاریوں کے چکر کے خلاف بھرپور نعرے بلند کئے گئے۔ احتجاجی دھرنا قریب ایک گھنٹہ تک جاری رہا جس کے دوران پیر سیف اللہ نے بھی خطاب ۔اس دوران پلوامہ میں دوسرے روز بھی مکمل ہڑتال جاری رہی ۔ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے پیر کو پلوامہ کے رہمو علاقہ میں2014کے سیلاب میں ڈھ جانے کے بعد نالہ رومشی پر از سر نو تعمیرکئے جانے والے پل کا سنگ بنیاد رکھا۔تقریب کے حوالے سے رہمو میں ہڑتال کی گئی۔وزیر اعلیٰ کی آمد سے قبل ہی لوگوں نے صبح سے ہی رہمو کی مساجد میں تحریکی نغمے اور ترانے بجانے شروع کئے جس کی وجہ سے علاقے میں تنائو اور کشیدگی کا ماحول نظر آیا اس دوران نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور احتجاجی مظاہرے شروع کئے جس دوران حکومت مخالف اورآزادی کے حق میں نعرے بلند کئے گئے۔ مظاہرین نے پُل کی طرف جانے کی کوشش کی تاہم سخت سیکورٹی حصار کے چلتے ان کی کوشش ناکام بنادی گئی اور پولیس و سی آر پی ایف کی بھاری جمعیت نے ان کا راستہ روک لیا۔ اس دوران مظاہرین نے پولیس پر سنگباری کی جبکہ فورسز نے جوابی سنگبازی اور ٹیر گیس شیلنگ کی جس کے نتیجے میں حالات کشیدہ ہوگئے۔دوسری جانب وزیر اعلیٰ نے سخت سیکورٹی پہرے کے تحت پل کا سنگ بنیاد رکھا۔وزیر اعلیٰ کے وہاں سے چلے جانے کے محض 5منٹ بعد مظاہرین نے پل کی طرف مارچ کیا جس دوران اُن کا سامنا پولیس کے ساتھ ہوا اور طرفین کے مابین پتھرائو، جوابی پتھرائو اور آنسو گیس شیلنگ کا سلسلہ شروع ہوا۔افراتفری کے بیچ ہی مشتعل مظاہرین نے پل پر لگے اُس پتھر کو اکھاڑ پھینکا جو نصب کیا گیا تھا۔مظاہرین نے سڑکوں پر آویزاں بینروں کے علاوہ تقریب کی جگہ پر نصب کئی خیمے بھی اکھاڑ پھینکے اور کرسیوں کی توڑ پھوڑ کی۔ وسطی کشمیر کے ضلع گانڈربل اور بڈگام میں مزاحمتی کال کے پیش نظر ہڑتال میں ڈھیل کے دوران ایک مرتبہ پھر زندگی کی رفتار بحال ہوگئی ،جس کے دوران ان اضلاع مین جزوی ہڑتال کے بعد دکانیں،کاروباری و تجارتی مراکز مکمل طور پر کھل گئے۔شمالی کشمیر کے سرحدی ضلع کپوارہ میں بھی ڈھیل کے دوران لوگوں نے جم کر خریداری کی۔ لولاب،لنگیٹ،مائور،ہندوارہ اور دیگر جگہوں پر بھی حالات پر سکون رہے۔بانڈی پورہ ،سمبل،نائد کھے،حاجن،صفاپورہ، صدر کوٹ اور دیگر علاقوں میںبھی صورتحال پر سکون رہی۔بارہمولہ ضلع میں بھی مکمل طور پر دکانیں کھل گئیں اور کاروباری سرگرمیاں بحال ہوئیں۔سوپور سیغلام محمد کے مطابق مزاحمتی قائدین کے پروگرام کے تحت سوپور میں نماز ظہر کے بعد خانقاہ معلی میں تحریک حریت کے ضلع صدر عبدالغنی بٹ کی قیادت میںایک پرُ امن طور احتجاجی جلوس برآمد ہوا ۔جلوس جامع پُل تک پاکستان کے رفیوجیوں کو شہریت دیئے جانے کے خلاف ،مسلسل گرفتاریوں اور زیادتیوں کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے گزرا۔ جلوس سے خطاب کرتے ہوئے ضلع صدر نے کہا کہ یہ رفیوجی ریاست کے مستقل باشندے نہیں ہیںاور ریاستی حکومت کا یہ فیصلہ ناقابل قبول ہے۔جلوس میں سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی اور پرُ امن طور پر جامع پُل میں اختتام پذیر ہوا۔جنوبی کشمیر کے شوپیاں،اننت ناگ اور کولگام میںصورتحال پر امن رہی۔