نئی دہلی// کانگریس نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے حالات ٹھیک نہیں ہیں اور مرکز اور ریاستی حکومتیں حالات بہتر ہونے کا غلط دعوی کر رہی ہیں ۔کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم اور راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزاد نے یہاں پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں مشترکہ طور پر نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر میں مسلسل تشدد ہو رہا ہے ۔ آئے دن وہاں فوجی ہلاک ہو رہے ہیں، عام لوگ مارے جا رہے ہیں اور سینکڑوں زخمی ہو رہے ہیں ، اس لئے حکومت کا وہاں حالات ٹھیک ہونے کا دعوی گمراہ کرنے والا ہے ۔ چدمبرم نے کہا کہ جموں و کشمیر کے حالات بہت خراب ہو گئے ہیں۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ہی ریاست میں تشدد کے بڑے واقعات ہوئے ہیں۔ گزشتہ 10 جولائی کے بعد سے وہاں تقریبا ہر روز لوگوں کی جان جا رہی ہے ۔ اس دوران آٹھ امرناتھ یاتری دہشت گردانہ حملے میں مارے گئے ، چھ جوان بھی ہلاک ہو گئے اور ایک بچہ مارا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو وہاں کی صحیح صورتحال بتانی چاہیے ۔ پورا ملک جموں و کشمیر کے حالات کے تعلق سے فکر مند ہے اس لئے ملک کے عوام کو اس بارے میں اعتماد میں لیا جانا چاہیے ۔ آزاد نے کہا کہ صورتحال انتہائی خراب ہو گئی ہے ۔ منگل کو ہی کنٹرول لائن پر سینکڑوں اسکولی بچوں کو خوفناک صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی صورتحال پر حکومت کو صحیح تصویر پیش کرنی چاہیے اور ملک کے عوام کو گمراہ نہیں کرنا چاہیے ۔ آزاد نے الزام لگایا کہ مرکز اور ریاستی حکومتیں وہاں صورتحال کو کنٹرول نہیں کر پا رہی ہیں ۔اس سے قبل راجیہ سبھا میں غلام نبی آزاد نے الزام لگایا کہ دلتوں اور اقلیتوں کے خلاف مجرمانہ واقعات مرکز میں حکمراں پارٹی کی شہ پر انجام دیئے جا رہے ہیں اور ملک کا ماحول خراب کیا جا رہا ہے۔ آزاد نے ملک بھر میں اقلیتوں اور دلتوں کو پیٹ پیٹ کر قتل کرنے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات میں مبینہ اضافہ سے پیدا صورتحال پر مختلف اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کی طرف سے پیش کردہ نوٹس پر مختصر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی تقریباً ہر ریاست میں اس طرح کے واقعات ہو رہے ہیں خواہ وہاں کسی بھی پارٹی کی حکومت ہو۔ اس طرح کے واقعات کے خلاف وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی طرف سے بیان دیئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ باہمی رضامندی سے ان واقعات کو انجام دیا جاتا ہے کہ 'ہم بیان دیں گے آپ اپنا کام کرو'۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو اس طرح کے واقعات میں گرفتاریاں بھی ہوتیں۔یہ ہندو مسلم یا مذہبی جنگ نہیں ہے بلکہ یہ انسانوں کے درمیان جنگ ہے اور حکمراں پارٹی کے لئے یہ واقعات ووٹ کی سیاست بن گئے ہیں۔آزاد نے پاکستان اور چین کے ساتھ کشیدگی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ملک کی اندرون حالت اچھی نہیں ہوگی تو بیرونی عناصر سے کس طرح نبرد آزمائی کی جا سکے گی۔