ڈاکٹر یوسف صابرؔ
خوبصورت معنی خیز کورپیج اور دبیز کاغذ کے استعمال سے سجی ۱۷۶؍صفحات پر مشتمل ’’صوتی اور جینی آلودگی‘‘ نام کی یہ کتاب ماحولیاتی سائنس کے موضوع پر انتہائی اہم معلومات فراہم کرتی ہے۔ یہ پروفیسر رفیع الدین ناصر کی پینتالیسویں کتاب ہے جو تیرہ ابواب پر مشتمل ہے۔ ان ابواب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے حصے کے ابواب کے نام اس طرح ہیں۔ (۱) صوتی آلودگی کیا ہے؟ (۲) آواز کی درجہ بندی (۳) آواز کی خصوصیات (۴) آواز کی قسمیں (۵)صوتی آلودگی کے اثرات (۶) صوتی آلودگی کے احتیاطی تدابیر۔ حصہ دوم کے ابواب اس طرح ہیں: (۷) جینی آلودگی کیا ہے؟ (۸) جینی آلودگی کے مختلف مسائل (۹) جنیٹک انجینئرنگ اور انسانی زندگی (۱۰) جینی آلودگی کے حیوانات پر اثرات (۱۱)جینی آلودگی کے نباتات پر اثرات (۱۲) جینی تغیرشدہ فصلیں ضرورت اور جانچ (۱۳) جینی تغیرشدہ فصلوں کے قوانین اور حیاتی تحفظ۔
تمام ابواب کے نام انگلش سے اردو اصطلاحی صورت میں تحریر کئے گئے ہیں یہ ایک مشکل کام ہے ، محنت طلب ہے، جسے پروفیسر رفیع الدین ناصر نے بڑی عرق ریزی کے ساتھ کیا ہے۔ تمام ابواب کے نام اردو اور انگلش دونوں زبانوں میں تحریر کئے گئے ہیں تاکہ پڑھنے والوں کے لئے آسانی ہو۔ صوتی آلودگی پر کچھ تحریریں پڑھنے کو مل جاتی ہیں لیکن جینی آلودگی ایک نیا موضوع ہے جس کا پوراپورا حق پروفیسر رفیع الدین ناصر نے ادا کیا ہے۔ پروفیسر ناصر نے اس کتاب میں شامل تمام ابواب کو سمجھنے اور سمجھانے کی بڑی کوشش کی ہے۔ کئی جگہ اردو و انگلش دونوں الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے اور خصوصاً طلباء و طالبات کو سائنسی معلومات اچھی طرح ذہن نشین کرنے کے لئے ضرورت کے مطابق کتاب میں تصویریں بھی شامل ہیں۔ اس کتاب کو پروفیسرصاحب نے عظیم سائنسی قلمکار عبدالودود انصاری کولکتہ کے نام معنون کر کے گویا اُن کی ۴۰ سالہ سائنسی خدمات کا اعتراف دنیا کے سامنے پیش کیا۔ اس کتاب کے ابتداء میں قومی اعزازیافتہ معلم پروفیسر رفیع الدین ناصر کا مختصر تعارف ہے جوان کی بے انتہا قیمتی علمی و ادبی خدمات پر روشنی ڈالتا ہے۔ اس کے بعد ’’رشحاتِ قلم‘‘ عنوان کے تحت پروفیسرصاحب نے اس کتاب کے بارے میں اظہارِخیال کیا ہے ۔ اس میں انہوں نے ایک جگہ تحریر کیا ہے :’’بیشتر اردو قاری آج بھی جینی آلودگی سے واقف نہیں اور غیردانستہ طور پر تغیرشدہ غذاؤں کا استعمال کررہے ہیں جو نہ صرف ہمارے جین کو متاثر کررہی ہیں بلکہ آنے والی نسلیں بھی اس سے متاثر ہورہی ہیں۔‘‘یہ کتاب کتنی فائدہ مند ہے پروفیسر ناصر کے مذکورہ اس بیان سے واضح ہوتا ہے۔ اس کتاب کے پیش لفظ پروفیسر جمال نصرت نے تحریر کئے ہیں اور اس شعر پراپنی بات ختم کی ؎
خیال میرا ہی آیا تجھے یہ بات الگ
دعا یہی ہے تری زندگی سنور جائے
کتاب کے کورپیج پر سیداخترعلی اور ڈاکٹر خلیل تماندار کے چند تجزیاتی کلمات ہیں جو اس کتاب کی اہمیت واضح کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسی کتاب ہے جسے انگلش اور اردو دونوں زبانوں میں مہارت رکھنے والا قلمکار ہی تحریر کرسکتا ہے اور پڑھنے والے کے لئے بھی اردو کے ساتھ انگریزی زبان کی تھوڑی بہت جانکاری ضروری ہے ، ورنہ اسے سمجھنے میں دشواری ہوسکتی ہے۔ پروفیسر ناصر اردو اور انگریزی دونوں زبانوں کے ماہر ہیں اور دونوں زبانوں کی مدد لے کر وہ علمی و ادبی خدمات بڑے سلیقے سے انجام دے رہے ہیں اور اپنی معلومات کا عوام کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ کتاب ISBN کے ساتھ ہے ، امید ہے کہ ریسرچ کرنے والے طلباء و طالبات بھی حوالہ جات کے لئے اس کتاب کا استعمال کریں گے۔ اس کتاب کو مندرجہ ذیل پتہ سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ رومان پبلشنگ ہاؤس ، دلرس کالونی، گھاٹی،اورنگ آباد (مہاراشٹر)
(9422211634)