Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

صنف نازک کی بے حرمتی

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: June 15, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
13 Min Read
SHARE
مسکرائیے کہ آپ لکھنؤ میں ہیں، یہ آپ نے بہت سنا ہوگا لیکن اب آپ ڈریے اگر آپ اتر پردیش میں ہیں۔ اتر پردیش کے بلند شہر کی بحث آج کل بلندیوں پر ہے، اور ہو بھی کیوں نہ آخر کار بحث کوموضوع جو مل گیا ہے اور ویسے بھی بغیر موضوع کے کیسی بحث ..؟ ہم ہندوستانی لوگ بحث میں بڑے ایکسپرٹ ہیں کبھی چائے پر بحث تو کبھی نکڑ پر بیٹھ کر بحث کبھی فیس بک پر بحث تو کبھی ٹوئٹر کے ٹرینڈ کرکے بحث، ایک نیا موضوع ملتے  ہی پرانی بحث چھوڑ کر نئی بحث میں لگ جاتے ہیں۔ پچھلا سال جو گزر گیا اس میں بھی بڑی زوردار چرچائیں ہوئیں تھیں مگربحث کا موضوع تھوڑے سے فرق کے ساتھ تقریبا ایک ہی جیساہے۔ 29 جولائی 2016 کی رات این ایچ -91 نوئیڈا سے شاہ جہاں پور گاڑی سے جا رہے ایک خاندان کو کوتوالی دیہات علاقے کے قریب دوست پور گاؤں میں 10-12 بدمعاشوں نے روک کر ہتھیاروں کے دم پر کار میں سوار خاندان سے ڈکیتی اور ماں بیٹی سے گینگ ریپ کی واردات کو انجام دے کر فرار ہوگئے بلند شہر میں ماں بیٹی سے گینگ ریپ کے معاملے میں اس وقت اتر پردیش حکومت نے بلند شہر کے ایس ایس پی ویبھو کرشن، ایس پی سٹی، انسپکٹر اور مقامی سی او کو معطل کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ دو داروغہ کو بھی معطل کیا گیا تھا اور الہ آبادہائی کورٹ نے بھی ازخودد نوٹس لیتے ہوئے اس وقت کے یوپی حکومت کو پھٹکار لگائی تھی، جگہ، جگہ دھرنا مظاہرہ اور کینڈل مارچ کئے گیے اور شوسل سائٹوں پر ہمدردی کا سیلاب امڈ پڑا تھا۔ 29؍ جولائی 2016 سے ٹھیک 9 ماہ 26 دن بعد 24 مئی؍ 2017 کی رات ایسی ہی دل دہلا دینے والی خوفناک واردات جیور-بلند شہر قومی شاہراہ پر انجام دیا گیا اور پولیس کو اس کی بھنک تک نہیں لگی۔اتر پردیش کے گوتم بدھ نگر میں بدھ کو دیر رات بلندشہر جا رہے، شکیل قریشی کے خاندان کے ساتھ 6 بدمعاشوں نے لوٹ مار کی اور 4 خواتین کے ساتھ گینگ ریپ کیا، مجرموں نے درندگی کی ساری حدیں پار کر دیںجس کی مخالفت کرنے پر خاندان کے سربراہ شکیل قریشی کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا، مردوں کو عورتوں کے ہی دوپٹے سے باندھ کر ان کے ہی سامنے عورتوں سے زیادتی کی گئی اور ان کے زیورات او روپے لوٹ لیے۔افسوسناک بات یہ ہے کی مذکورہ واردات کو ہوئے کئی دن گزر جانے کے بعد بھی ابھی تک ایس ایس پی، ایس پی، سی او، داروغہ کی تو بات ہی چھوڑیئے ایک کانسٹیبل تک کی معطلی نہیں ہوئی، اس کے برعکس پولیس اور اس کا عملہ لیپا پوتی میں لگا ہوا ہے ۔واردات کو لے کر پولیس افسران کی جانب سے کی گئی پریس کانفرنس میں ایس ایس پی لو کمار نے کہا کہ ابتدائی جانچ میں یہ سامنے آیا ہے کی خواتین کہ عصمت دری نہیں ہوئی ہے، جانچ کے لئے دیگر چیزیں لکھنؤ بھیجی گئی ہیں جس کی رپورٹ 15 دن بعد آئے گی۔جیورمعاملے میں متاثرین پر دباؤ ڈال کر ان کا بیان بدلوانے کی کوشش کی جا رہی ہے اب تو صرف انتظار اس بات کا ہے کہ اس جانچ رپورٹ نامی چراغ سے ایسا کون سا جن نکل کر باہر آتا ہے جو اجتماعی عصمت دری کے لیے رکشا بندھن کے اجتماعی تہوار کے جشن کے طور پر جگہ لے لے گا جس سے خواتین کا وقار بچ جائے اور یوپی پولیس کی گردن بھی ناپنے سے رہ جائے۔ ایسی کیا وجہ ہے کہ ایک ہی جیسی دو وارداتوں میں سے ایک میں یوپی پولیس سے لے کر انتظامیہ، عدالت، میڈیا، انسانی حقوق تنظیم سب کے سب مجرموں کو جلد سے جلد سزا دلانے اورمتاثرین کو انصاف دلانے کے لیے  بے تاب نظر آتے ہیں وہیں دوسری طرف جیور میں ہونے والی تازہ واردات میں پولیس، انتظامیہ، عدالت، نام نہاد تنظیموں اور میڈیا کو سانپ سونگھ گیا ہے؟کیا صرف اس لئے کہ جیور سانحہ میںمتاثرین مسلمان ہیں اس لئے کسی کو بھی قصورواروں کو سزا دلانے میں دلچسپی نہیں ہے؟اس ملک کے نظام میں مسلمانوں کے تئیں ہونے والے امتیازاوربغض کسی سے چھپا نہیں رہ گیا ہے، ہریانہ کے میوات آبروریزی کیس سے لے کر مظفر نگر میں راشن دینے کے نام پر مسلمان لڑکی سے کی گئی اجتماعی عصمت دری تک میں پولیس اور انتظامیہ نے ابھی تک کوئی خاص کارروائی نہیں کی ہے اور جیور کے معاملے میں بھی لیپاپوتی کرکے مجرموں کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ایس پی حکومت کے جنگل راج کو ختم کر کے جب سے یوگی حکومت نے اتر پردیش کو اپنی قانونی راج کے’’ چھتر چھایہ‘ ‘میں لیا ہے تب سے یوپی پولیس چین کی نیندسو رہی ہے۔ منگل 30 ؍مئی کو میرٹھ ضلع کے لساڑی تھانہ علاقہ کے ایک گاؤں کی مسلم عورت لکھنؤ چندی گڑھ ایکسپریس سے لکھنؤ سے بجنور جا رہی تھی۔ مرادآباد سے جی آر پی کے دو سپاہی کمل شکلا اور اوم بہادر ٹرین میں سوار ہوئے، ٹرین میں عورت کی اچانک طبیعت خراب ہو گئی، مسافروں نے عورت کو خواتین کوچ میں لے جانے کو کہا، سپاہی عورت کو معذوروں کے کوچ میں لے گیا، کوچ میں سوار ایک نوجوان کو چاندپور ریلوے اسٹیشن پر اُتار کر کوچ کا دروازہ بند کر لیا اور خواتین کو ڈرا دھمکا کر اس کے ساتھ عصمت دری کی، اس معاملے میں بھی پولیس نے متاثرہ مسلمان عورت پر دباؤ ڑال کر اس کا بیان بدلوا دیا ہے اور کسی کو بھی عورت سے اکیلے میں ملنے نہیں دیا جا رہا ہے۔ مذکورہ تمام صورتوں میں پولیس کا مشتبہ کردار اور حکومت کا لاتعلق رویہ سامنے آ رہا ہے۔ ساتھ ہی مسلم تنظیموں کی خاموشی نے اس بات پر مہر لگا دی ہے کہ یہ ساری تنظیم ایک نمبر کی ناکارہ ہیں ،یہ ساری تنظیمیں مسلم خواتین پر فتوے توجاری کر سکتی ہیں لیکن ان کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کے خلاف سڑکوں پر نہیں اتر سکتیں، ان تنظیموں نے مسلم سماج کا ٹھیکہ تو لے رکھا ہے مگر مسلمانوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف بولنے کے وقت یہ سیکولر ہوجاتی ہیں۔ جلسوں میں لاکھوں کی بھیڑ جمع کر کے بڑی جوشیلی تقریریں تو کر سکتی ہیں لیکن مسلمانوں پر ہو رہے حملوں کے خلاف حکومت کا گریبان پکڑ کر ان سے سوال جواب نہیں کر سکتیں جس کا فائدہ حکومتیں بخوبی اٹھاتی رہی ہیں۔ 
مودی حکومت کے تین سال پورے کر لینے کے موقع پر یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے گورکھپور کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار ایسا لگا کہ ملک میں عوام کی حکومت آئی ہے۔ اب جب کہ ملک میں عوام کی حکومت آ ہی چکی ہے اور یوپی بھی ملک میں ہی آتا ہے، چور، بدمعاش، لٹیرے، بلاتکاری بھی ملک کے عوام میں سے ہی آتے ہیں تو ایسے میں بھلا پوالیس کس طرح عوام (چور، بدمعاش، ڈاکو ، بلاتکاری) کے حقوق کی خلاف ورزی کر سکتی ہے؟ اسی لئے یوپی کی قانون عوام کے ہاتھوں میں سونپ کر یوپی پولیس چین کی نیندسونے میں مست ہے اور ہمارے وزیر اعلی یوگی جی تین سال بے مثال کے برانڈ ایمبیسڈر بنکر یوپی میں اس کاپروپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہیں۔ وقت ہی نہیں ہے یوگی جی کے پاس ۔نہ جیور سانحہ پر توجہ دینے کے لیے ،نہ ہی جلنے والے سہارنپور پر فکر کرنے کے لئے اور نہ ہی آئے دن ریاست میں ہونے والے قتل، لوٹ، عصمت دری پر ماتھا پچی کرنے کیلئے، ملک میں قانون کا راج ہے اور قانون عوام کے ہاتھ میں ہے، عوام کا جب دل چاہے تب کبھی گئو کشی کے نام پر تو کبھی بچہ چوری کے الزام پر ریوڑ بنا کر کسی کو بھی قتل کر سکتے ہیں، عوام کی حکومت ہے کوئی کارروائی کرنے کی بات چھوڑیے ،عوام کے احساسات مجروح نہ ہوں اس لیے پولیس اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنی رہتی ہے اور ویسے بھی یوگی جی کے لیے کسی خاتون کاریپ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے، وہ حکومت سنبھالنے سے قبل ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر کوئی آپ کی کمیونٹی کی ایک خاتون کو ریپ کرتا ہے تو آپ اس کمیونٹی کی دس خواتین کی عصمت دری کریئے اور اگر زندہ نہ ملے تو قبر سے باہر نکا ل کر کر ئیے، باقی اینٹی رومیو اسکواڈ تو ہے ہی وہ سب دیکھ لے گی صرف آپ کی جیب میں پیسے ہونے چاہئے۔گزشتہ تین سال میں مودی جی نے ملک کا اور کچھ مہینوں میں یوگی جی نے یوپی کا جو حال کر دیا ہے وہ تشویشناک ہے، ہمارا اور ہمارے بعد آنے والی نسلوں کا مستقبل کیا اور کیسا ہوگا ہمیں کچھ پتہ نہیں ہم صرف جھنڈ بنا کر بھیڑ چال چلے جا رہے ہیں، ہم دن رات اس تشویش میں گھلے جا رہے ہیں کہ پاکستان کا نقصان کیسے ہو اور ہمیں خوشی منانے کا موقع ملے مگر ہمیں اپنے ہی ملک کو ہندو بلوائیوں کی طرف سے ملک کو اغوا کر لینے پر کوئی فکر نہیں ہے، ذات پات، اونچ نیچ، ہندو مسلم ان سب کی نفرت کی جڑیں ہمارے اندر اتنی گہرائی تک پہنچ چکی ہیں کہ اخلاقیات کے لئے اب ہمارے اندر جگہ ہی نہیں بچی ہے۔ گائے اور گوبر نے ملک کے اکثریتی عوام کے ذہنوں کو اس حد تک سڑا دیا ہے کی سوچنے سمجھنے کی طاقت اس میں بچی ہی نہیں۔ مشتعل بھیڑ، خراب قانون، چور، ڈاکو، ’بلاتکاری’ کے بلند حوصلے اور لیڈروں کے ذاتی مفاد نے ملک کو بربادی کی راہ پر لا کر کھڑا کر دیا ہے۔ ملک میں مودی، مودی اترپردیش یوگی، یوگی ۔میڈیا اور قانون ان کی جیب میں اب صرف بھاگوت کی ہی کمی رہ گئی ہے۔ امید ہے کہ یہ کمی بھی جلد ہی پوری ہو جائے گی ،پھر تو رام ہوں گے اور رام راجیہ ہوگا، جس طرح سیتا ’ہری‘گئی اپنی کٹیا سے اسی طرح آپ کی ماں بہن بھی ’ہری‘  جائے گی رام راجیہ میںمگر ہمیں اس سے کیا جو کل ہونا ہے اس کے لئے ہم آج کیوں ڈریں جس جرم کے کل ہونے کا اندیشہ ہے ہم اس کی روک تھام کا بندوبست آج سے کیوں کریں ؟ فی الحال تو ’ساتھ ہے، وشواس ہے، ہو رہا وکاس ہے‘۔
[email protected]
 
 
 
 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

کواڑ پاور پروجیکٹ میں غرقاب مزدور کی نعش بازیاب
خطہ چناب
ہمیں جموں و کشمیر کی روایات کو آگے بڑھاکر یاترا کو کامیاب بنانا چاہئے لیفٹیننٹ گورنر کا جموں میںبھگوتی نگر یاتری نواس کا دورہ ، انتظامات کا جائزہ لیا
جموں
آئی ٹی آئی جدت کاری کیلئے ‘ہب اینڈ سپوک ماڈل پر تبادلہ خیال
جموں
عارضی صفائی ملازمین کی کام چھوڑ ہڑتال تیسرے روز بھی جاری قصبہ میں ہرسو گندگی کے ڈھیر جمع، بیماریاں پھیلنے کا خطرہ لاحق
خطہ چناب

Related

گوشہ خواتین

مرد اپنی نظریں نیچی رکھیں میری بات

June 25, 2025
گوشہ خواتین

بچوں کی تربیت میں گھر کا کردار

June 25, 2025
گوشہ خواتین

! نوجوان نسل پر سوشل میڈیا کے مُضر اثرات فکرو ادراک

June 25, 2025
گوشہ خواتین

تعلیم کے بنیادی مقصد کو سمجھیں ٬ تلخ حقائق

June 25, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?