جموں// ریاست جموں وکشمیر میں خواتین پر تشدد کے واقعات میں اضافہ درج ہوا ہے ۔سال 2016کے مقابلے میں 2017 میں خواتین پر تشدد کے 747 واقعات درج کئے گئے ہیں۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سال 2016 میں 348 واقعات جبکہ سال 2017 میں 399 واقعات درج ہوئے ہیںاور اس طرح ریاست جموں وکشمیر میں 18برسوں کے دورا ن3444معاملات درج کئے جا چکے ہیں۔حقوق نسوان کو تحفظ فراہم کرنے کے مکلف ادارے ادارے اگرچہ یہ دعویٰ کرتے ہیںکہ نئے قوانین بنائے گے ہیں تاہم اُس کے باوجود بھی خواتین بے رحم ہاتھوں کا شکار ہو رہی ہیں اور آئے روز کسی نے کسی جگہ سے تشدد کے واقعات کی خبریں موصول ہوتی رہتی ہیں ۔ریاستی سرکار نے از خود یہ اعتراف کیا ہے کہ ضلع جموں میں سب سے زیادہ واقعات درج کئے گئے ہیں جبکہ خطہ لداخ میں گھریلو تشدد کا ایک بھی واقعہ درج نہیں ہوا ہے۔اعداد وشمار کے مطابق سال2016میں سرینگر میں 42اور سال2017میں 55کیس درج کئے گے ہیں ۔ ضلع گاندربل میں سال2016میں کوئی نہیں جبکہ سال2017میں 10کیس درج کئے گے ہیں ۔بڈگام ضلع میں 2016میں 4اور سال2017میں 3کیس درج ہوئے ہیں ۔ پلوامہ ضلع میں 2016میں2اور سال2017میں 4کیس درج کئے گے ہیں ۔کولگام میں 2016میں 3اور2017میں 11کیس درج ہوئے ہیں ۔شوپیاں میں 2016میں 11اور 2017میں کل 4کیس درج ہوئے ہیں ۔اونتی پورہ میں بھی 2016میں 2اور سال2017میں چار افراد کے خلاف کیس درج ہوئے ہیں ۔سوپور میں 2016میں اس نوعیت کے 15کیس درج ہوئے ہیں جبکہ 2017میں ان کی تعداد بھڑ کر 25تک پہنچ گئی ہے ،شمالی کشمیر کے بارہمولہ میں2016میں 11کیس درج کئے گئے ہیں اور 2017میں 47کیس درج ہوئے ہیں ۔بانڈی پورہ میں 2016میں 2اور سال2017میں 2کیس درج ہوئے ہیں ۔اننت ناگ میں سال 2016کے دوران خواتین پر گھریلو تشدد کے11کیس درج ہوئے ہیں جبکہ 2017میں یہ تعداد بڑھ کر 17پہنچ گئی ہے ۔کپوارہ ضلع میں 2016میں 12اورسال2017میں 13کیس درج ہوئے ہیں ۔اسی طرح ہندوارہ میں 2016میں 4اور 2017میں 5کیس درج ہوئے ہیں ۔خطہ جموں کئے ضلع جموں میں سال2016میں 93کیس درج ہوئے ہیں جبکہ سال2017میں 65اس نوعیت کے کیس درج ہوئے ہیں ۔اسی طرح کٹھوعہ ،سانبہ ،پونچھ ، راجوری ، اودھمپور ، ریاستی ، ڈوڈہ ، رام بند ، کشتوڑ میں سال2016میں 136اور سال2017میں134کیس درج ہوئے ہیں ۔سرکار کے عداد شمار کے مطابق لداخ خطہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں پر گھریلو تشدد کا کوئی بھی واقعہ درج نہیں ہوا ہے ۔جبکہ سرکاری ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ 2016میں 3,736جبکہ 2017میں 2,915افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے ۔جبکہ یہ تمام کیس خواتین پر گھریلو تشدد ،جنسی طور حراساں کرنے کے علاوہ مارپیٹ پر درج کئے گے ہیں ۔ خواتین برائے ریاستی کمیشن نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ریاست جموں وکشمیر میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور روزانہ ریاست میں خواتین پر تشدد جنسی طور ہراساں کرنے کے علاوہ جہیز کی مانگ کی 8سے10 شکایات موصول ہوتی ہیں ۔ ریاستی کمیشن برائے ومنز کا قیام 1999میں عمل میں لایا گیا ہے اوراس کی سالانہ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ پچھلے 18برسوں کے دوران ریاست میں خواتین پر تشدد 3444 کیس درج کئے ہیں ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال2000میں تشدد کے صرف 14مقدمات درج کئے گے ہیں جبکہ 2001میں ان میں اضافہ ہوا اور تعداد 39تک پہنچ گئی ۔ سال 2002میں 37 مقدمات ، 2003میں خواتین پر تشدد کے 160مقدمات 2004میں 165مقدمات 2005میں 260مقدمات 2006میں حوا کی بیٹی پر تشدد کے 237مقدمات درج کئے گے اسی طرح 2007میں 216مقدمات 2008میں 167مقدمات درج ہوئے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق 2009میں 230مقدمات کمیشن نے درج کئے ہیں 2010میں 159مقدمات 2011میں 163مقدمات 2012میں 208مقدمات 2013میں حوا کی بیٹی پر تشدد کے 194مقدمات درج کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق 2014میں خواتین پر تشدد کے 155مقدمات درج کئے گے ہیں 2015میں 142کیس درج کئے گے ہیں ۔سال2016میں 177کیس درج کئے گے ہیں اسی طرح سال2017میں 450کے قریب مقدمات درج کئے گے ہیں ۔یہ تمام کیس خواتین پر گھریلو تشدد ،جنسی طورہراساں کرنے کے علاوہ مارپٹ پر درج کئے گے ہیں ۔سرکار نے بھی اس کا اعتراف کیا ہے کہ خواتین سے متعلق جرائم کے اندراج میں اضافہ ہوا ہے لیکن جموں وکشمیر ضابطہ فوجداری میں دفعہ326-Cکا سخت ضابط شامل کیاگیا ہے جس میںسخت سزا رکھی گئی ہے جوکہ عمر قید سزا بھی ہوسکتی ہے۔ سرکار کے مطابق ریاست میں خواتین کے مقدمات سے نپٹنے کیلئے 6 پولیس تھانے قائم کئے گئے ہیںاورڈوڈہ، کٹھوعہ، پلوامہ، کپواڑہ اور لہہ اضلاع کیلئے پانچ خواتین پولیس تھانوں کی منظوری دی جاچکی ہے۔سرکار نے مزید بتایا کہ تیزاب متاثرہ خواتین کو معاوضہ کی فراہمی اور تیزاب حملہ پر 545-Bاور545-Cدفعات ضابطہ فوجداری میں شامل کئے گئے ہیں۔اس کے علاوہ حکومت نے 13ستمبر2013کو آرڈر نمبر1312-HAS/2013کے تحت افسران کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جوخواتین سرکاری ملازمین کے خلاف جنسی تشدد کی شکایات کا اندراج اور ان کا ازالہ کرے گی۔ ریاستی وزیر اعلیٰ نے جموں میں حالیہ بجٹ اجلاس کے دوران ایک سوال کے تحریری جواب میں مزید بتایا کہ انہوں نے تمام انتظامی سیکریٹریوں سے کہاگیا ہے کہ متعلقہ محکموں میں ریاستی/صوبائی اور ضلع سطح پر ایسی ہی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں۔ ان کمیٹیوں کا کام جنسی تشدد کی شکایات کا ازالہ کرنے اور حکومت کوکارروائی رپورٹ پیش کرنا ہے۔اس کے علاوہ خواتین ملازمین کے لئے شکایت سیل بھی قائم کی گئی ہے جس کا انچارج کمشنر/سیکریٹری سوشل ویلفیئر ہیں۔